حضرت رابعہ بصری کی شادی کا واقعہ

In اسلام
January 20, 2021

حضرت رابعہ بصری بارو سو سال پہلے اس دنیا سے رخصت ہوگئی۔ وہ ایک اعلیٰ کردار کی عورت تھیں۔ جنھیں عرب ہو یا عجم سب لوگ جانتے تھے۔ دنیاوی لحاظ سے ہر عیب ان میں تھا۔ نہ تو وہ خوبصورت تھیں اور نہ ہی کوئی اعلیٰ خاندان کی تھیں۔ وہ ایک غلام تھیں اور اس کے ساتھ ساتھ رنگ کی بھی اچھی نہیں تھیں۔ شادی تو ہوئی لیکن وہ اولاد کے قابل نہیں تھی بانجھ تھیں۔ لیکن اللّٰہ کے بے حد قریب تھیں۔ رات کے وقت اپنے خاوند سے پوچھتی تھیں کہ انھیں کسی چیز کی ضرورت تو نہیں اگر وہ کہتے کہ نہیں تو رابعہ بصری جائے نماز پر کھڑی ہو جاتیں اور فجر کی اذان تک اللّٰہ کی عبادت کرتی رہتیں۔ لیکن وہ جوانی میں ہی بیوہ ہو گئیں۔

حسن بصری کا شادی کا پیغام
حسن بصری جو کہ بصرا کے امام تھے خود چل کر اپنی شادی کا پیغام لائے اس لالچ میں کہ رابعہ بصری کی وجہ سے ان کی بھی بخشش ہو جائے۔ رابعہ بصری نے فرمایا کہ میرے چار سوالوں کا جواب دے دیں میں آپ سے شادی کر لوں گی۔ انھوں نے پوچھا کہ

نمبر1- میں جنتی ہوں یا دوزخی؟
جواب آ یا کہ یہ میں تو کچھ نہیں کہ سکتا۔
نمبر2- کہنے لگیں کہ یہ بتاؤ کہ جب اللّٰہ تعالیٰ قیامت میں اعمال نامے اٹھائے گا تو کسی کے سیدھے ہاتھ میں آئے گا تو کسی کے الٹے ہاتھ میں ۔ میری سیدھے ہاتھ میں آئے گا یا الٹے ہاتھ میں؟کہنے لگے یہ بھی کچھ نہیں بتا سکتا۔
نمبر3- رابعہ بصری کہنے لگیں کہ یہ بتاؤ جب اللّٰہ نیکیوں کو تولنے لگے گا تو کسی کی نیکیاں بڑھ جائیں گی تو کسی کے گناہ۔میرے گناہ زیادہ ہوں گے یا نیکیاں؟جواب میں کہنے لگے یہ بھی نہیں پتا۔
نمبر4- اچھا یہ بتاؤ جب لوگ پل سراط پار کرنے لگیں گے تو کچھ گزر جائیں گے اور کچھ رہ جائیں گے۔ میں پار کر لوں گی یا دوزخ میں گر جاؤں گی۔تو کہنے لگے مجھے یہ بھی نہیں پتا جی نے تو پھر رابعہ بصری نے فرمایا کہ جاؤ مجھے ان چار باتوں کی تیاری کرنی ہے میرے پاس شادی کیلئے وقت کوئی نہیں ہے۔

ایک دن رابعہ بصری اٹھی سالن پکانے کے لئے تو دیکھا کہ پیاز کوئی نہیں ہے وہ پریشان ہوگی کیونکہ نہ ان کا کوئی بیٹا ہے نہ کوئی باپ نہ ہی کوئی خادمہ افسوس میں پڑھیں کہ پیاز کہاں سے لاؤں اتنے میں ایک چیل اوپر سے اڑتی ہوئی جا رہی تھی۔ اس کے پنجوں میں پیاز تھا۔ جب وہ چیل اوپر آئی ہے تو اس کے پنجے چھوٹے اور پیاز سیدھا رابعہ بصری کی گود میں آ گرا۔ کیونکہ جو اللہ سے دوستی لگاتے ہیں ہم پرندوں کے ذریعے ان کی مدد کرتے ہیں۔جو اللہ سے دوستی لگا لیتے ہیں اللہ دنیا ان کے لیے مسخر کر دیتا ہے۔اللہ دنیا کے پاؤں میں ڈال دیتا ہے۔تو جب رات کو رابعہ بصری کا انتقال ہوا تو رابعہ بصری نے اپنی خادمہ سے کہا کہ دو چار آدمی بھلا کر مجھے جلدی سے دفن کر دو اور پھر صبح اعلان کر دینا۔ اور اپنی خادمہ سے کہا کہ مجھے اسی چادر میں کفن دینا جس میں تہجد پڑھا کرتی تھی۔

اور انہوں نے راتوں رات ان کو دفن کرکے صبح لوگوں کو بتایا تو لوگوں میں شور مچ گیا کہ ہائے ہمیں کیوں نہیں بتایا۔تو اگلی رات ان کی خادمہ نے انہیں خواب میں دیکھا کہ رابعہ بصری نے سبز رنگ کا لباس پہنا ہوا ہے۔ حسن و جمال اور سورج چہرے پر چمک رہا ہے۔ پوچھا آپ کے ساتھ کیا ہوا ہے تو انہوں نے فرمایا کہ میرے اللہ نے میرے ساتھ بہت عمدہ رویہ کیا ہے۔خادمہ نے پوچھا کہ آپ کی وہ چادر کہاں گئی ہے تو فرمایا کہ وہ اللہ تعالی نے لے لی ہے اور مجھے جنت کا لباس پہنا دیا ہے اور وہ چادر قیامت کے دن جب میری نیکیاں تولی جائیں گی تو وہ چادر بھی ان نیکیوں میں شامل ہوگی۔