ہمارے معاشرے میں آج کا سب سے بڑا المیہ۔۔۔سب سے بڑا فقدان مجھے ”قدر“ کا لگتا ہے۔ بہت افسوس کے ساتھ کہتی ہوں کہ قدر تقریباً ختم ہوچکی ہے۔
ہمارے دلوں میں، ہماری زندگیوں میں قدر نہیں رہی
رشتوں کی قدر، ماں باپ کی قدر، عزیزوں کی قدر، زندہ ہستیوں کی قدر، اپنوں کے سچے جذبات کی قدر ، چھوٹی چھوٹی خوشیوں کی قدر ، ضروریات کی قدر ، چھوٹی بڑی آساٸشوں کی قدر ، اللّٰہ کی طرف سے ملے ہوۓ مال کی قدر ، اللّٰہ کے نبیﷺ کے لاۓ ہوۓ دین کی قدر ، اپنے اجداد سے ملے ہوۓ علم کے بے بہا ورثے کی قدر، ہمارے آج کے لیے ہمارے پچھلوں کی ماضی کی قربانیوں کی قدر ، مسکراہٹوں کی قدر ، سب ختم ہوچکی ہے۔۔۔
کتنے افسوس کی بات ہے کہ ہمارے معاشرے میں جب تک ایک انسان مر نہیں جاتا تب تک اس کی قدر نہیں ہوتی۔ جس دن مرجاۓ ، اُس دن سے وہ اچھا کہلانے لگتا ہے، اُس کی مثالیں دی جاتی ہیں۔ اُس کی کمی کو بھی محسوس کیا جاتا ہے۔۔۔
پر کیوں!!؟؟؟
مرنے کے بعد ہی کیوں!!؟
کیا یہ سب جو ہم کسی کے مرنے کے بعد کرتے ہیں کیا اس کی زندگی میں بھی ہم یہی کرتے ہیں؟؟
کیا زندہ رہتے اسُے یہ بتایا جاتا ہے کہ آپ بہت اہم ہیں ہماری زندگی میں!! کیا اس کی اچھائیوں پر کبھی ہم نے اُسکی تعریف کی ہوتی ہے اُسکی زندگی میں!!؟
کیا زندہ رہتے ہم نے انسانوں کو یہ احساس دلایا ہوتا ہے کہ اُنکی موجودگی کتنی اہمیت کی حامل ہے!!
نہیں!!!!
ہم نے صرف مرنے کے بعد یہ سب کیا ہوتا ہے۔۔کسی کے زندہ رہتے نہیں۔
ہم نے آس پاس ہر انسان کی اہمیت و قدر کو محسوس کرنا چھوڑدیا ہے۔ انسانوں کی محبت کو محسوس کرنا اب ہمیں نہیں آتا ۔ جب تک ہمیں انسانوں کی قدر و اہميت کا اندازہ ہوتا ہے تب تک بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔۔ ہم۔ایسے نقصان کر چکے ہوتے ہیں جن کا ازالہ پھر کبھی ممکن نہیں ہوتا۔
لہذا ۔۔۔ اپنے سے جُڑے، اپنے اردگرد ہر انسان کی موجودگی کی قدر و اہمیت کو محسوس کرنا سیکھیے۔
انسانوں کو محبت دینا اور اُن سے محبت لینا سیکھیے۔
چھوٹے چھوٹے جذبات کی اہمیت کو جاننے کی کوشش کیجیے۔ چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو اپنے سے جُڑے ہر انسان سے بانٹنے کی عادت ڈال لیجیے۔ اپنے سے جُڑے لوگوں کو بتانا شروع کیجیے کہ وہ آپ کے لیے کتنے اہم ہیں۔اور آپ کی خوشیاں اُن کے بغیر کتنی ادھوری ہیں۔
ہمیشہ یاد رکھیے۔ ۔ ۔ زندگی میں چیزوں کا ازالہ ہوسکتا ہے مگر ” انسانوں “ کا نہیں۔
ہر چیز کا ردو بدل ہے پر ” انسان “ کانہیں۔۔
اور جو قدر کسی کی موت کے بعد ہو۔۔۔وہ پچھتاوا ہوتا ہے۔۔قدر نہیں۔۔۔
في أمان اللّٰه۔
از قلم
دُعا لقمان
آپ نے تو میری آنکھیں کھول دی۔
Ma sha Allah