غیرت ایک طبعی اور فطری چیز ہے انسان تو انسان جانوروں میں بھی غیرت پائی جاتی ہے انسان میں ذاتی غیرت کے علاوہ ایک قومی غیرت بھی پائی جاتی ہے جس انسان میں ذاتی غیرت نہیں ہوتی وہ جانور سے بھی بدتر ہوتا ہے اور جس کے اندر قومی غیرت نہیں ہوتی اگر وہ قوم کا سربراہ ہو تو وہ قوم کو ذلیل و رسوا کر دیتا ہے۔
حکیم الامت حضرت تھانوی رحمہ اللّه فرماتے ہیں کہ آج کل ملک میں بے پردگی کی زہریلی ہوا چل رہی ہے عورتوں میں خود ایک آزادی کا جذبہ پیدا ہو گیا ہے حیاء کا مادہ کم ہوتا جا رہا ہے پہلے زمانے میں عورتیں غیور ہوا کرتی تھیں۔
چنگیز خان سے خلیفہ جب مغلوب ہوا اور چنگیز خان کا قبضہ ہو گیا اور خلیفہ کی ایک کنیز جو بہت حسین تھی اسکے ساتھ آئ اس نے ایسی حسین عورت کبھی نہیں دیکھی تھی اسنے اسکی بہت عزت اور خاطر مدارت کی اور بہلا پھسلا کر اپنی طرف میلان کروانا چاہا اس عورت نے ایک عجیب تدبیر کی چنگیز خان نے اس عورت سے خلیفہ کے حالات دريافت کیے اسنے بتلائے اور کہا اور تو جو کچھ ہے وہ ہے مگر ایک چیز خلیفہ نے مجھ کو ایسی دی نہ کسی نے کسی آج تک دی اور نہ کبھی کوئی دے گا چنگیز خان نے دريافت کیا کہ وہ کیا ہے عورت نے کہا کہ وہ ایک تعویز ہے اسکا اثر یہ ہے کہ اگر اسکو کسی نے باندھا ہو نہ تو اس پر کوئی تلوار اثر کرے gگی اور نہ کوئی گولی اور نہ پانی ڈوبو سکے گا چنگیز خان یہ سن کر بہت خوش ہوا اس لئے کے ایسی چیز کی تو ہر وقت ضرورت رہتی ہے یہ خیال کیا کہ نقل کروا کر پوری فوج میں تقسیم کروا دوں گا چنگیز خان نے تعویز مانگا لیکن عورت نے کہا پہلے اسکا امتحان کر لو میرے پاس اس وقت وہ تعویز ہے بے دھڑک اور مجھ پر تلوار چلاؤ دیکھنا کچھ بھی اثر نہیں ہوگا چنگیز خان نے ایک ہاتھ تلوار کا چلایا تو عورت کی گردن دور جا گری چنگیز خان کو بہت صدمہ ہوا کہ اپنے ہاتھوں اپنی محبوب کو فنا کر دیا اس عورت کی غیرت کو دیکھیں کہ کس قدر غیور تھی گو کہ فعل ناجائز تھا خودکشی تھی مگر منشاء اس فعل کا غیرت تھی کہ دوسرے کا ہاتھ نہ لگے۔
تحریر:: ملک جوہر
Thursday 10th October 2024 9:15 pm