آل بویہ کے زمانہ میں ایک شہزادے کو مالیخولیا کا مرض ہوگیا
اس مرض کا اُس شہزادے پر اتنا گہرا اثر پڑا کہ وہ اپنے آپ کو گائے سمجھنے لگا،وہ دن رات گائے کی طرح آوازیں نکالتا اور حرکتیں کرتا جب بھی کوئی شخص اُس کے پاس جاتا وہ یہی کہتا کہ مجھے ذبح کرو مرض
کی شدّت میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا تھا جس وجہ سے اُس نے کھانا پینا بھی ترک کر دیا تھا جسمانی کمزوری بڑھتی جا رہی تھی،تمام بڑے بڑے طبیب اب اس کے علاج سے عاجز آچکے تھے
بوعلی سینا جو کہ اس وقت علاوالدولہ کے وزیر تھے ان سے درخواست کی گئی کہ شہزادے کا علاج کریں
بو علی سینا نے درخواست قبول کرتے ہوئے نہایت توجہ سے شہزادے کا معائنہ کیا ،اور پوری صورتحال سے آگاہ ہونے کے بعد ورثاء سے کہا ٹھیک ہے میں اس لڑکے کا علاج کروں گا
بس تم میں سے کوئی جا کر اس شہزادے کے کان میں یہ بات ڈال دے کہ تمہارے ذبح ہونے کا انتظام ہو چکا ہے
اگلے دن بوعلی سینا کچھ لوگوں کے ہمراہ اس شہزادے کے پاس پہنچے اور لوگوں سے مخاطب ہو کر کہنے لگے کہ گائے کہاں ہے میں اس کو ذبح کروں گا ،وہ مریض شہزادہ دہ یہ سن کر خوش ہو گیا اور گائے کی طرح آوازیں نکالنے لگا
بو علی سینا نے لوگوں کو کہا کہ اس کے ہاتھ اور پاؤں کو باندھ کر اسی طرح لٹا دیا جائے جس طرح گائے کو ذبح کے وقت لٹایا جاتا ہے
جب لوگوں نے شہزادے کے ہاتھ پاؤں باندھ کر لٹا دیا تو بو علی سینا نے اس کے قریب پہنچ کر چھری پر چھری رگڑنی شروع کی جیسا کہ قصاب لوگ کرتے ہیں
بوعلی سینا نے چھری گردن پر رکھنے سے قبل اس شہزادے کے جسم پر نگاہ دوڑائی اور کہا کہ یہ گائے تو نہایت دبلی پتلی ہے اس کو اس حالت میں ذبح کرنا مناسب نہیں ہے
پہلے اس کو خوب چارہ کھلاؤ تاکہ یہ موٹی تازی ہو جائے اور اس کے بدن سے زیادہ گوشت نکلے،یہ کہہ کر بو علی سینا اس شہزادے کے پاس سے اٹھے اور الگ جا کر لوگوں سےکہا اب اس کے ہاتھ اور پاؤں کھول دیں اور جو کچھ دوائیں اور غذائیں میں تجویز کرو وہ اس کو کھلانا شروع کریں اور مریض کو یہ بات سمجھاتے رہیں کہ ان چیزوں کے کھانے سے گائے بہت جلد موٹی تازی ہو جاتی ہے
اس طرح جب اس مریض شہزادے کے پاس کچھ کھانے کے لئے لے کر جاتے تو وہ اس خوش فہمی میں کھا لیتا کہ میں موٹا ہو کر ذبح ہونے کے قابل ہو جاؤں گا
غرض کہ ان دواؤں اور غذاؤں کے استعمال سے مرض میں افاقہ شروع ہوگیا اور اس کی حالت روزبروز سدھرنے لگی بلآخر ایک مہینے کے اندر اندر وہ بالکل تندرست و توانا ہو گیا
Sunday 6th October 2024 12:34 pm