کیا آپ کا موبائل فون محفوظ ہے؟
سائنس اور ٹیکنالوجی کی دوڑ میں انسان کی لامتناہی پیش رفت نے اکیسویں صدی کو ترقی کا استعارہ بنا دیا ہے-باوا آدم کی وہ اولاد جو کبھی تن ڈھانپنے کو کپڑے سے محروم,غاروں اور گھنڈرات میں گزر بسر کرنے پر مجبور تھی آج وہ خدا بننے اور دنیا کو جنت نظیر بنانے کی انتھک کوششوں میں مصروف ہے-
عروج آدم خاکی سے انجم سہمے جاتے ہیں
کہ یہ ٹوٹا ہوا تارا مئے کامل نہ بن جائے
ماہرین کے مطابق موبائل فون اور انٹرنیٹ کی ایجاد ترقی کے اس سفر کی سب سے اہم کڑیاں اور ماحصل ہیں جن کی مدد سے دنیا واقعی ایک”گلوبل ویلج”کی صورت اختیار کر چکی ہے-کچھ ہی سال پہلے تک موبائل شوق کا حصہ تھا لیکن اب ہر خاص و عام کے لئے موبائل فون ایک اہم ضرورت بن چکا ہے,اسی ضرورت کے پیش نظر ہر تنگ سے تنگ جیب میں بھی موبائل کسی طرح اپنی جگہ بنا ہی لیتا ہے-لیکن ترقی کا ضامن سمجھے جانے والا یہی موبائل آپ کو تباہی کے دہانے تک بھی لے کر جا سکتا ہے,ہمیں یہ خوش فہمی لاحق ہے کہ ہم اپنے موبائل فون کے کلی مالک ہیں اور جس طرح چاہیں اسے استعمال میں لا سکتے ہیں لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ ہمارا موبائل ہمارے ہاتھوں میں ہوتے ہوئے بھی کسی اور کے اشارے پر چل رہا ہے
انٹرنیٹ کے ذریعے انسان کس طرح خدا بننے کی کوشش کر رہا ہے آئیے دیکھتے ہیں-آپ ایک نوجوان ہیں اور موبائل فون ایڈ کی صورت میں آپ کو آپ کی پسند کے جوتے,موبائل,کیمرے اور داڑھی گھنا کرنے والا تیل دیکھاتا ہے,آپ ایک بچے ہیں اور فیسبک پر بیٹھے بیٹھے آپ کو سکول بیگ,کھلونے اور زنگیں جیکٹ نظر آجاتی ہے,آپ ایک جوان عورت ہیں اور فیسبک آپ کو نت نئے اقسام کے رنگ برنگے کپڑے اور رنگ گورا کرنے والی کریم دیکھاتا ہے-آپ کو لگتا ہے یہ سب ایسے ہی ہو رہا ہے لیکن امریکہ میں بیٹھے مارک زکر برگ کو پتہ ہے آپ اپنے چہرے کے خطوط سے ناخوش ہیں,اسے علم ہے آپ کس رنگ کے کپڑے کو پسند کرتے ہیں,کہاں سے خریداری کرتے ہیں-آپ گھر والی کو چونا لگا کر بزنس میٹنگ کے بہانے جس ہوٹل میں دوستوں سے ملے تھے گوگل کو پتہ ہے آپ وہاں تھے-
آپ کے گھر مہمان آرہا ہے اور آپ گلو خلاصی کیلئے کہہ دیتے ہیں میں شہر سے باہر ہوں اور ادھر آپ ہی کا موبائل آپ کے خلافی گواہی دیتا ہے کہ آپ اپنے گھر کے کس کونے میں دبکے بیٹھے ہیں(قیامت میں آپ کے اپنے اعضاء آپ کے خلاف گواہی دیں گے یہ بات یاد تو ہوگی)-آپ انٹرنیٹ پر غلط مواد تک رسائی حاصل کرکے سمجھتے ہیں کوئی دیکھنے والا نہیں لیکن جس طرح ہمارے ہر عمل کو خدا دیکھ رہا ہے ٹھیک اسی طرح انٹرنیٹ کے اوپر ہماری تمام حرکات و سکنات کو کئی کمپنیز دیکھ رہی ہوتی ہیں,آپ فحش مواد دیکھنے کے بعد ہسٹری ڈیلیٹ کر کے خوش ہیں لیکن وہاں امریکہ میں کوئی انسان کراماً کاتبین کی طرح آپ کی ہر ہر حرکت کو ریکارڈ کر رہا ہے,آپ کے ہاتھ میں موبائل پر انٹرنیٹ آن ہے اور آپ ساتھ بیٹھے دوست سے برسبیل تذکرہ کہتے ہیںاور اگلے پل چین کا “علی بابا”اشتہار کی صورت میں نت نئے ہیڈ فونز لے کے حاضر ہو جاتا ہے کیونکہ اس نے”کھل جا سم سم”کے منتر سے وہ تمام دروازے کھول رکھے ہیں جن سے آپ کے ذریعے ان کو روکڑا(پیسہ)مل سکتا ہے,یہ بات بھی بعید از قیاس نہیں کہ آنے والے دنوں میں آپ من میں کچھ سوچ لیں اور وہ چیز موبائل سکرین پر لمحوں کے اندر وارد ہو جائے,جس طرح بشارت ہے کہ جنت میں جس چیز کی خواہش ہوگی مل جائے گی-ان باتوں سے یہی تو ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی ترقی کا واحد نصب العین خدا بننے کی کوشش ہے اور حد یہ کہ”یہ تماشہ بھی خدا دیکھ رہا ہے”-
آپ موبائل استعمال کرتے ہوئے چند باتوں کو ضرور ذہن میں رکھیں,موبائل کو بذریعہ پاسورڈ محفوظ رکھیں,اپنے اکاونٹس کو دوہری سیکیورٹی ترتیب “سے محفوظ رکھیں,ریسٹورنٹ,بس سروس اور ہوائی اڈوں پر موجود مفت وائی فائی کا استعمال نہ کریں,موبائل کو لیپ ٹاپ سے چارج نہ کریں,غیر محفوظ وی پی اینز استعمال نہ کریں,پرانے فون کو بازار میں فروخت نہ کریں بلکہ اسے ناقابل استعمال بنائیں,کسی بھی ایپ کو موبائل لوکیشن,کیمرے اور موئیکرو فون کے بے جا استعمال کی اجازت ہرگز ہرگز نہ دیں,کم از کم دو جی میل استعمال کریں تاکہ جن چیزوں پر کم بھروسہ ہو وہاں دوسرا جی میل استعمال میں لایا جا سکے,رجسٹریشن کے وقت اپنی ذاتی معلومات استعمال نہ کریں,اپنی حساس معلومات کسی کے ساتھ شئیر نہ کریں-معلومات کے بغیر کسی بھی ایپ یا ویب سائٹ پر نہ جائیں,صرف ایپل اور گوگل پلے سٹور سے ایپ ڈاونلوڈ کریں,غیر مصدقہ جگہوں سے موبائل نہ خریدیں اور اپنے پاسورڈ وقتا فوقتا تبدیل کرتے رہیں
یاد رکھیں!آج کل چور کو آپ کے گھر تک آنے کی ضرورت نہیں وہ آپ کے موبائل کے ذریعے ہی اپنا مطلب نکال کر آپ کو نقصان پہنچا سکتا ہے اپنی پروا خود کیجئے-