حضرت یونسؑ مچھلی کے پیٹ میں کیسے چلے گئے

In اسلام
December 28, 2020

اللہ نے اپنے خاص بندوں کی باتیں انسانوں کے نزدیک اس لیے واضح کی ہیں۔ تا کہ ہر دور میں انسان ان واقعات سے سبق حاصل کر سکیں۔ تو ایسے ہی ایک عظیم نبی جس کو چالیس دن تک مچھلی نے اپنے پیٹ میں رکھا۔ ان کے واقعہ کو بھی اللہ نے ہدایت کا ذریعہ بنایا ہے۔

حضرت یونسؑ کو اللہ کا حکم
حضرت یونسؑ، حضرت ابراہیمؑ کی نسل میں سے تھے۔ اللہ نے آپؑ کو حکم دیا کہ۔ اے یونسؑ بستی میں جاؤ۔ وہاں کے لوگوں کی اصلاح کرو۔ وہ آپس میں لڑتے اور جھگڑتے ہیں۔ ان کو محبت اور امن سکھاؤ۔

بستی پراللہ کا عذاب
اللہ کے نبی یونسؑ بستی میں اپنے مبارک قدم لیے پہنچ گئے۔ آپؑ مسلسل اللہ کا دین لوگوں کو سمجھاتے رہے۔ کہ آپس میں لڑنا، جھگڑنا، نفرت کرنا اللہ کو پسند نہیں۔ لیکن افسوس وہاں کے لوگ آپ کی توہین کرتے رہے۔ اس پیغامِ حق کو مذاق سمجھتے رہے۔ بالآخر اللہ کے نبیؑ نے سالہا سال تبلیغ کرنے کے بعد فرمایا: عنقریب تم پر اللہ کا عذاب آئے گا۔ اور غصے میں اس بستی کو چھوڑ کر باہر چلے گئے۔ اللہ کے حکم کے بغیر انہوں نے اس بستی کی اصلاح کرنا چھوڑ دی۔ کچھ ہی دن گزرے۔ کہ اس بستی پر اللہ کا عذاب آگیا۔ بستی کے لوگ کہنے لگے۔ کہ یونسؑ اللہ کا سچا نبی تھا۔ ہم نے ان کی بات نہ مانی۔ کسی نے کہا کہ اللہ سے معافی مانگتے ہیں۔ تو اس بستی کے تمام لوگ زمین پر بیٹھ کر اللہ سے معافی مانگنے لگے۔ اور اپنے گناہ کو قبول کرنے لگے۔یہاں تک کہ تین دن گزر گئے۔ بے شک اللہ معاف کرنے والا ہے۔ اور یوں عذاب ٹل گیا۔ اور بستی کے لوگ اللہ کے نبی یونسؑ کے منتظر ہو گئے۔

مچھلی کا حضرت یونسؑ کو نگلنا
وہاں یونسؑ کشتی میں سوار ہو کر دور جا رہے تھے۔ اتنی دیر میں سمندر کا طوفان کشتی کو ڈبونے لگا۔ کشتی کے سالار نے کہا۔ جو جو سامان کشتی میں ہے۔ وہ جلدی سے پھینک دو۔ ایسا نہ ہو کہ ہم سب کے سب ڈوب جائیں۔ کشتی کا سارا سامان پھینک دیا۔ لیکن کشتی نہیں سنبھلی۔ بالآخر کشتی کے سالار نے کہا۔ کہ ہم میں سے کسی ایک کو سمندر میں اترنا ہوگا۔ پھر شاید کشتی سنبھل جائے۔ سب ایک دوسرے کو دیکھنے لگے۔ سالار نے کہا قرعہ اندازی کرتے ہیں۔ جس کا نام نکلے گا۔ اس کو قربانی دینی پڑے گی۔ تاکہ دوسرے لوگ بچ جائیں۔ پس سب کے نام تحریر کیے گئے۔ اور قرعہ اندازی کی گئی۔ تینوں مرتبہ پرچی نکالنے پر حضرت یونسؑ کا نام نکلا تو حضرت یونسؑ نے فرمایا: میں سمجھ گیا۔ یہ اللہ کی مرضی ہے۔ اور اپنے آپ کو سمندر کے حوالے کردیا۔ جیسے ہی اللہ کے نبیؑ سمندر میں آئے۔ اللہ نے ایک مچھلی کو حکم دیا کہ جا میرے نبی یونسؑ کو اپنے پیٹ میں رکھ ۔ میرے نبی کو تیرے پیٹ میں کوئی تکلیف نہ ہو۔ تو جلدی سے مچھلی نے اللہ کے نبیؑ کو اپنے پیٹ میں رکھ لیا۔ تھوڑی دیر بعد حضرت یونسؑ کو پتہ لگا۔ کہ وہ مچھلی کے پیٹ میں ہیں۔

اللہ کا حضرت یونسؑ کو معاف کرنا
تو حضرت یونسؑ اللہ سے باتیں کرنے لگے۔ اللہ سے معافی مانگنے لگے۔ کہ اے مالک! جو کام آپ نے میرے لئے چُنا۔ وہ میں نہیں کر پایا۔ اے اللہ مجھے معاف کر دے۔ بے شک میں نے اپنے آپ پر ظلم کیا۔ اس بات کو چالیس دن گزر گئے۔ پھر حضرت یونسؑ نے اللہ کو اس کے محبوب نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا واسطہ دیا۔ اور کہا کہ اے اللہ تجھے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا واسطہ مجھے اس قید سے نجات دے۔ پس حضرت یونسؑ کی دعا اللہ نے سن لی۔ اور مچھلی کو حکم دیا۔ کہ جا میرے نبیؑ کو خشکی کی طرف رکھ دے۔ تو مچھلی نے اللہ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے خشکی کی طرف حضرت یونسؑ کو اُگل دیا۔ مچھلی کے پیٹ میں رہنے کی وجہ سے یونسؑ کا جسم گل چکا تھا۔ تو یونسؑ اللہ سے معافی مانگنے لگے۔ اور دعا کرنے لگے۔ یا اللہ! میری حفاظت فرما۔ تاکہ میں دوبارہ اُس بستی میں جا کر لوگوں کی اصلاح کر سکوں۔ اللہ نے زمین کو حکم دیا۔ کہ ایک پھل دار درخت یونسؑ کے جسم پر سایہ کرے۔ اور اپنے پھلوں سے یونسؑ کو غذا پیش کرے۔ یوں اللہ کے نبی حضرت یونسؑ صحت یاب ہو گئے۔ اور پھر واپس اس بستی میں چلے گئے جہاں جانے کے لیے اللہ نے انہیں حکم دیا تھا۔