آتش فشاں لاوا کیوں اگلتے ہیں؟
ہماری زمین اوپر سے نیچے تک ایک جیسی نہیں ہے بلکہ بہت سی تہوں پر مشتمل ہے۔ سادہ ترین تقسیم کے تحت سب سے اندرونی تہہ کو (Core) یعنی قطب ، دوسری تہہ کو میٹل اور سب سے اوپر والی تہہ کو بیرونی خول کہتے ہیں۔ ہم سب زمین کے بیرونی تہہ یا خول پر رہ رہے ہیں جو سمندر کے نیچے پانچ تا دس کلو میٹر جبکہ خشکی پر بتیس تا ستر کلومیٹر موٹائی کی حامل ہے۔
تہہ کے عین نیچے مینٹل یا زمین کی سب سے موٹی تہہ ہے۔ یہ تہہ اس قدر گرم ہے کہ یہاں پتھر تک پگھل جائیں لیکن اس پر بیرونی تہہ کا دباؤ اس قدر شدید ہے کہ یہ عمومآ پگھل نہیں سکتی لیکن بعض حالات میں اگر کسی جگہ اس دباؤ میں کمی واقع ہو جائے تو مینٹل کا مادہ پگھل جاتا ہے اور ارمیگما کی تشکیل کرتا ہے ۔ یہ پگھلا ہوا مادہ جب تک زمین کی سطح سے نیچے رہتا ہے میگما کہلاتا ہے اور جب پھوٹ کر زمین کی سطح پر بہہ نکلے تو لاوا کہلاتا ہے۔آتش فشاں ساختیاتی لحاظایک نکاسی راستے (Vent) ایک وسطی نالی (Pipe) ایک تنگ منہ (Cone) اور ایک دہانے (Crater) پر مشتمل ہوتا ہےمیگما زیرِ زمین خالی جگہوں میں اکٹھا ہوتا رہتا ہے جن کو اصطلاحآ میگما چیمبر کہا جاتا ہے۔میگما میں شامل گیسوں کا دباؤ اور ارد گرد کی چٹانوں کا دباؤ جب حد سے بڑھ جاتا ہے تو میگما زمین کی سطح کی جانب دباؤ بڑھا دیتا ہےاور کسی پہلے سے موجود آتش فشانی ڈھانچے سے یا زمین کی کسی نسبتآ نرم سطح کو پھاڑ کر باہر نکلتا ہے
اور یہی عمل لاوا کہلا تا ہے۔ اس کی ایک سادہ مثال ہم یوں لے سکتے ہیں ایک سوڈا واٹر کی بوتل لیں اس میں چونکہ پانی کے علاوہ گیس بھی بھر ی ہوتی ہے لہذا اگر بوتل کو کھولنے سے پہلے اچھی طرح ہلایا جائے یہ گیس پانی میں حل ہو جائے گی اور جونہی ڈھکن کھولا جائے گا یہ تیزی سے باہر کے جانب خارج ہوگی لیکن چونکہ یہ پانی میں حل ہوئی ہوگی لہذا یہ باہر آتے ہوئے پانی کی بھی اچھی خاصی مقدار باہر لے آئے گی میگما میں قید گیسوں کا لاوے کے اخراج میں ایسا ہی کردار ہوتا ہے۔