راہ ہستی کا یہ دستور مقدس ہے سفیان
نقش رہ جاتے ہیں انساں چلا جاتا ہے
جب چمکتے ہیں اندھیرے میں وہ نقش ہمہ رنگ
تب کسی فرد کی عظمت کا خیال آتا ہے
2020 ڈھیروں عوام و خواص ، اپنوں اور بیگانوں ، سینکڑوں علماء ، ہدایتکاروں، سیاستدانوں ، مصنفین و منصفین و محررین و مقررین کو اپنے ساتھ لے گیااگرچہ اسکی شروعات خوشیوں سے بھرپور تھی ہر طرف محبتوں کی گہما گہمی اور الفتوں کے بسیرے تھے پاکستان کی اکانومی کا حال مزید بہتر ہورہا تھا ، کھیلوں کے میدان شائقین و کھلاڑیوں سے بھرے ہوئے تھے یونیورسٹیوں اور سکول و کالجز میں امتحانات کا سلسلہ جاری تھا مگر اچانک ایک قیامت برپا ہوئی اور اس نے خوشیوں کو غموں میں بدل دیا -ہمارے اپنے ہم سے ہمیشہ کیلئے بچھڑ گئے
مفتی نعیم بنوری تا مولانا زرولی خان ڈھیروں علماء دنیائے فانی سے رخصت ہوگئے لاکھوں دلوں کی دھڑکن اور کڑوڑوں مسلمانوں کے لیڈر مولانا خادم حسین رضوی بھی اپنے عاشقان کو رلاگئے اور پھر ختم نبوت کے ہیرو عظیم سیاستدان ظفر اللہ خان جمالی بھی اپنی یادیں چھوڑ گئے اسی طرح ڈھیروں اور معروف ہستیاں ہماری آنکھیں نم کر گئیں اسی وجہ سے 2020 کو عام الحزن قرار دے دیا گیا اب ایک دفعہ پھر کیلنڈر بدلا ہے سال بدلا ہے مہینہ بدلا ہے دن بدلے ہیں تاریخ بھی بدل گئی ہے لیکن واللہ اعلم اب ہمارے حالات بدلیں گے یا نہیں ، کرونا کی وبا اب ہماری جان چھوڑے گی یا نہیں بہر کیف اللہ سے دعا ہے کہ اس وبا سے متاثر لوگ جلد صحت یاب ہوں اور اللہ رب العزت 2021 کو اسلام اور پاکستان کیلئے مثالی سال بنا دیں آمین