مغل دور کا ابتدا اور انتہا درج ذیل ہے:-
نمبر1:ظہیرالدین محمد بابر
سب سے پہلا مغلیہ سلطنت کا بانی بابر تھا۔ جو وسط اشیاء کی ریاست ازبکستان کے علاقے فرغانہ میں پیدا ہوا۔ بابر امیر تیمور اور چنگیز خان کی عظیم فاتحان کی نسل سے تھا۔ شروع میں کچھ کامیابیوں اور کامیوں سے پالا پڑا۔ اس کے بعد سمر قند اور بخارا کو فتح کیا۔ انڈیا کے صوبہ ہریانہ کے مقام پر لڑی جانے والی پہلی پانی پت کی جنگ میں ابراہیم لودھی کو شکست دے کر شمالی ہندوستان کے حاکم بنے۔ اور مغلیہ سلطنت کی داغ بیل ڈالی۔ اور چار سال حکومت کرنے کے بعد 47 سال کی عمر میں وفات پائی۔ اور کابل میں دفن ہوے۔
نمبر2: نصیرالدین محمد ہمایوں
یہ مغلیہ سلطنت کا دوسرا بادشاہ تھا۔ اس کی حکومت کو چھین کراسے جلا وطن کیا گیا۔ پھر ایران کی صفوی سلطنت کی مدد سے دوبارہ اپنی سلطنت حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔ ہمایوں نے برصغیر اور مغلیہ سلطنت پر گہرے اثرات مرتب کئے۔ اس کی ریاست کے جرنیل شیر شاہ سوری نے ہمایوں کو شکست سے دوچار کیا۔ ہمایوں نے کل گیارہ سال حکومت کی۔ ہمایوں کا مزار دہلی میں ہے۔ مشہور کتاب ہمایوں نامہ اسکی بہن گلبدن بیگم کی تصنیف ہے جو شہنشاہ اکبر کے دور میں لکھی گئ۔
نمبر3:جلال الدین محمد اکبر
یہ مغلیہ سلطنت کا تیسرا بادشاہ تھا۔ جو چودہ سال کی عمر میں بادشاہ بنا۔ ہندوؤں میں خاص مقبولیت حاصل کی۔ ان کا ایک بڑا کارنامہ ہے وہ دینِ الٰہی ہے۔ اکبر نے دہلی کی بجائے فتح پور سیکری کا نیا دارلحکومت بنایا۔ لاہور کا شاہی قلعہ بھی اکبر کی یاد ہے۔ 63 برس کی عمر میں وفات پائی اور آگرہ کی بستی سکندرا میں دفن ہوئے۔
نمبر4:نورالدین محمد جہانگیر
یہ مغلیہ سلطنت کے چوتھے بادشاہ تھے۔ یہ بہت عیاش اور بے فکر حکمران ثابت ہوئے۔ جہانگیر ہی شہزادہ سلیم تھا جس کا انار کلی سے قصہ منسوب ہے۔ یہ ایک روحانی بزرگ سلیم چشتی کی دعا سے پیدا ہوے تھے۔ جہانگیر نے اپنا دور جنگ و جدل کی بجائے امن وسکون اور ترقی وخوشحالی میں گزارا۔ 22 برس حکومت کے بعد 58 سال کی عمر میں وفات پائی۔ اور (شاہدرہ) لاہور میں دفن ہوئے۔
نمبر5:شہاب الدین محمد شاہ جہاں
مغلیہ سلطنت کے پانچویں بادشاہ تھے۔ان کا دور مغل فن تعمیر میں گزرا۔ تاج محل جامع مسجد اور لال قلعہ جہانگیر کا مقبرہ اور شالیمارباغ وغیرہ تعمیر کروایا۔ انھوں نے تخت طاؤس بنوایا جو دنیا کا قیمتی تخت مانا جاتا ہے۔ اس کے اپنے دوسرے بیٹے اورنگزیب نے اس سے حکومت چھین لی اور شاہ جہاں کو آگرہ کے قلعہ میں نظر بند بھی کروایا۔ 31 سال حکومت کرنے کے بعد 74 سال کی عمر میں وفات پائی۔ اور اپنی محبوب بیگم ممتاز محل کے ساتھ آگرہ میں دفن ہوئے۔
نمبر6: محی الدین محمداورنگزیب عالمگیر
مغلیہ سلطنت کا چھٹا اور آخری بڑا بادشاہ تھا۔ یہ خالص سنی مسلمان تھے جن سے غیر مسلم بغض رکھتے تھے۔ انھوں نے اپنے باپ سے حکومت چھینی تھی۔ انھوں نے اپنے دور میں کافی شاہکار کیے۔ 49 سال حکومت کرنے کے بعد 89 سال کی عمر میں وفات پائی۔ اور مہاراشٹرا کے مقام خلداباد میں دفن ہوئے۔اس کے بعد چند بادشاہ آتے جاتے رہے اور مغل سلطنت کا زوال شروع رہا۔ بہادرشاہ ظفر بیسواں اور آخری بادشاہ ثابت ہوا۔ یہ ایک آخری امید تھا جو ایک جنگ کے دوران بج گیا۔ اس کے بعد مغل حکمرانیت ختم ہو گئی۔