حضرت یحییٰ بن معاذ رحمہ اللہ پر ایک لاکھ درہم کے مقروض ہو گئے صرف اس لئے مقروض ہوئے کہ وہ نمازیوں حاجیوں فقراء صوفیاء اور علماء کو قرض لے لے کر دے دیا کرتے تھے چنانچہ جب قرضہ دینے والوں نے تقاضا شروع کیا تو آپ نے جمعہ کی شب میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا کہ آپ فرما رہے ہیں اے یحییٰ رنجیدہ نہ ہو کیونکہ تیرا غم مجھ کو غمگین کر دیتا ہے اب تیرے لئے یہ حکم ہے کہ ہر شہر میں جا کر وعظ کہہ اور میں ایک شخص کو حکم دوں گا کہ وہ تجھے تین لاکھ درہم دے دے چنانچہ سب سے پہلے نیشاپور پہنچ کر آپ نے وعظ میں فرمایا کہ اے لوگو کہ میں خدا کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر شہر در شہر وعظ گوئی کیلئے نکلا ہوں کیونکہ میں ایک لاکھ درہم کا مقروض ہو چکا ہوں اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ایک شخص تیرا قرص ادا کر دے گا یہ سن کر ایک شخص نے پچاس ہزار درہم اور دوسرے نے چالیس ہزار درہم اور تیسرے نے دس ہزار درہم کی پیش کش کی لیکن آپ نے فرمایا مختلف لوگوں سے لے کر مجھے قرض کی ادائیگی منظور نہیں ہے کیونکہ مجھے حکم ملا ہے کہ ایک شخص قرض ادا کرے گا اس کے بعد آپ نے ایسا متاثر کن وعظ فرمایا کہ اسی مجلس میں سات افراد کا انتقال ہو گیا پھر وہاں سے بلخ پہنچے اور تونگری کے فضائل اس انداز سے بیان فرمائے کہ ایک شخص نے ایک لاکھ نذرانہ پیش کر دیا لیکن ایک بزرگ نے فرمایا کہ درویشی کے مقابلے میں تونگری کی فضیلت بیان کرنا آپ کی شان کے منافی ہے چنانچہ بلخ سے روانگی کے بعد راستہ میں ڈاکوؤں نے ساری رقم لوٹ لی اس وقت آپ کو خیال آیا کہ یہ حادثہ انہی بزرگ کے قول کی وجہ سے پیش آیا پھر جب آخر میں آپ ملک ہری میں پہنچے تو وہاں اپنا خواب بیان کیا چنانچہ دوران وعظ حاکم ہری کی لڑکی نے بیان کیا کہ اسی دن مجھے بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کے قرض کی ادائیگی کا حکم دیا تھا اور جب میں نے عرض کیا کہ اگر حکم ہو تو خود وھاں جا کر قرص ادا کر دوں تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ خود یہاں آنے گا لہذا میری آپ سے استدعا ہے کہ صرف چار دن یہاں وعظ فرما دیں چنانچہ آپ کے مواعظ کا ایسا اثر ہوا کہ چنانچہ آپ کی وعظ والی مجلس میں پچیس لوگ چار دن میں انتقال کر گئے اور جب آپ وہاں سے رخصت ہوئے لگے تو اس امیر صاحبزادی نے ساٹھ اونٹ بھر کر دینار اور درہم کے لاد دیئے جب آپ اپنے وطن پہنچے تو اپنے صاحبزادے کو ہدایت کی کہ تمام قرض کی ادائیگی کے بعد جو رقم بچتی ہے وہ غرباء میں تقسیم کر دو کیونکہ میری لئے خدا کی ذات کافی ہے