مچھلی آپ کو سمندر کی اندھیرے والی جگہ میں لے جا کر جگہ جگہ کی سیر کراتی رہی- اور کڑوے اور نمکین پانی کی گہرائیوں میں آپ کو رکھا آپ نے ہر جگہ سنا کہ مچھلیاں اور سمندری مخلوق رحمان کی تسبیح کررہے ہیں حتی کہ چھوٹی چھوٹی کنکریوں سے بھی رحمان او رحیم کی تسبیح سنی- (سبحان اللہ) بے شک اللہ تعالی آسمانوں کا بھی, زمینوں کا بھی اور جو کچھ ان میں ہے اور جو کچھ سمندروں میں ہے، سب کا پروردگار ہے- ہر چیز یہاں ہو، وہاں ہوں، جہاں کہیں بھی ہو، اپنی زبان ہال کے ساتھ جو کچھ کہتی ہے- وہ سب کچھ سنتا ہے وہ ظاہر کو بھی سنتا ہے اور پوشیدہ کو بھی سنتا ہے- وہ تکلیف اور مصیبت کو دور کرتا ہے- ہر آواز کو سنتا ہے شک کتنی ہی ہلکی اور کمزور کیوں نہ ہو اور باریک سے باریک تار کو بھی جانتا ہے- دعاؤں کو سنتا بھی ہے اور قبول بھی کرتا ہے- بے شک کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو-
ایک قول کے مطابق اگر یونس علیہ السلام مچھلی کے پیٹ میں اپنے سے پہلے تسبیح کرنے والوں میں سے نہ ہوتے, اللہ کی اطاعت نہ کرتے ہوتے تو وہ قیامت تک مچھلی کے پیٹ میں ہی رہتے- انہوں نے نرمی اور عیش کے زمانے میں اللہ کو یاد رکھا تو اللہ نے بھی شدت اور تنگی میں ان کو یاد کیا- حضرت یونس علیہ السلام نے مچھلی کے پیٹ میں یہ دعا کی:
“اے اللہ! تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے تو پاک ہے رحیم ہے بے شک میں ظالموں میں سے ہوں-” یہ دعا آسمانوں کے نیچے گھومنے لگی تو فرشتوں نے عرض کیا “اے پروردگار, یہ جانی پہچانی کمزور سی آواز کسی اجنبی جگہ سے آ رہی ہے؟؟ “اللہ نے پوچھا, کیا اس آواز کو نہیں پہچانتے”-
عرض کیا کہ نہیں اللہ نے فرمایا, یہ میرا بندہ یونس ہے- عرض کیا، آپ کا بندہ یونس؟ اس کا تو ہر روز مقبول اعمال اور مقبول دعا آتی ہے- اے پروردگار, کیا آپ اس پر رحم نہ فرمائیں گے؟؟ جو کچھ اورعیش میں آپ کو یاد رکھتا تھا تو آپ اس کو مصیبت سے نجات عطا فرمائیں- پھر اللہ نے مچھلی کو حکم دیا، تو اس نے ساحل سمندر پر ایک میدان میں یونس علیہ السلام کو لاڈلا-