پرانے وقت کی بات ہے اک فقیر ایک بازار سے گزر رھا تھا اسے بہت بھوک لگی تھی اور وہ بھوک کی وجہ سے بہت پریشان بھی تھا اس نے اللہ سے دعا مانگی یااللہ میری بھوک مٹا دے۔۔۔۔ خیر اللہ تعالی نے دعا قبول کی اور اس کے کھانے کا انتظام کر دیا ۔۔بازاز میں ایک حلواٰی نے اسے کھانے کے لے دودھ اور جیلبی دی وہ فقیر اپنی بھوک مٹا کر اگے بڑھا تواس وقت بازار میں کیچر تھا
اس کے پاؤں سے کیچر اڑا اور بازار میں کھڑی اک فاحشہ عورت پے جا گرااس عورت کے یار کو بڑا غصہ ایا اس نےفقیر کو مارنا شروع کر دیا ۔۔۔۔فقیر نے آسمان کی طرف منہ کر کہا یااللہ کہی سے دودھ پلاتا ہیں اور کہی سے مار پرواتا ھے۔۔ ابھی فقیر تھوری دور ہی گیا تھا کے اس عورت کا پاوں پھسل جاتا ھہں اور وہ گر کا وہی مر جاتی ہیں۔۔اس عورت کا یا ر بازار میں شور مچا دیتا ہے کے اس فقیر پکڑو ۔۔۔لوگ اس فقیر کو پکر لیتے ھہں ہر اس سے پوچھتے ھیں کے تو نے کیا بدعا دی جو یہ عورت مر گی۔۔۔۔فقیر بولا میں نے تو کوئ بدعا نہیں دی ۔۔ہاں جب اس عورت پے کچیڑ گرا تھا تو اس کے یار کو غصہ ایا تھا اور جب اس عورت کے یار نے مجھے مارا تو میرے رب کو غصہ اگیا ہو گا اسی لیے یے عورت گر کے مر گی۔۔۔یہ یاروں کامعملا ھین تم لوگ نہیں سمجو گے