Skip to content
  • by

عورت ایک عظیم ہستی

عورت ایک عظیم ہستی، یہ حقیقت آج کی صدی میں بھی بہت کم لوگ سمجھ پائے ہیں اور اگر سمجھ گئے ہیں تو لوگ کیا کہیں گے اس ڈر سے اپنی خواتین کو خاموش کروا دیتے ہیں. پڑھے لکھے مرد اپنی بہن،بیٹی کو پڑھا تو لیتے ہیں  مگر رشتہ کرتے وقت کہہ دیتے ہیں کہ جیسا تمہارا سسرال کہے وہی کرنا…یعنی سسرال کہے تو پڑھائی کا استعمال کرنا ورنہ عمر بھر ان پڑھ بننے کا ڈرامہ کرتی رہنا.

اگر ایک عورت جاب کرے تو وہ غلط اور اگر مرد گھر بیٹھ کے کھائے وہ تب بھی ٹھیک ہی کہلائے گا کیوں؟ کیونکہ وہ مرد ہے… واہ رے سماج کیا اسلام نے عورت کو عزت نہیں دی؟… اسلام سے پہلے تو بیٹی دفنا دی جاتی تھی، عورت بیچ دی جاتی تھی، ماں کی عزت برائے نام، بیوی صرف نو کرانی تھی… عورت صرف بقائے نسل کا ایک ذریعہ تھی وہ بھی صرف بیٹوں کو جننے کی پابند تھی.

ہمارے دین نے اسی عورت کو اعلیٰ مقام دیا ماں کے قدموں تلے جنت رکھ دی بہن کو عزت بنا دیا بیٹی کو رحمت بنا دیا بیوی کو شریکِ حیات یعنی وہ اپنے شوہر کی زندگی کی آدھی مالکن بنا دی گئی.بے شک مرد کو عورت سے قوت میں اور سر براہی میں اوپر رکھا ہے اس لیے نہیں کہ وہ درندہ بنا جائے بلکہ اس لیے کہ وہ ایک شاہین کی طرح اپنے کنبے کو پروں میں چھپا کر درندوں سے بچا سکے.

مرد ایک طاقت ہے سایہ ہے راحت ہے باپ ہے بھائی ہے شوہر ہے بیٹا ہے اس کا فرض ہے کہ وہ تمام فرض خدا اور رسول کی خوشنودی کی خاطر پورے کرے.ہمارے ظالم معاشرے میں اگر کوئی ہے جو ہماری ڈھال ہیں تو وہ صرف اور صرف ہمارے محرم ہیں.

عورت نام ہے پاکیزگی کا پیار کا  رحم کا ساتھ کا تو کیوں معاشرہ عورت کے وجود کو دنیا میں زلیل و خوار کر رہا ہے یہ ضروری نہیں کہ ہر لڑکی ٹک ٹاک پر ناچ کر کماتی ہو بہت سی ایسی بھی ہیں جو میلوں پیدل چل کر سکول میں بچوں کو ایک انسان بنانے میں مصروف ہیں معاوضہ ملے نہ ملے ،عورت اگر آج پھر سے جہالت کے دور کی طرح زلیل ہو رہی ہے تو اس کی ذمہ دار وہ خود ہے اے بنت حوا اپنا درجہ پہچان اور ناچ کر لوگوں کا دل مت بہلا (استغفراللہ)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *