یہ اچھا لکھنے والے بہت محنت کے قائل ہوتے ہیں آپ کا کوئی بھی کام کوئی بھی انداز بنتے بنتے بنتے بن جاتا ہے
لکھنے کے لیے لکھنے کا شوق ضروری ہے اوررائیٹنگ کے شروع میں جس کا بھی انداز اچھا لگے کالم اچھا لگے اس کو
اپناتے جائیں آخر کار آپ کا اک اپنا سٹائل بن جائے گا
آپ جب لکھنا شروع کرتے ہیں اگر آپ لکھتے رہیں تو اک وقت ایسا آتا ہے آپ کا اپنا اک جدا سٹائل بن جاتا ہے
جیسے اک گانا گانے والا پہلے پیچھے بیٹھ کے صرف آ آ ٓآ کرتا رہتا تھا تب فتح علی ہوتا تھااور آج وہ راحت فتح علی خان بن
چکا ہے اگر وہ اس وقت پیچھے بیٹھ کر ریہرسل نہ کرتا تو آج اسکا گانا 80,80 لاکھ کا نہ بکتا۔
بڑے لوگ دل ہار کے پیچھے ہٹ جاتے ہیٖں یہ جو چلہ کاٹنا ہوتا ہے نا یہ بڑا مشکل ہے چلہ کاٹنے والا بندہ جو ہے نارائیٹنگ میں
بولنے میں، گانا گانے میں حتیٰ کہ کسی کام میں بھی جو چلہ کاٹتا ھے نا وہ نکل جاتا ہے قدرت سن لیتی ہے وہاں دیکھ تو رہی ہوتی ہے
قدرت آپ کو پکا کرتی ہے پختہ کرتی ہے
اک دیوار ہے وہ لوڈ نہیں لے سکتی آپ اس کے اوپر چھت نہیں ڈالیں گے بلکہ اس کے نیچے کوئی پلر ڈالیں گے اسی طرح اگر
آپ لوڈ کے قابل نہیں ہیں ناقدرت اتنے عرصہ میں آپ کو میچور کر دے گی قابل کر دیتی ہے وہ کہتی ہے کہ یہ اس قابل ہو کہ
کامیابی سنبھال سکے جب وہ کامیابی گلے پڑتی ہے آپ قدر کرتے ہیں چومتے ہیں کامیابی کو کہتے کہ میں نے ضائع نہیں کرنی
بڑی مشکل سے ملی ہے جب آپ قابل رائیٹر بنو گے تو پیچھے مڑ کے دیکھو گے تو کتنے سال ہوں گے جو آپ نے قابل ہونے
کے لئے لگائے ہوں گے
محمدعلی باکسر نے پنچ لگایا سامنے والا گر گیا تو صحافی نے سوال کیا کہ سر اک پنچ سے پچاس ہزار ڈالر تو محمد علی نے جواب دیا کہ
اس اک پنج کے پیچھے اکیس سال لگے ہیں یہ اکیس سال کی محنت ہے کہ اک پنچ لگا اور بندہ گر گیا۔
اگر آپ بھی اچھے رائیٹر بننا چاہتے ہیں تو محنت،لگن اور شوق سے لکھتے رہیں۔