کسان دوست

In دیس پردیس کی خبریں
December 30, 2020

ہمارا ملک کبھی بھی کسان دوست نہیں رہا حا لانکہ ہم اپنے ملک کو زرعی ملک کہتے ہیں– اول نہ تو ہم ملک کے غریب کسانوں کو کسی پلیٹ فارم پہ بلاتے ہیں نہ ہی وہاں ان کی کوئی نمائندگی ہوتی ہے-ہم اپنے آپ کو زرعی ملک تو کہتے ہیں مگر گندم ، چینی ، اور تیل اور دوسرے ایسے کئی اجناس ہم دوسرے ممالک سے منگواتے ہیں چنانچہ ہمارا کسان بھوک اور افلاس سے مر رہا ہے –

کسا نوں کو اب روایتی طریقہ کاشت چھوڑکے غیر روایتی طریقہ کاشت اختیا ر کرنا ہوگا-ہمارا زمیندار سب سے نظر انداز کیا گیا طبقہ ہے اور اگر اس کی طرف توجہ نہ دی گئی تو یہ ختم ہو جائے گا بلکہ ختم ہو رہا ہے – کسان زرعی زمینیں جنہیں ہم سونا اگلتی زمینیں کہتے تھے بیچ رہے ہیں وہاں ھاؤسنگ سوسئاٹیز بن رہی ہیں کسان اپنی زمینیں بیچ کر شہر میں جا کر مزدوری کر رہے ہیں -دوسرے ہمارے پاس زمینوں کی وراثتی تقسیم کے بعد زمین اب ایکڑ سے کم ہو کر کنال تک آگئی ہےکل جو ایکڑ کا مالک تھا آج اُس کے بچے زمین کی تقسیم کے بعد کنال کے مالک بن گئے ہیں -ایسے کسانوں کو مشورہ ہے کے وہ بجائے زمین تقسیم کرنے کے اگر اس سے حاصل ہونے والی فصل سے منافع – نفع نقصان کی صورت میں تقسیم کر لیں تو یہ ان کے لیے بہتر ہو گا –-بلکہ ہمیں زمینوں کو یک جا کرنے کی پالیسی اختیار کرنی چاہیے اور چھوٹے چھوٹے یونٹ ملا کر ان کو کافی بڑے یونٹس میں لا کے جدید مشینوں کی مدد سے بڑے پیمانہ پر کام کرنا چاہیے- پھر ہمیں اچھے بیج جدید ٹیکنالوجی پہ کام کر کے فی ایکڑ اوسط پیدا وار بڑھانی چایئے –ٹنل فارمنگ اور سبزیات کی کاشت کی طرف جانا چاہیے-کسانوںکی بہتری اور رہنمائی کے لیے آج کچھ مشورے دینے جا رہا ہوں-

پہلا مشورہ یہ ہے کے ہمیں باغات کی طرف جانا چاہے – باغات سے ہم فی ایکڑپیداوار بڑھا کے آمدن بڑھا سکتے ہیں اور اس طرح ہم بہت سے مراحل سے بھی باہر آ سکتے ہی انہیں سکپ کر سکتے ہیں جیسے روایتی فصل کاشت کرتے وقت ہمیں ہل کا چلانا –پھر بیچ ڈالنے کا مرحلہ دوبارہ ٹریکٹر کے اخرا جات پھر تیسری مرتبہ کٹائی کے اخراجات تھریشر پہ اخراجات- فصل میں گوڈی ، پانی کے اور اسپرے جیسے اخراجات کے مراحل –اس طرح ہمارے اخراجات بڑھ جاتے ہیں اور آمدن کم ہوتی ہے – کسان کا دل ٹوٹ جاتا ھے – ہمیں اس کی جگہ باغات کو لانا چاہیے اس سے کسان کو بہت منافع ہو گا پھل ہم دوسرے ممالک کو برآمد کر کے ملک کی برآمدات کو بڑھانے میں مدد گار ثابت ہوں گے-

دوسرا بہترین ذریعہ آپ مویشی پالیں اپنی اسی زمین میں کیٹل فارم بنائیں-منڈی سے ایسے جانور تلاش کریں جن کی عمر نو ماہ کے لگ بھگ ہو ان کو بچہ دینے کے قابل بنایئں اور جب وہ بچہ دے دیں تو تقریبا” اس سے دو گنا قیمت میں فروخت کردیں اس میں صرف آپ کی دس ماہ کی محنت درکار ہو گی۔اس کے علاوہ بھیڑ بکریاں پال کر قربانی کے جانور تیار کرسکتے ہیں اور عیدِ قربان پہ فروخت کر سکتے ہیں –ملکی اور غیر ملکی گوشت کی ضروریات کو پورا کرسکتے ہیں– باہر کے ممالک میں گوشت کی بہت ڈیمانڈ ہے -اس صورت میں بھی ہم ملک کی برآمدات بڑھا سکتے ہیں

تیسرا اور آخری کام ہم دودھ دھی کو فروخت کر کے خوشحا لی لا سکتے ہیں-اس کے لیےآپ کی پاس اچھی نسل کے جانور ہونے چاہیے جو زیادہ سے زیادہ دودھ دیں آپ کے پاس دودھ خریدنے بہت سے سپلایئر آجایئں گے وہ آپ سے دودھ خرید کر شہروں میں بیچیں گے – ہما رے شہریوں کی ضروریات پوری ہوں گی اس سے بھی اپ کی آمدن میں اضافہ ہو گا خوشحالی آئے گی –ہم دودھ کو خشک کر کے برآمد کر سکتے ہیں ۔

/ Published posts: 14

میرا نام طارق منظور ملک ہے- محنت کرتا ہوں اور کام کے معیار کا خیال رکھتا ہوں-ڈی جی سکلز سے لکھنے کی سکل سیکھی ہے اور اپنے کالم لکھنے کا شوق ہے-

Facebook