Skip to content

حضرت لوط کی بیوی

حضرت لوط کی بیوی کا فرا تھی . اور بری باتوں میں کا فروں کی مدد بھی کرتی تھی .جب حضرت لوط کی امت کے کافروں پر الله کا عذاب نازل ہوا تو الله نے فرشتوں کے ہاتھ کہلا بھیجا کے اب صبح کو اس بستی پر عذاب آنےوالا ہے . آپ ایمانداروں کو اپنے ساتھ لے کر راتوں رات اس بستی سے بھر چلے جاییں اور کوئی پیچھے پھر کر نہ دیکھے .غرض حضرت لوط حکم الہی کے موافق اس بستی سے نکل کر با ہر چلے گے . تو اس وقت یہ عورت بھی اپنی جا بچانے کو ساتھ ہوئی . جب وو وقت آیا تو بستی والوں پر عذاب کے پتھر برسنا شروع ہوئے . اور شور و غل مچانے لگا .

ایماندار تو مارے خوف کے گردن جھکائے اپنی راہ چلے جا رہے تھے اور کوئی ادھر نہ دیکھتا تھا مگر اس عورت کی ان کافروں میں رشتہ داری بھی تھی . اور اس کا طریقہ بھی کافروں کا تھا . اسی لئے اس نے پیچھے پھر کر دیکھا کے ان لوگوں پر کیا بیت رہی ہے بس پیچھے پھر کر دیکھنا تھا کے ایک پتھر اسے بھی ا کر لگا اور اس کا بھی کم تمام ہو گیا . قرآن شریف میں جس جگہ اور جس طرح حضرت نوح کی بیوی کا ذکر آیا ہے جس کا بیان ابھی اوپر لکھا گیا ہے اسی جگہ اور اسی طرح اس عورت کا بھی ذکر آیا ہے کے پیغمبر کی بیوی ہونے سے اس کو کچھ فائدہ حاصل نہ ہوا کیونکے وو خود دین کی راہ پر نہ تھی . ہمیں اس سے یہی سبک حاصل ہوا کے اپنا یہی دین و ایمان کم اتا ہے اور انسان کو اپنی آخرت سنوارنے کے لئے خود کوشسش کرنی چاہیے . اگر ایک انسان یہ سوچ کر ساری عمر گناہ کرنے میں گزر دے کے میں اب اسلامی خاندان سے منسلک ہوں تو یہ بات اسکی آخرت کو لے ڈوبتی ہے . اور انسان اپنی اصل زندگی تباہ کر بیٹھتا ہے اور پھر وو الله سے کبھی معافی حاصل نہیں کر سکتا ا اسی لئے ہر مسلمان چاہے وو مارک ہو یا عورت اسکو اپنے ایمان کا خیال رکھنا چاہیے اور دین کی خاطر اپنی زندگی صرف کرنی چاہیے . اور جو کافر مسلمان ہونے کا ڈرامہ رچاتے ہیں وو منافقین ہوتے ہیں

اور بے شک منافقین الله کے عذاب سے نہیں بچ سکتے ہیں اور چاہے جو بھی ہو جائے یہ لوگ سزا کے حق دار ہیں . اور اپنی اصل زندگی تباہ کر دیتے ہیں . الله تعالیٰ ہمیں دین کی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرماے (امین).

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *