عورت جب شوہر کو طنزیہ کہتی ہے کہ آپ کو تو بس ایک ہی کام سے محبت ہے تو….
حقیقت میں اسی شاخ کو کاٹ رہی ہوتی ہے جس پہ اس کا آشیانہ ہوتا ہے ـ
حالانکہ یہی وہ ایک محبت، تعلق اور لگاو ہے جو وہ اپنی ماں اور بہن سے نہیں رکھتا اور نہ رکھ سکتا ہے، اور یہی محبت میاں بیوی کے درمیان پل کی حیثیت رکھتی ہے.
یہ کوئی عیب نہیں کہ جس کا طعنہ دیا جائے ـ سنجیدگی سے غور کیا جائے تو اس رشتے کے علاوہ بیوی سے شوہر کا تعلق ہی کیا ہے ؟
پکی روٹی. دھلا کپڑا ،اور رہنے کو مکان اور چھت تو مرد کے پاس پہلے سے ہی کسی نہ کسی صورت موجود ہوتا ہے. لہذا! یہی وہ عمل ہے جس سے مودت اور رحمت Generate ہوتی ہے.
جس کا حوالہ اللہ پاک نے قرآن میں دیا ہے:.
[ وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةً ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ۔ (الروم ـ 21) [ اور اللہ کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس نے تمہاری جنس سے تمہاری بیویاں بنائیں تاکہ تم ان سے سکون پاؤ اور رکھی تمہارے درمیان مودت اور رحمت ، اس میں بڑی نشانیاں ہیں غور وفکر کرنے والے لوگوں کے لئے ]
اسی تعلق کی مودت اور رحمت کی قوت سے شوہر ہر رشتے کے سامنے کھڑا ہوجاتا ھے ،
پیدا کرنے والی ماں ، ایک پلیٹ میں کھا کر ساتھ پلنے والی بہنوں اور پالنے والے باپ کے سامنے بیوی کا دفاع کرتا ہے،
جو عورت جسمانی اور جذباتی طور پر شوہر کو دور کر دیتی ہے، وہ دراصل اس تعلق کی بنیاد کو اکھاڑ رہی ہوتی ہے،جس کے سر پر اس نے شاہی کرنی تھی ـ
جو بیوی مرد کو اپنے نشے کا عادی رکھتی ہے وہ نہ صرف شوہر ،ساس، سسر اور نندوں پر بلکہ بیٹوں اور آنے والی بہو پر بھی اپنی کمانڈ برقرار رکھتی ہےـ
باقی ساری باتیں Fantasy کے سوا کچھ نہیں ـ
اپنے بناؤ سنگھار اپنی عادات و اطوار اور باتوں کے ذریعے شوہر کو ورکنگ پوزیشن میں رکھنے والی ہی نورجہاں اور ممتاز بنتی ہے ـ
یہی ایک رستہ ہے دوسری ،تیسری بیوی کا رستہ روکنے کا.
نشئ کو جب تک قریب ترین دکان سے نشہ دستیاب رہتا ھے وہ کبھی دور کی دکان پر نہیں جاتا.
اس کو رسول اللہ ﷺ نے ایک ہی جملے میں ادا فرما دیا.
جنتی ہے وہ عورت ، جب شوہر اس کو دیکھے تو وہ اس کو خوش کر دے ۔۔
مردوں کو بھی چاہئیے کہ اپنی فٹنس، پہناوے، طاقت باہ اور صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں ۔