ایک دن حضرت جبرائیلؑ تشریف لائےاور حضرت ابراہیم ؑ سے کہنے لگے کے اے ابراہیمؑ تم پر خدا نے سلام بھیجا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی فرما یا ہےکہااس زمین پرایک خانہ کعبہ اللہ کے واسطے بناؤ تاکہ مخلوق خدا کو زیادہ سےزیادہ فا ئدہ پہنچ سکے۔ یہ با ت سن کر حضرت ابراہیم ؑ عرض کرنے لگے کہ یہ خانہ کعبہ کہاں بناؤ۔ اسی وقت اللہ تعالیٰ کا حکم ہوا کہ اے ابراہیم ؑاونٹ پر سوار ہو جاؤ میرے حکم سے ایک اَبر آئے گا تم اس کے ساتھ چلتے رہنا جہاں وہ روک جائے اور اس کا سایہ جہاں تک گرے وہاں تک نشان دے کر کعبہ کی بنیاد ڈال دینا ۔
حضرت ابراہیم ؑ نے بارگاہ رب العزت میں عرض کی کہ اے خدا ونداس کی تعمیر کے واسطےپتھر کہاں سے لاؤ ں تا کہ خانہ کعبہ کی تعمیر شروع کی جائے ۔اور تیرےحکم کی فرمانبرداری کر سکوں۔اللہ تعالیٰ کی جا نب سے حکم ہوا کے اےابراہیم ؑ جس پتھر کی تم کو ضرورت محسوس ہو رہی ہےوہ پتھر تم کو پا نچ پہاڑوں سے مل سکیں گےیعنی کوہ لبنان اور حِرا،ابوقیس اور کوہ صفا ومروہ سے۔ آج کرہ ارض پر حجاز کی زمین کو جو تقدس حاصل ہے اس کے حسین وجمیل اور الشان شہر کو مکہ کے نام سے عروس البلاد کہا جا تا ہے۔ کسی وقت وہاں سنگلاح اور حشتاک بیا باں تھے لیکن حضرت ابراہیم ؑ کےدم قدم سے اسے ایسا عظیم الشان مرتبہ حاصل ہوا جس پربفت افلاک بھی رشک کرتے ہیں۔
خانہ کعبہ کی تعمیر میں پانچ پہاڑوں کے پتھر استعمال ہوئے تھے اور آج بھی خانہ کعبہ کی بنیادوں میں وہی پتھر ہے جو حضرت ابراہیم ؑ نے لگائے تھے۔خانہ کعبہ سے تقریباً سوا 13 میٹر مشرق کی جانب مقام ابراہیمؑ قائم ہے۔ یہ وہ پتھر ہے جو بیت اللہ کی تعمیر کے وقت ابراہیمؑ نے اپنے قد سے اونچی دیوار قائم کرنے کے لیے استعمال کیا تھا- تاکہ وہ اس پر اونچے ہوکر دیوار تعمیر کریں۔خانہ کعبہ مسلمانوں کا قبلہ ہے، جس کی طرف رخ کرکے وہ عبادت کرتے ہیں۔ یہ دین اسلام کا مقدس ترین مقام ہے۔-صاحب حیثیت مسلمانوں پر زندگی میں ایک مرتبہ بیت اللہ کا حج کرنا فرض ہے۔