آپ نے ناران کاغان اور جھیل سیف لملوک کے بارے میں ضرور سنا ہوگا اور اگر جو لوگ نہیں جانتے ان کو بتادوں کہ یہ جھیل پاکستان کے شمالی علاقے ناران میں واقع ہے جو خوبصورتی کا ایک شاہکار ہے پہاڑوں اور برف میں گہری یہ جھیل خوبصورتی کی اپنی مثال آپ ہے۔ اس جھیل کے ساتھ جنات اور پریوں کی کہانیاں منسلک ہیں جو یہاں کے مقامی لوگ خود اپنی زبانی بیان کرتے ہیں۔ آج میں آپ کو اس جھیل سے منسلک شہزادہ سیف لملوک اور بدی الجمال پری کی کہانی سناوں گا دوستوں یہ کہانی حقیقت پر مبنی ہے یا ایک افسانوی داستان ہے اسکے بارے میں ابھی کوی حتمی رائے نہیں ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس جھیل کا پانی پہاڑوں سے نہیں آتا بلکہ اس جھیل کی تہ سے نکلتا ہے اس جھیل کے پانی کہ مقدار ہمیشہ ایک ہی رہتی ہے اور اس جھیل کی گہرای کا اندازہ آج تاک کوی نہیں لگا سکا جس نے بھی پتہ لگانے کی کوشش کہ وہ جھیل کی تہ سے واپس کبھی نہیں آسکا۔ کہا جاتا ہے کہ یہ جھیل تین لاکھ سال پہلے وجود میں آی جب وادی کاغان کا سارا علاقہ برف سے دھکا ہوا ہوتا تھا۔ اس جھیل کے طراف میں جو بھی پہاڑروں کہ بلندی سترہ ہزار فٹ ہے اور ان کو آج تک کوی نہیں سر کر سکا لوگ اسکی وجہ شہزادہ سیف لملوک کی بددعا کہتے ہیں۔شہزادہ سیف الملوک مصر کے بادشاہ کا بیٹا تھا لیکن کچھ لوگوں نے اس کو دہلی کا شہزادہ بھی لکھا ہے۔ شہزادہ سیف الملوک کو مسلسل سات راتیں خواب میں ایک پری کا دیدار ہوتا رہا اس خواب کی تعبیر معلوم کرنے کیلیئے کئ نجومیوں سے رابطہ کیا لیکن کوی بھی اسکو خواب کی تعبیر نہ بتا سکا۔ آخر کار ایک نجومی نے شہزاذے کو اس کے خواب کہ تعبیر کچھ یوں بتائی کہ جو پری تمہارے خواب میں آتی ہے وہ کوہ کاف کی پری ہے کوہ کاف جنوں اور پریوں کا علاقہ ہے جہاں انسان کا جانا نہ ممکن ہے اس نجومی نے شہزادے کو بتایا کہ وہ پری ہر بارہ سال بعد جھیل سیف لملوک پر غسل کرنے آتی ہے اس پری کا نام بدی الجمال پری ہے۔
نجومی نے شہزادے کو کہا تمہیں ناران جانا ہوگا اور اس پری کا دیدار کرنے کیلئیے پارہ سال جھیل پر چلہ کاٹنا ہوگا پھر نجومی نے شہزادے کو ایک سلیمانی ٹوپی دی اور کہا کہ جب تم بارہ سال چلہ کاٹ لینا تو اسکے بعد یہ ٹوپی پہن لینا تب تم جنات اور پریوں کو دیکھ سکو گے۔ شہزادے نے بغیر تاخیر کہ ناران کے سفر پر نکل پڑا کچھ عرصے بعد وہ ناران پہنچ گیا اور چلہ کا ٹنے لگا۔ بارہ سال بعد شہزادے کو پریوں کے پروں کی پھڑپھڑانے آواز سنائی دی تو اس نے غار سے باہر جا کر دیکھا تو بہت ساری پریاں جھیل پر اتر رہی تھیں۔ سب پریوں نے لباس اتارا اور غسل کر نے لگیں شہزادے کو موقع مل گیا اور اس نے پری بدی الجمال کا لباس اٹھا کر اپنے پاس رکھ لیا۔ باقی پریاں وہاں سے چلی گئییں اور بدی الجمال پر لباس نہ ہونے وجہ سے وہاں رہ گئی پری نےشہزادے سے لباس مانگا لیکن شہزادے نے کہا ایک شرط پر لباس واپس دوں گا پہلے مجھ سے شادی کرو لیکن پری نے انکار کردیا۔ پھر شہزادے نے اپنا تعارف کروایا کہ تم میرے خواب میں آتی تھیں اور میں بارہ سال سے تمہارے لیے چلہ کاٹ رہا ہوں یہ سب سن کر پری بھی شہزادے کے عشق میں مبتلا ہوگئی۔
جھیل کے ساتھ ایک اونچا پہاڑ ہے جس کانام ملکہ پربت ہے اس پہاڑکو آج تک کوئی نہیں سرکرسکا کہا جاتا ہےکہ وہاں جنات کا بسیرا ہے اس پہاڑ میں ایک دیو رہتا تھا وہ بھی پری کا عاشق تھا جب اس کو پتہ چلہ کہ ایک شہزادہ آیا ہے اور وہ پری کو ساتھ لے کے جائے گا یہ سن کر وہ آگ بگولا ہوگیا وہ دونوں کومارنے کیلیے جھیل پر آگیا اس کے ڈر سے شہزادہ اور پری دونوں جان بچا نے کیلیے ناران کی طرف بھاگے دیو غصہ سے پاگل ہوگیا تھا اس نے جھیل کا بندھ توڑ دیا جس سے سارے علاقے سیلاب کی صورت حال پیدا ہوگئی۔ شہزادے اور پری نے سیلاب سے بچنے کیلیے ایک غار میں پناہ لی وہ غار آج بھی ناران کے بازار میں موجود ہے جہاں لوگ سیر کرنے کیلیے جاتے ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ سیلاب میں غرق ہوگئے تھے اور کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ آج بھی غار میں زندہ ہیں۔