اسلام علیکم ! معزز قاریئن ہم ایک واقعہ بیان کرنے جا رہے ہیں ۔جسے پڑ کر آپ کا ایمان تازہ ہو جاۓ گا ۔حضرت عبیداللہ بن محمد بن عائشہؓ کہتے ہیں کہ ایک سائل امیرالمومنین حضرت علیؓ کے پاس آکر کھڑا ہوا ۔حضرت علیؓ نے حضرت حسینؓ سے کہا کہ گھر جاؤ اپنی والدہ سے کہو کہ چھ درہم جو آپ کے پاس ہیں۔
ان میں سے ایک درہم دے دو۔ وہ گئے اور انہوں نے واپس آکر کہا کہ امی جان کہہ رہی ہیں کہ وہ چھ در ہم تو آپؓ نے آٹے کے لئے رکھوائے تھے۔
حضرت علیؓ نے کہا کہ کسی بھی بندے کا ایمان اس وقت تک سچا ثابت نہیں ہو سکتا۔ جب تک کہ اس کو جو چیز اس کے پاس ہے اس سے زیادہ اعتماد اس چیز پر نہ ہو جائے جو اللہ کے خزانوں میں ہے۔ اپنی والدہ سے کہو کہ چھ درہم بھیج دیں۔ چناچہ انہوں نے چھ درہم حضرت علیؓ کو بھجوا دیئے۔ جو حضرت علیؓ نے سائل کو دے دیئے۔
راوی کہتے ہیں کہ حضرت علیؓ نے اپنی نشست بھی نہیں بدلی تھی کہ اتنے میں ایک آدمی ان کے پاس ایک اونٹ لیے گزرا جسے وہ بیچنا چاہتا تھا۔ حضرت علیؓ نے پوچھا کہ اونٹ کتنے میں دو گے؟ اس نے کہا کہ ایک سو چالیس درہم میں حضرت علیؓ نے کہا کہ اسے یہاں باندھ دو البتہ اس کی قیمت کچھ عرصے بعد دیں گے۔
وہ آدمی اونٹ وہاں باندھ کر چلا گیا۔ تھوڑی دیر بعد ایک اور آدمی آیا اس نے پوچھا کہ یہ اونٹ کس کا ہے؟
حضرت علیؓ نے کہا کہ میرا۔ اس آدمی نے پوچھا کہ کیا آپ اسے بیچیں گے؟ حضرت علیؓ نے کہا کہ ہاں، اس آدمی نے کہا کہ کتنے میں؟
حضرت علیؓ نے کہا دو سو درہم میں، اس آدمی نے کہا کہ میں نے اس قیمت میں یہ اونٹ آپ سےخرید لیا اور حضرت علیؓ کو دو سو درہم دے کر وہ اونٹ لے گیا۔
حضرت علیؓ نے جس آدمی سے اونٹ ادھار خریدا تھا۔ ایک سو چالیس در ہم اسے دے دیے۔ اور باقی کے ساٹھ درہم لا کر حضرت فاطمہؓ کو دے دیۓ۔
انہوں نے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ حضرت علیؓ نے کہا یہ وہ ہے جس کا وعدہ اللہ تعالی نے اپنے نبیؐ کی زبان ہم سے کیا ہے۔
قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
ترجمہ:
جو شخص نیک کام کرے گا اس کو اس کے دس حصے ملیں گے۔
اللہ ہمیں زیادہ سے زیادہ غریبوں مسکینوں اور اللہ کی راہ میں اپنا مال خرچ کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
آمین یا رب العالمین۔