Skip to content

حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کا ایک قبر سستا ن سےگزرنا

حضرت کمیل رضی اللہ عنہ فرماتے ہے کہ ایک دفعہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ جا رہا تھا ۔جب جنگل پہنچ گئے۔تو ایک قبرستان کی طرف منہ کرکے بولنے لگا کہ اے اکیلے، ڈرنے والے، لوگوں آپ لوگوں کے کیا حال ہے ۔پھر ارشاد فرمایا ہمارا خبر تو یہ ہے کہ تم لوگ کے مال کو تقسیم کیا ۔بچے یتیم ہو گئے بیویوں نے دوسری نکاح کر دیں ۔ہم لوگوں کا یہ حال ہے تم لوگوں کا کیا حال ہے قبر والوں ۔
اس کے بعد میں طرف متوجہ ہو کر فرمایا۔ اے کمیل اگر ان لوگوں کو بات کرنے کی اجازت ہوتی تو یہ لوگ ضرور ایسے بولتے کہ بہترین صدقہ تقوی ہے۔یہ فرما کر رونے لگا کہ اے کمیل قبر عمل کی صندوق ہے مرنے کے بعد یہ کھولا جاتا ہے۔
بہت سی احادیث میں آیا ہے کے نیک اعمال اچھے بندے کی شکل میں ہوتے ہیں ۔بندے کو خوشی دینے کے لیے اس کے ساتھ ہوتے ہیں ۔خراب عمل خراب شکل میں ہوتے ہیں جس سے بدبو اتی رہتی ہے۔
ایک حدیث میں آتا ہے مردے کے ساتھ تین چیز قبر تک جاتے ہیں۔اس کا مال ،رشتہ دار اور اعمال ،مال اور رشتہ دار دفن کرنے کے بعد واپس آ جاتے ہیں لیکن عمل اس کے ساتھ رہتا ہے ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ قبر جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے یا گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے ۔جس کے اعمال اچھے ہوں گے اس کے لیے باغ ہے اور جس کے اعمال خراب ہوں گے اس کے لئے گڑھا ہے۔
اللہ تعالی ہم سب کو عذاب قبر سے بچائیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *