معلم اور استاد ،
تحریر :عاصم خان
اس دنیا میں اللہ تعالی نے انسان کو اشرف المخلوقات بنا کر بھیجا ہے ۔یعنی انسان اللہ تعالی کی تمام مخلوقات میں سے افضل مخلوق ہے ۔
اس لیے اللہ تعالی نے انسان کو جسمانی بناوٹ کے ساتھ ساتھ اس کی زندگی کے بقیہ معاملات کو بھی بہت خوبصورتی سے ترتیب دیا ہے ۔اور انہی معاملات زندگی میں سے ایک انسانی رشتے ہیں ۔
اور انہیں رشتوں کی بدولت انسانی زندگی میں شعور و عقل کے رنگوں کو بھر کر انسان کو اشرف المخلوقات کا شرف بخشا ہے ۔
ویسے تو انسانی رشتے بہت ہی خوبصورت اور بے مثال ہیں ۔لیکن ان میں سے چند ایک ایسے ہیں ۔جن کے بغیر انسان کی زندگی کا تصور ناممکن لگتا ہے ۔
ان میں سے تو ایک رشتہ ماں باپ کا ہے ۔اور ایک ہے معلم اور استاد کا ۔
انسان جب اس دنیا میں آتا ہے تو ابتدائی طور پر جو بھی زندگی کے اصول ہوتے ہیں اپنے ماں باپ سے سیکھتا ہے ۔لیکن اصل زندگی میں۔عقل و شعور کا رنگ تب آتا ہے ۔جب اس کا واسطہ اپنے معلم استاد اور روحانی باپ سے پڑتا ہے ۔
معلم استاد وہ شجر ہے جس کے سائے کے نیچے بیٹھ کر انسان اپنے آنے والی زندگی کو ترتیب دیتا ہے ۔
کیونکہ معلم اور استاد بادشاہ نہیں ہوتا ۔لیکن وہ بادشاہ بنا دیتا ہے ۔اگر ماں باپ بچے کو انگلی پکڑ کر چلنا سکھاتے ہیں ۔تو معلم اور استاد ہمیشہ زندگی میں آگے بڑھنے اور پھر گر کر سنبھلنے کا گر سکھاتے ہیں ۔
اگر والدین ہمیں آسمان سے زمین پر لاتے ہیں ۔تو معلم اور استاد ہمیں زمین سے آسمان تک پہنچاتے ہیں ۔
میں آج سب اپنے پرائمری اور گورنمنٹ ہائی سیکنڈری سکول بلی ٹنگ اور اور کالج کے پروفیسروں کو ان کا نام لے کر خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔
پرائمری سکول کے معلم
طارق اور عظمت ،میرے ہائی سیکنڈری سکول بلی ٹنگ کی معلم زبیر ،عنایت اللہ ،سمین ،امجد اقبال سمیع اللہ سبز علی ،عبدالکلام ،احسان اللہ ،خضر حیات ،ریاض ،فوائد ،میرے قدم ،اور بہت سارے ہیں جو وقت کے چکرویوں کی وجہ سے دماغ کے کسی ایسے کونے میں پڑے ہوئے ہیں جو ابھی یاد نہیں آ رہے ہیں ۔
یہ سب آسمان کے وہ ستارے ہیں جن کی جگمگاہٹ کی بدولت ہم نے زندگی کی راستوں پر چلنا سیکھا ہے ۔
میری اللہ تعالی سے دعا ہے اللہ میرے تمام اساتذہ کو صحت اور تندرستی عطا فرمائے ۔بس یہ چھوٹی سی تحریر اور کالم ہے ۔جو خاص کر (Teacher Day )کے لئے میں نے اپنے اساتذہ کے لیے تیار کیا تھا جوکچھ مصروفیات کے باعث اس دن مکمل نہ ہو سکا ۔ ویسے تو اساتذہ کی تعریف کے لیے پوری کتاب بھی کم پڑ جائے ۔تو یہ کہنا بجا ہوگا ۔کیونکہ معلم و استاد ہی کسی بھی قوم کے اصل مہمار ہوتے ہیں ۔
اکثر مجھے یہ غم کھا جاتا ہے اور اس خوف سے فرصت نہیں ہے ۔
کہیں برکت نہ اٹھ جائے جہاں استاد کی عزت نہیں ہے ۔