ادب بارگاہ خدا

In ادب
January 03, 2021

بارگاہ خداوند تبارک وتعالی میں ادب اساس ہے اور باقی تمام آداب اسی سے پھوٹتے ہیں،اگر انسان اللہ کے سامنے مؤدب ہو جائے تو پھر مطلقاً مؤدب ہو جاتا ہے اور بے ادب در حقیقت خدا کی بارگاہ میں بے ادب ہوتا ہے اور پھر اس کے بعد دیگر امور میں بھی بے ادب ہو جاتا ہے کیونکہ جو حرمت خدا وحریم خدا کی مراعات نہیں کرتا وہ کسی اور کی حرمت کی بھی مراعات نہیں کرتا پس جومحضر خدا میں معصیت وبے ادبی کرتا ہے

وہ ہر محضر میں بے ادبی کرتا ہے۔انسان جب خدا کے سامنے حاضر ہوتا ہے تو اس کے درجات ہیں اور ان درجات کو اسی دید سے مشاہدہ کرنا چاہئے جیسا کہ معروف قاعدہ ہے کہ حسنات الابرار سیئات المقربین–ابرار کے حسنات واچھے کام،مقربینک کے گناہ سمجھے جاتے ہیں۔یہاں مراتب کا فرق ہے،اگر کوئی فعل ایک چھوٹے مرتبہ والا انسان انجام دے،یہ فعل اسکی جانب سے ایک فعل حسنہ شمار ہوتا ہے اور اگر یہی فعل ایک اعلیٰ مرتبہ والا انسان انجام دے تو اس سے بےادبی شمار ہوتی ہے،مثال کے طور پر ایک عام آدمی بارگاہ خدا میں نماز پڑھتا ہے،یہ اسکی طرف سے ادب شمار ہوگا لیکن اگر ایک طالبعلم یا عالم بھی خدا کی بارگاہ میں اسی طرح سے نماز پڑھتا ہے جیسے عام آدمی نے پڑھی ہے تو یہ اس عالم کی بے ادبی شمار ہوگی چونکہ ان دونوں میں درجات میں فرق ہے۔

اسطرح عام آدمی اور معصومین علیہم السلام میں چونکہ درجوں کا تفاوت زیادہ ہے لہذا اس اعتبار سے بعض کام ایسے ہیں جنہیں ہم انجام دیں تو شاید ادب کے زمرے میں آتے ہیں اور اگر کوئی بالاتر مرتبہ والا انہیں انجام دے تو اسے بے ادبی سمجھا جاتا ہے۔ان کاموں میں سے ایک بارگاہ خدا میں دعا اور خطاب کا لہجہ ہے۔

/ Published posts: 22

کی محمد سے وفا تو نے ہم تیرے ہیں یہ جہاں چیز ہے کیا، لوح وقلم تیرے ہیں

Facebook