حضرت یوسف علیہ السلام کے قصے کو قرآن کریم کی سورۃ یوسف میں بیان کیا گیا ہے .اور اس سورت کی پہلی آیات میں اس قصے کو سب سے اچھا قصہ قرار دیا گیا ہے. تو جو قصہ سب سے بہترین اور اچھا ہے اس کے بارے میں جاننا ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے. اور جو اس قصے کے بارے میں جان چکے ہیں ان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس قصے کو ان لوگوں تک پہنچائیں جو اسے نہیں جانتے کیونکہ اس سے میں زوال سے عروج حاصل کرنے کا فارمولا بیان کیا گیا ہے.
یہاں اس بات کا ذکر کیا جائے گا کہ حضرت یوسف علیہ السلام کو دریائے نیل میں کیوں دفن کیا گیا ؟حضرت یوسف علیہ السلام نے ایک سو بیس سال کی عمر پائی .حضرت یوسف علیہ السلام کے وصال کے بعد ان کے چاہنے والوں میں اختلاف ہو گیا کہ حضرت یوسف علیہ السلام کو کہاں دفن کیا جائے؟ مصر کی عوام کا آپ سے محبت کا یہ عالم تھا کہ ہر کو یہ چاہتا تھا کہ سیدنا یوسف علیہ السلام کو ان کے محلے میں دفن کیا جائے. تاکہ ان کے محلے میں خیر و برکت ر ہے. آخر میں اہلیان مصر اس بات پر راضی ہوئے کہ آپ کو دریائے نیل میں دفن کیا جائے. تاکہ دریا کا پانی آپ کی قبر مبارک کو چھو کر گزرے .اور تمام مصر والے اس پانی سے برکت حاصل کر سکیں. اس لئے آپ کے جسم مبارک کو سنگ مرمر کے صندوق میں بند کر کے دریائے نیل میں دفن کردیا گیا.
پھر چار سو سال بعد حضرت موسی علیہ السلام کے زمانے میں بنی اسرائیل کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قیادت میں مصر چھوڑنے کا حکم دیا تو سیدنا موسی علیہ السلام کو حضرت یوسف علیہ السلام کا تابوت بھی اپنے ساتھ لے جانے کا حکم دیا. جس پر حضرت موسی ان کا تابوت نکال کر اپنے ساتھ فلسطین لے گئے.جہاں حضرت یوسف علیہ السلام کے تابوت کو حضرت اسحاق علیہ السلام اور حضرت یعقوب علیہ السلام کی قبر مبارک کے نزدیک دفن کیا گیا .اس وقت آپ کا مزار مبارک فلسطین میں ہے.