آج کل پاکستان کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے ۔ ان میں ایک منشیات سے بچاؤ اور اس کی روک تھام ہے اس ملک کی خوش حالی کا دارومدار ہے کا ہم منشیات اور اس قسم کے دوسرے مسائل سےچھٹکارا حاصل کر سکے ۔ آج کے دور میں نئ نسل نشے کی وجہ سے برباد ہورہی ہے ۔ کوئی بھی اور معاشرتی برائ اتنی تیزی سے نہیں پھیلی جیٹنی تیزی سے نشہ پھیلا ہے ۔ یہ ہمارے ملک کی ترکی میں بہت بڑی رکاوٹ ہے ۔ ضروری ہے کہ ہر فرد اور ہر ادارہ اس لعنت کی روک تھام کے لیے کمر باندھ لے ۔
؎ دیکھتے ہی دیکھتے رنکین جوانی لٹ گئی
کیا جوانی کا ہے رونا زندگانی لٹ گئی
نشے کی عادت نے نئی نسل کو تباہ کیا ہے ۔ نشے کا استعمال نوجوان نسل کی امنگون ، ان کی ذہنی صلاحیتوں اور ان کی عزت نفس کے لیے زہر قاتل ہے ۔ منشیات میں تمام نشہ اور اشیا مثلا شراب ، بھنگ ، افیون ، مارفین ، چرس ، ہیروئن اور سگرٹ وغیرہ شامل ہے ۔ پہلے زمانے میں نشے کا استمعال امیر زادوں میں عام تھا ۔ مکر اب یہ لعنت امیر ، غریب ہر جگہ عام ہوچکی ہے ۔
؎ دردر کے طوفان نے ہر گھر جلا کر رکھ دیا
وحشتوں نے سوچ کر محور جلا کر رکھ دیا
پھر دشمن انسان نشے کا زہر پھونکا اس طرح
بےبسی کے کرب نے پھتر بنا کر رکھ دیا
گاؤں کی زندگی بہت سادہ اور پر سکون ہوتی ہے ۔ اور لوگ صحت مند اور تندرست ہوتے ہیں ۔ گاؤن میں دوچار لوگ ہی ہوگے حن کو نشے کی عودت تھی ۔ گاؤں کا ہر گھر اور ہر فرد ان لوگوں سے نفرت کرتا تھا ۔ ان کو گاؤں میں کوئ اہمیت نہ دیتے تھے ۔ ہر فرد ان سے دور رہنے کی کوشش کرتا تھا ۔ اہ اہی یہ لوگ ان کو بھی نشے کا عادی نہ بنا دیں ۔ گاؤں کی نسبت شہر میں سہولیات زیادہ ہیں ۔ مگر لوگ صحت مند نہیں ہیں ۔ یہاں پر بڑے سے بڑی بیماری عام ہے ۔ لوگ طرح طرح کی بیماریمں میں گھرے ہوۓ ہیں ۔ یہاں پر ہر خاص و عام نے نوجوان سل کو تباہ کرنے کے لیے اڈے بناۓ ہوۓ ہیں ۔ یہاں گلی محلوں میں عام نشے کے عادی پھرتے دکھائی دیتے ہیں ۔
مگر افسوس کی بات ہے ۔ کہ ان کو روکنے والا کوئی نہیں ۔ ان سے نفرت کرنے والا کوئی نہیں ۔ کیونکہ ہر نوجوان نشے کا عادی ہوچکا ہے ۔ تقریبا سال پہلے کی بات ہے ۔ ہماری گلی میں ہی ایک نوجوان نے مکان کراۓ پر لیا ہوا تھا ۔ بیوی بچے بھی تھے مگر جب نشہ کرنا ہوتا تو اپنے بیوی بچوں کو رشتے داروں کے گھر بھج دیتا ۔ تمام نوجوان لڑکوں کو اکھٹا کرتا اور وہ نشہ کوتے ۔ مگر کوئی بھی ان کو روکنے والا نہ تھا ۔ سب لڑکوں کو اکٹھا کرنے کے بعد وہ نوجوان گیٹ کے باہر تالا لگا تا اور گھر بیٹھ کر نشہ کرتے ۔ مجھے بہت حیرانگی ہوي کہ گلی میں ان کو روکنے والا کو ئی نہ تھا ۔ کیونکہ ہر گھر کا فرد یہاں نشہ کرنے آتا ہے ۔ معلوم ہوا کا یہاں ہر شخص نہ کا عادی تھا ۔ ایک دوسرے کو کیسے روک سکتے تھے ۔
؎ لٹ رہاں ہے کارواں پاسباں کہا گۓ
کون ہے محو فغاں رازداں کہا گۓ
بہتے ہیں اشک رواں مہرباں کہا گۓ
اٹھتا ہے دل سے دھواں دل ستاں کہا گۓ
ارشاد نبوی ہے : تمام نشہ آور مغروب حرام ہیں ۔ نشے کی برائی کو مٹانے کے لیے ضروری ہے کہ تمام آور اشیا کو غیر قانونی اور نقصان دہ تسلیم کریں ۔ سچے دل کے ساتھ ارادہ کریں ۔ کہ اس کی روک تھام کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گے ۔ اس سلسلے میں ذرائع ابلاغ کو بروۓکار لائیں اور لوگوں کو منشیات کی تباہی سے آگاہ کریں ۔
؎ بڑھو آگے بڑھو آگے برائی کو مٹانے کو
صداۓ عام دواس کام کی سارے زمانے کو
نشہ جو کر رہا ہے وہ تمھاری جان کھاتا ہے
فقط جان ہی نہیں وہ سب کا دین ایمان کھاتا ہے