ہمارے معاشرے میں عورت کا مقام

In خواتین
January 12, 2021

السلام علیکم ورحمتہ اللہِ وبرکاتہ
ایک معاشرے کی تعمیر اور اس کی اٹھان میں عورتیں اتنی ہی اہم ہوتی ہیں جتنا کہ مرد حضرات-
ترقی یافتہ ممالک میں عورتیں احترام اور آزادی سے لطف اندوز ہوتی ہیں۔
لیکن یہاں پاکستان میں اسں حد تک آزادی اور احترام حاصل نہیں ہے اگرچہ ہماری خواتین مختلف مقامات پر کام کرتی ہیں لیکن ان کی تعداد کم ہے۔
اسلام نے عورتوں کو بہنوں، بیٹیوں، بیویوں اور ماؤں کے طور پر بہت سے حقوق اور بہت ذیادہ احترام دیا ہے۔ کسی بھی حثیت میں ان کا پہلا فرض اپنے خاندان میں اسلامی اقدار و روایات کو تقویت دینا ہے۔ یہ ماؤں کا فرض ہے کہ وہ بچوں کو معاشرے کا مفید رکن بنائیں۔ ایک بیوی کو اپنے شوہر کی خدمت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان کا خاندان معاشرتی طور پر فائدہ مند ہو۔
ایک بیٹی کو اپنے باپ کی فرمانبرداری کرنا ہے اور جو کچھ اس کی نشونما کے لیے ضروری ہے اس کو سیکھنا ہے۔ اسی طرح ایک بہن بھی ممکنہ بہترین انداز سے اپنے بھائیوں کی مدد کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام عورت کی تعلیم و تربیت پر زور دیتا ہے۔
بدقسمتی سے پاکستان میں عورتوں کو اس حد تک مناسب حقوق نہیں دیئے جاتے جتنے کہ اسلام نے دیئے ہیں۔ لوگ اسلام کی روح کی پیروی نہیں کرتے۔ شاید اس کی ایک وجہ یہ ہے، کہ صدیوں سے ہندوؤں کے ساتھ رہنے کی وجہ سے ہمارے پاکستانی مسلمان بھی عورتوں کو ادنی مخلوق سمجھتے ہوئے ان سے سلوک کرتے ہیں۔ عورت جسمانی لحاظ سے اور کام کے لحاظ سے کمزور سمجھی جاتی ہے۔ وہ تشدد، زیادتی، گروہ کی صورت زنا، اور حتی کہ قتل کا شکار ہوتی ہیں۔
ابھی بھی ہمارے ملک میں بہت سی اقوام ایسی ہیں جو عورت کی تعلیم و تربیت کو برا سمجھتے ہیں اُن کے ہاں عورت سڑک پر پتھر کوٹ سکتی ہے، بھٹوں پہ اینٹیں تھاپ سکتی ہیں، فصلوں کی بجائی اور کٹائی کر سکتی ہیں لیکن سکول و کالج میں تعلیم حاصل کر کے اچھی نوکری نہیں کر سکتیں۔
وہ اس بات کو نہیں سمجھتے کہ ایک پڑھی لکھی عورت ہی ایک خاندان کی اچھی تربیت کر سکتی ہے۔ کیونکہ،
“انسان کی پہلی درسگاہ ماں کی گود ہے”
وقت کی ضرورت عورتوں کو اسلامی اصولوں کی حدود میں رہ کر آزادی دینا ہے تاکہ وہ ایک مفید اور بہترین معاشرے کو بنانے میں مدد کر سکیں۔
ڈئیرز اگر میری کوئی بات غلط یا بری لگے تو میں آپ سب سے معذرت چاہتی ہوں لیکن یہی حقیقت ہے.
????واسلام????

/ Published posts: 3

تخلیقی مصنف، کیمسٹ، ریسرچر