آج سے کچھ عرصہ قبل آپ نے ضرور سنا ہوگا کے سویت یونین آنجہانی جس کا اب روئے زمین پر کوئی وجود باقی نہیں رہا اسکے آخری تاجدار صدر گوربا چوف نے اپنے زوال سے تقریباً تین سال پہلے ایک کتاب لکھی اور وہ کتاب دنیا بھر میں بہت مشہور ہوئی جسکا نام “پروسٹرائیکا” انہوں نے ایک اصطلاح مقرر کی تھی جسکا معنی ہے” تعمیر نو”اور دعویٰ یہ تھا کہ میں اپنے ملک کی از سر نو تعمیر کروں گا اس میں عورت کے معاشرتی کردار کے بارے میں تقریباً ڈیڑھ صفحہ ہے اور اس میں لکھا ہے کہ۔
“چند صدیوں سے یورپ میں یہ نعرہ لگایا گیا ہے کہ عورت کو مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنا چاہئے اور عورتوں کی جسمانی قوت کو پیداوار کے اضافہ میں استعمال کرنا چاہئے اسکے نتیجہ میں ہم عورتوں کو دفتروں اور بازاروں میں کھیتوں اور دکانوں پر لے آئے ہیں اسکے نتیجہ میں بیشک ہماری پیداوار میں کچھ اضافہ ہوا ہے لیکن اس پیداوار میں اضافہ کے ساتھ ساتھ اس میں نقصان اتنا بڑا ہوا جس کی تلافی کی کوئی صورت نظر نہیں آتی اور وہ نقصان یہ ہوا کہ ہمارا خاندانی نظام تباہ ہو گیا اس لئے کہ اور جب تک گھر میں تھی اس نے ہمارے فیملی سسٹم اور خاندانی نظام کو سنبھالا ہوا تھا میرے تعمیر نو پروگرام میں ایک یہ پروگرام بھی شامل ہے کہ ایسا طریقہ سوچوں کہ عورت کو گھر کس طرح لایا جائے۔
اصل میں ہم اپنے اقدار اپنی روایات بھول گئے ہیں بیشک آج کے اس دور میں ایک بندہ گھر کا خرچہ پورا کر لے تو بہت مشکل ہے اس لیا مرد اور عورت مل کر اپنے گھر کا پہیہ چلاتے ہیں لیکن اسکے علاوہ بہت سی چیزوں کا خیال رکھنا چاہئے ایک ماں جس طرح اپنی اولاد کی پرورش کر سکتی ہے اس طرح کوہی نوکر نوکرانی نہیں کر سکتے جس طرح ایک سرکاری ملازم اپنی تنخوا کے مطابق اپنے فرائض انجام دیتا ہے ایسے جتنی آپ کی نوکرانی کی تنخوا ہوگی وہ آپ کی اولاد کی تربیت کرے گی جس اولاد نے کل کو اس ملک کا اور آپکا مستقبل بننا ہے اسکو آپ کی تربیت اور احساسات کی ضرورت ہے انسان کی سب سے بڑی دولت اسکی اولاد اور گھر ہوتا ہے اور یقینً ہماری دن رات کو تگ و دوہ بھی اسی لئے ہوتی ہے خدا سب کو سلامت رکھے یہ سب زندگی کہ حصّہ ہے جو ہمیں ہر حال میں پورا کرنا ہے وزیر اعظم پاکستان عمران خان صیح کہتے ہیں ریٹائرمنٹ قبر میں ہی ہوتی ہے اللّه ہم سبکا حامی و ناصر ہو۔
تحریر :: ملک جوہر