دور حاضر نفسا نفسی کا دور ہے اس دور میں ہر کوئی انسان چاہے وہ امیر ہو یا غریب سکون اور راحت کی تلاش میں ہے لیکن ناشکری اور خود غرض فطرت کے باعث انسان کو جسمانی بیماریوں کے ساتھ ساتھ بیماریاں بھی لاحق ہورہی ہیں۔ ڈپریشن یعنی ذہنی دباؤ اور اسٹریس یعنی ذہنی تناؤ ۔ سٹریس کوئی بیماری نہیں لیکن زیادہ تناؤ دماغ پر دباؤ بڑھادیتا ہے جس سے ڈپریشن کی شروعا ت ہوجاتی ہے۔ دماغ ہمارے پورے جسم کو کنٹرول کرتا ہے اگر اس میں ہی خرابیاں آنے لگیں تو پورا جسم بیکار ہونے لگتا ہے۔ دنیا بھر میں ہر تیسرا اور چوتھا انسان ان سے متاثر نظر آتا ہے ۔ اس بیماری کی شروعات بڑھاپے میں نہیں بلکہ بیس سال کی عمر سے پہلے ہی ہو جاتی ہے ۔
ڈپریشن زیادہ کن لوگوں کو ہوتا ہے
ڈپریشن ایسے لوگوں میں عام ہوتا ہے جو حال میں نہیں بلکے اپنے ماضی یا مستقبل میں جیتے ہیں ایسے لوگ جو ناشکر ہوتے ہیں ۔ جوایسی سوچوں میں اپنا وقت اور ذھن ضایع کرتے ہیں جو یا تو گزر چکا ہوتا ہے یا پھر وقوع پذیر ہی نہیں ہوا ہوتا۔ ڈپریشن فارغ لوگوں کو بہت آسانی سے ہوجاتا ہے کیوں کہ خالی ذہن شیطان کا گھر ہوتا ہے ۔ ڈپریشن ایسے لوگوں کو بھی ہوجاتا ہے جنکے ساتھ کوئی برا واقعہ پیش آجاتا
ہے یا پھر انکا کوئی اپنا ان سے بچڑ گیا ہو۔
ڈپریشن کن لوگوں کو نہیں ہوتا ہے
دیکھنے میں آیا ہے کہ بہت غریب طبقے میں ڈپریشن کا مرض اتنا زیادہ عام نہیں ہے۔ بلکے نہ ہونے کے برابر ہے اس کی وجہ یہ صرف حال کے بارے میں سوچتے ہیں ۔ چھوٹی چھوٹی نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہیں ۔ انکو محنت مزدوری اور کاموں سے فراغت ہی نہیں ملتی کہ فضول باتیں سوچیں ۔ دن بھر کام کاج سے تھک ہار کے چاہے گرمی ہو یا سردی وہ بے فکری کی نیند سوتے ہیں۔ اس طرح انکی نیند پوری ہوتی ہے ۔
ڈپریشن کی چند علامات
بھوک نہ لگنا،نیند کا نہ آنا ، بار بار بغیر وجہ کے رونا ،کانو میں شور سنائی دینا جیسے کوئی موٹر چل رہی ہو،مکمّل خاموشی اور نا امیدی کی کفیت،خود ترسی کی کفیت میں اضافہ ہونا، مایوسی حدسے زیادہ ہوجانا کچھ بھی اچھا نہیں ہوگا یہ سوچ دماغ میں آنا، خود اعتمادی کی شدید کمی ہونا،ایک انجانا یا معلوم سا کچھ ہونے کا خوف ،زندگی سے ناخوش ہو کے خودکشی کی طرف مائل ہونا،اچانک سے جسمانی توانائی میں کمی آنا اور ٹھنڈے پسینے آنا ،لوگوں سے دوری اختیار کرنا تا کہ لوگوں کے سوالوں کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔
ذہنی تناؤ کی علامات:چڑ چڑا پن اور غصہ آنا ،سر میں درد ہونا ، ہر وقت عجیب سا بوجھ محسوس ہونا ذہن پر ، کام میں دل نہ لگنا ، نظام ہضم میں خرابی پیدا ہونا ،جسم میں درد ہونا پٹھوں کا کھچاؤ ،دل کی دھڑکن میں تیزی اور کبھی کبھی سینے پہ بھاری پن یا درد ہونا ،ہر وقت کا ہے ،بھول کی بیماری ہونا ۔
ڈپریشن ور سٹریس سے نجات کے طریقے
سب سے پہلے اپنی ذات کو اہمیت دیں تاکہ آپ میں خوداعتمادی بحال ہوآپ کسی سے کم نہیں الله نے آپکو بہترین پیدا کیا ہے اسکا شکر ادا کریں،۔ لوگوں کو انکار کرنا سیکھیں جس بات سے آپ کو تکلیف ہوتی ہے یا آپ کو صحیح نہیں لگتا تو آپ کھل کر اظہار کریں۔خود پرترس کھانے کی بجاۓ ان لوگوں کے کام آئیں جنکو آپکی مدد کی ضرورت ہے اس طرح آپکو سکون اوراطمینان حاصل ہوگا۔ کسی اعتمادی انسان سے بات کریں تاکہ آپکا دل ہلکا ہو ۔ سب سے بڑھ کر الله پر بھروسہ رکھیں ۔دن میں دو یا تین بار کھلی فضا میں جا کر تین سے پانچ بار سانس کی تھراپی کریں، صبح زور زور سے ہنسنے کی تھراپی کریں اس سے ایڈروفین نامی ہارمون پیدا ہوتا ہے اس کا اخراج ہمارے دماغ کو سکون بخشتا ہے ہمارے پٹھوں کو ڈھیلا کرتا ہے جس سے ذہنی دباؤ کم ہو تا ہے ،کیفین ملی اشیا سے دوری اختیار کرلیں ،اور جو کچھ بھی ذھن میں آتا ہے اسکو تحریر کریں،اپنے دن کی سرگرمیوں کو ترتیب دیں اچھی امید رکھیں اور اچھی نیند لیں اور متوازن غذا کھائیں۔زندگی کو آسان بنائیں مثبت سوچ کے ،لوگوں کے کام آ کے اور الله کے فیصلوں پر یقین رکھ کر۔