Skip to content

منیبہ مزاری کی زندگی سے مثالی سبق

آپ اپنی زندگی کے ہیرو ہیں اور ہیرو کبھی ہار نہیں مانتے یہ خوبصورت جملہ منیبہ مزاری کہتی ہیں، جو علامت میں بہادری کی،ہمت کی،ثابت قدمی کی،اور ہار نہ ماننے کی۔انھوں نے اپنی زندگی میں دوسروں کے لئے مثال قائم کر دی۔منیبہ مزاری1987 کو پیدا ہوئی۔وہ ایک بلوچ خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ان کا آبائی گھر رحیم یار خان میں ہے۔انہوں نے گریجویشن کیں۔وہ ایک بہترین مصورہ،مقررہ اور سماجی کارکن بھی ہیں ۔ان کی زندگی کا ایک اہم موڑ تب آیا جب 21سال کی عمر میں انہیں ایک بد ترین حادثہ پیش آیا۔اس حادثے میں انہیں ریڑھ کی ہڈی میں سخت چوٹ لگی۔انسان کی زندگی کا دارومدار ہی ریڑھ کی ہڈی پر ہے۔اس حادثہ کی وجہ سے وہ اپنی دونوں ٹانگوں کی قوت سے محروم ہو گئیں۔

اس حادثہ نے منیبہ کی زندگی بدل ڈالی۔بقول منیبہ۔

وہ نہ صرف معذور ہو گئی بلکہ اس کے بعد اس حادثہ سے  لوگوں کے مختلف روئیے بھی دیکھیں۔جن میں کئی وگوں نے ان کا ساتھ چھوڑ دیا۔ لیکن منیبہ مزاری نے ہمت نہیں ہاری۔اور فیصلہ کیا کہ کہ وہ اپنی مجبوری کو اپنی مجبوری نہیں بننے دینگے۔اسی امیت اور ثابت قدمی کی وجہ سے سے وہ آج ہمارے ملک ملک پاکستان کی مشہور ترین شخصیات میں شامل ہوتی ہیں۔ایک طویل عرصے میں منیبہ زندگی اور موت کی جنگ لڑنے کے بعد منیبہ نے دنیا کو دوبارہ ایک نئے انداز سے دیکھنے کی ہمت کی۔اور مصوری شروع کی۔اس کے ساتھ ساتھ وہ نوکری کی تلاش کرتی رہیں تاکہ وہ معاشی طور پر مستحکم ہو سکیں۔اس طرح انہیں ایک لکھاری کا کام ملا  اور اس کے بعد پولیو مہم کے ایک اشتہار نے ان کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی۔

اشتہار میں ایک معذور لڑکے کی تصویر دیکھائی گی کہ اگر بچوں کو پولیو کے قطرے نہ پلائے جائیں تو وہ معذور ہو جاتے ہیں۔منیبہ مزاری نے فیصلہ کیا کہ وہ لوگوں میں شعور پیدا کریگی کہ معذوری کو مجبوری نہ بنائیں کیوں کہ معذور انسان بھی سب کچھ کرسکتا ہے۔معذور آدمی ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ آپ قابل رحم ہیں ایسی سوچ پر عمل کرتے ہوئے منیبہ مزاری نے سب کچھ کیا جو معزوری کے لئے لئے کسی بھی شخص کے لئے مثال ہے۔منیبہ مزاری ساتھ ساتھ ایسے سکولوں میں کام کرتی ہیں جو بچوں کو مفت تعلیم  دیتے ہیں۔منیبہ کی یہی کوشش ہے کہ وہ عطیہ کرنے والے لوگوں کی توجہ ان اسکول کی جانب دلائیں۔تاکہ زیادہ سے زیادہ بچے داخلہ لے کر اعلی تعلیم حاصل کر سکیں کے اور ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *