Skip to content

قصہ ایک نرس کی بہادری کا

قصہ ایک نرس کی بہادری کا
عبدالقیوم فہمید
سعودی عرب کی ایک نوجوان نرس نے بہادری اور شجاعت کا ایک ایسا کارنامہ انجام دیا کہ پورے ملک میں اس کی تعریف کی جا رہی ہے۔
اسرار ابو راسین کی عمر 26 سال ہے اور وہ سعودی عرب کے علاقے خمیس مشیط میں ایک اسپتال میں نرسنگ کے ذمہ داریاں ادا کرنے کے ساتھ ساتھ کرونا کی روک تھام کے لیے قائم کردہ ایمرجنسی سیل میں بھی کام کررہی ہے۔
اسرار راسین سمندر میں تیراکی کی ماہر ہے اور اس کی شوقین بھی ہے۔ چند روز قبل وہ ساحلی علاقے بیش میں تیراکی کے لیے گئی جہاں سمندر میں اترتے ہی اسے معلوم ہوا کہ دو کم سن بچیاں جن کی عمریں پانچ اورچھ سال تھیں سمندر کی بے رحم لہروں کی زد میں‌ہیں اور ڈوب رہی ہیں۔ اسرار نے اپنی پیراکی چھوڑ دی اور بچیوں غادہ اور بسلمہ کی طرف لپکی۔
اگر اس موقعے پر اسرار نہ ہوتی تو ان بچیوں کی موت یقینی تھی۔ اس نے اپنی جان پرکھیل کر بچیوں کو سمندری لہروں کےمنہ سے نکالا۔ چھوٹی غادہ بے ہوش ہوگئی تھی۔ اسرار ابو راسین نے دونوں کی نبض چیک کی اور ان کے پیٹ میں داخل ہونے والے پانی کو نکالا۔
اس کے بعد وہ انہیں لے کر ایک مقامی اسپتال پہنچی اور اپنی نگرانی میں دونوں بچیوں کو طبی امداد بہم پہنچائی۔ دونوں بچیاں اب ٹھیک ہیں اور موت کے منہ سے واپس آگئی ہیں۔ دوسری طرف سوشل میڈیا پر نرس اسرار ابو راسین کی بہادری کو شاندار الفاظ میں‌خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔ بچیوں کے والدین نے اسرار کا بے حد شکریہ ادا کرتے ہوئے حکومت سے اس کو مزید ترقی دینے اور اس کی بہادری پر اسے تمغہ شجاعت دینے کی اپیل کی ہے۔
اسرار کا کہنا ہے کہ ایک نرس کے طور پر یہ اس کی پیشہ وارانہ ذمہ داری تھی کہ وہ پانی میں ڈوبتی بچیوں کو بچانے میں مدد کرتی اور اس کے بعد انہیں طبی امداد کی فراہمی میں ان کی مدد کرتی۔ اس کے علاوہ انسانی ہمدردی کا تقاضا بھی یہی تھا کہ پانی میں ڈوبنے والی بچیوں کی جان بچائی جاتی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *