ایک لوہار کی کہانی
ایک لوہار کی ساری زندگی شیطانی کاموں اور گناہوں میں گزرپورا گاؤں لوہار کی حرکتوں کی وجہ سے تنگ تھا_ایک دفعہ وہ اپنی دکان پر کام کر رہا تھا تو ایک بزرگ نے دوسرے بزرگ سے کہہ رہا تھا کہ اس لوہار کا کیا کیا جائے _پورے گاؤں کی خواتین اس شیطان کی وجہ سے گھر سے باہر ہی نہیں نکلتیں دوسرے بزرگ نے کہا:جب اس لوہار کی اپنی بیٹی پیدا ہوگی اور کوئی اس کی بیٹی کو بری نظر سے دیکھے گا اس کو احساس ہو گا کہ عورت کی عزت کیا ہوتی ہے
لوہار یہ سب باتیں سن رہا تھا،اور بزرگ کی اس بات نے اس کے دل پر گہرا اثر چھوڑا اس نے اپنی دکان بند کی اور ندامت آنسو بہاتا ہوا مسجد کی طرف دوڑا_خدا سے اپنی غلطیوں کی معافی مانگی اور سچے دل سے توبہ کی_اب لوہار نے مسجد میں باقاعدہ نماز پڑھنا شروع کر دی مگر اس مسجد کا امام لوہار کو عجیب نظروں سے دیکھتا تھا کیوں کے وہ لوہار کے ماضی سے واقف تھا وہ دل میں سوچتا تھا کہ مشہور زمانہ شیطان جس کے ڈر سے محلے کی عورتیں اپنے گھر سے باہر نہیں نکلتی تھی وہ اچانک فرشتہ کیسے بن گیا _دال میں کچھ تو کالا ہے_اس کے یوں اچانک نمازی اور پرہیزگار بننے میں ضرور کوئی نہ کوئی چال ہے یا پھر اس کا کوئی مقصد پوچھا ہوا ہے لوہار کا کاروبار پہلے سے کم ہونے لگا مگر اس نے مزید محنت کرنا شروع کر دی_
گاؤں کی عورتیں جب اپنے گھروں سے نکلتی تھیں تو وہ یہ دیکھ کر حیران تھیں کی لوہار کو تو کیسی چیز کا ہوش تک نہیں، وہ آپ نظر اٹھاتا ہی نہیں تھا لوہار کے گاہک آنا بند ہو گئے تو اس نے اپنی دکان بند کر دی اور مزدوری کرنے لگا_دن بھر کی مزدوری کا اسے تھوڑا سا معاوضہ ملتا مگر وہ خدا کا شکر ادا کرکے گھر چلا جاتا_اس کے ایک قریبی دوست نے اس سے کہا کہ جب سے تم نے توبہ کی ہے تمہارے حالات پہلے سے بدتر ہو چکے ہیں_کیا تمہیں یقین ہے کہ تمہاری توبہ کو بھول ہوئی ہے یا نہیں ہوئی؟ لوہار اپنے دوست کی بات سن کر خاموش رہا اور کچھ بھی نہ بولا_اگلے دن لوہار صوبہ کی نماز ادا کرکے مزدوری کی تلاش میں نکلا مگر اسے کہیں سے مزدوری نہیں مل رہی تھی_دوسرے دن بھی یہی حالات رہا حتی کہ کئی دن تک مزدوری نہیں ملی نوبت فاقوں تک آگئی_کئی دنوں تک ایسا ہوتا کہ لوہار پورے دن میں صرف ایک وقت کا کھانا کھا پاتا اور کئی راتیں وہ بھی بغیر کھائے پیے ہی سو جاتا_
ایک دن لوہار پریشانی کی حالت میں زمین پر بیٹھا تھا کہ مسجد کا امام اپنے گدھے پر سوار ہو کر لو ہار کے سامنے سے گزرا_ مولوی نے لوہار کو غور سے دیکھا مولوی کو معلوم ہوچکا تھا کہ لوہار فاقوں میں ہے_مولوی نے کہا:خدا نے تمہاری توبہ قبول ہی نہیں کی ورنہ تم کیوں ذلیل و خوار نہ ہو رہے ہوتے_لوہار نے مولوی کو گدھے سے اتارا اور اسے اپنے کاندھے پر اٹھا کر اپنی دکان کی طرف چل پڑا۔ مولوی چیکتا رہ کہ مجھے کاندھے اتارو مگر لوہار نے اس کی ایک نہ سنی_لوہار اسے اپنی دوکان میں لے آیا اور لوہے کے تختے پر لیٹا دیا اور آگ سے ہتھوڑا گرم کرنے لگا_مولوی ڈرگیا اور کہنے لگا اور کہنے لگا کے مجھے چھوڑ دو_لوہار نے کہا بے فکر ہو جاؤ میں میں تجھے کچھ نہیں کہوں گا_
میں تجھے یہاں کچھ دکھانے کے لئے لے آیا ہوں_میری دکان پر گاہک بے ڈھنگا لوہا لے کر آتے ہیں_کوئی گاہک مجھے کہتا ہے کہ مجھے تلوار بنا کر دو،کوئی کہتا ہے خنجر بنا کر دو،میں لوہا گرم کرتا ہوں_اپنا ہتھوڑا بھی آگ پر گرم کرتا ہوں، بے ڈھنگے لوہے کو ان کی مطلوبہ شکل میں لے آنے کے لیے ہتھوڑے سے ضربیں لگاتا ہوں_جو ب ڈھنگا لوہا آگ کی تپش اور ہتھوڑے کی ضربیں برداشت کر لیتا ہے تو اس سے مطلوبہ شکل حاصل ہو جاتی ہے_اور جو لوہا ہتھوڑے کی ضربیں برداشت نہیں کر پاتا تو میں اسے کباڑ کھانے میں پھینک دیتا ہوں_مجھے خدا کی راہ میں ہیں یہ تکلیف منظور ہیں_میں اس بات پر راضی ہوں کہ آزمائش کے ہتھوڑے کھاؤ اور فاقوں کی تپش سیکوں_شید اس طرح میں اس مطلوبہ شکل میں آ جاؤں جس شکل میں خدا مجھے ڈھالنا چاہتا ہے بس میری یہی دعا ہے خدا مجھے بےکار سمجھ کر کباڑ میں نہ پھینک دے یہ کہہ کر لوہار کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور مولوی بھی لوہار کی باتیں سن کر رونے لگا اور لوہار سے معافی مانگی کے میں تجھے غلط سمجھتا رہا_
اخلاقی سبق
خدا کی راہ میں آنے والی مشکلات دراصل ہمیں آخرت کی سختی سے بچانے کے لیے ہی ہوتیں ہیں_یہ تو اللہ تعالی کی آزمائش ہوتی ہے جس سے گزر کر انسان اس شکل میں آ جاتا ہے جس شکل میں خدا ان کو دیکھنا چاہتا ہے_بس دعا یہ کرنی چاہیے کہ خدا اس آزمائش میں نہ ڈالے جس میں پورا اترنے کی طاقت نہیں