مجھے ہے حکم اذاں
ٹرانس جینڈر ایکٹ پر سینٹ کے دو ممبران سینیٹرمشتاق احمد اور اس ایکٹ کی اسپوک پرسن سینیٹر شیریں مزاری کے درمیان ایک مکالمہ
تحریر : مسز علی گوجرانوالہ
سینیٹر مشتاق احمد
محترمہ شیریں مزاری صاحبہ آپ پر واضح کرتا چلوں کہ امریکہ نے ۲۰۱۵ میں یہی بل زمبابوے پر بھی اپلائی کیا تھا لیکن زمبابوے کے عیسائی صدر رابرٹ موگابے اس کے سخت مخالف تھے امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ہمارا مذہب اس عمل سے روکتا ہے تو خود کو عیسائی کہنے والے اس عمل کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں۔
شیریں مزاریمسٹر مشتاق احمد ہم نے یہ قانون بڑی مشکل سے پاس کروایا ہے اور یہ آپریشنل بھی ہو گیا ہے۔ یہ واحد لا ہے جسے امریکہ نے ایپرشیٹ کیا ہے۔
سینیٹر مشتاق احمد
میڈم صاحبہ کیا ہم میں عیسائی صدر رابرٹ موگابے جتنی بھی غیرت نہیں ہے جس نے اپنے ملک میں غیر فطری عمل کے نفاذ کا سوچا تک نہیں ہے ہمارا ملک تو پھر اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے جہاں ۹۱٪ مسلمان ہیں۔
شیریں مزاری
سر جینڈر کی شناخت ایک پرسنل ایشو ہے ۔ یہ اس کی اپنی چوائس ہے۔ یہ رائٹ ہر کسی کو ہے کہ وہ اپنی آئیڈنٹٹی خود چوز کرے۔ آپ خواجہ سرا وں کے حقوق کے خلاف ہیں۔میڈیکل بورڈ کی پریوزن سراسر غلط ہے یہ ائبيوز ہو گا۔
سینیٹر مشتاق احمد
محترمہ خواجہ سراؤں کے حقوق کی آڑ میں بے حیائی اور ہم جنس پرستی کو فروغ مل رہا ہے یہ فطرت اور اسلام کے خلاف بل ہے۔ یہ بل اللہ کے عذاب کو چیلنج ہے۔ اس سےLGBT کو پاکستان میں انٹر کیا جا رہا ہے۔میڈیکل بورڈ ایگزمن کرنے میں کیا حرج ہے
شیریں مزاری
سر آپ اس بل میں امنڈ منٹ کرکے اسے ابیوز کر رہے ہیں ۔یہ مذہبی دقیانوسی ہے۔اب ہیومن رائٹس میں ڈسکشن ہو گی۔
سینیٹر مشتاق احمد
محترمہ یہ ثقا فتی،
مغربی، تہذیبی جارحیت ہے ہیومن رائٹس کا تو معاملہ ہے ہی نہیں۔ اسلام اور قرآن و سنت کے علاوہ عقل کی روشنی میں بھی اس بل کے جواز کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ تاریخ اسلام میں قوم لوط
علیہ السلام کا تذکرہ اور تباہی عبرت کے لیے کافی نہیں ہے جسے اللّٰہ تعالٰی نے اٹھا کر پٹخ دیا تھا.
شیریں مزاری
سر جب امریکہ جیسی سپر پاور ہمیں سپورٹ کر رہی ہے تو ہماری عوام اور آپ جسے لوگوں کو بھی اعتراض نہیں ہونا چاہیے ۔
سینیٹر مشتاق احمد
ہمارے قوانین امریکہ میں بنتے ہیں ہماری اسمبلی فقط اسے قانون کی کتاب میں لکھ دیتی ہے ۔ ہم نےفیڈرل شریعت کورٹ میں اپیل کی ہے۔میں اپنے علماء اور عوام کو بھی اپیل کرتا ہوں جب یہ بیدار ہوں گے تو آپ جیسے غلام ذہنیت لوگ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔غیرت مند خون رگوں میں رکھنے والا پاکستانی ایسے غلیظ غیر فطری بل کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ ہم جنس پرستی تو جانور بھی نہیں کرتے۔
مجھے چراغ جلانا ہو گا ، مجھے اپنی قوم کو بیدارکرنا ہے اسلام کے حقوق و نفاذ کے لیے کہ ،،مجھے ہے حکم اذاں
Well said
Nicely described