السلام علیکم ورحمتہ اللہِ وبرکاتہ ایک معاشرے کی تعمیر اور اس کی اٹھان میں عورتیں اتنی ہی اہم ہوتی ہیں جتنا کہ مرد حضرات- ترقی یافتہ ممالک میں عورتیں احترام اور آزادی سے لطف اندوز ہوتی ہیں۔ لیکن یہاں پاکستان میں اسں حد تک آزادی اور احترام حاصل نہیں ہے اگرچہ ہماری خواتین مختلف مقامات پر کام کرتی ہیں لیکن ان کی تعداد کم ہے۔ اسلام نے عورتوں کو بہنوں، بیٹیوں، بیویوں اور ماؤں کے طور پر بہت سے حقوق اور بہت ذیادہ احترام دیا ہے۔ کسی بھی حثیت میں ان کا پہلا فرض اپنے خاندان میں اسلامی اقدار و روایات کو تقویت دینا ہے۔ یہ ماؤں کا فرض ہے کہ وہ بچوں کو معاشرے کا مفید رکن بنائیں۔ ایک بیوی کو اپنے شوہر کی خدمت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان کا خاندان معاشرتی طور پر فائدہ مند ہو۔ ایک بیٹی کو اپنے باپ کی فرمانبرداری کرنا ہے اور جو کچھ اس کی نشونما کے لیے ضروری ہے اس کو سیکھنا ہے۔ اسی طرح ایک بہن بھی ممکنہ بہترین انداز سے اپنے بھائیوں کی مدد کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام عورت کی تعلیم و تربیت پر زور دیتا ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں عورتوں کو اس حد تک مناسب حقوق نہیں دیئے جاتے جتنے کہ اسلام نے دیئے ہیں۔ لوگ اسلام کی روح کی پیروی نہیں کرتے۔ شاید اس کی ایک وجہ یہ ہے، کہ صدیوں سے ہندوؤں کے ساتھ رہنے کی وجہ سے ہمارے پاکستانی مسلمان بھی عورتوں کو ادنی مخلوق سمجھتے ہوئے ان سے سلوک کرتے ہیں۔ عورت جسمانی لحاظ سے اور کام کے لحاظ سے کمزور سمجھی جاتی ہے۔ وہ تشدد، زیادتی، گروہ کی صورت زنا، اور حتی کہ قتل کا شکار ہوتی ہیں۔ ابھی بھی ہمارے ملک میں بہت سی اقوام ایسی ہیں جو عورت کی تعلیم و تربیت کو برا سمجھتے ہیں اُن کے ہاں عورت سڑک پر پتھر کوٹ سکتی ہے، بھٹوں پہ اینٹیں تھاپ سکتی ہیں، فصلوں کی بجائی اور کٹائی کر سکتی ہیں لیکن سکول و کالج میں تعلیم حاصل کر کے اچھی نوکری نہیں کر سکتیں۔ وہ اس بات کو نہیں سمجھتے کہ ایک پڑھی لکھی عورت ہی ایک خاندان کی اچھی تربیت کر سکتی ہے۔ کیونکہ، “انسان کی پہلی درسگاہ ماں کی گود ہے” وقت کی ضرورت عورتوں کو اسلامی اصولوں کی حدود میں رہ کر آزادی دینا ہے تاکہ وہ ایک مفید اور بہترین معاشرے کو بنانے میں مدد کر سکیں۔ ڈئیرز اگر میری کوئی بات غلط یا بری لگے تو میں آپ سب سے معذرت چاہتی ہوں لیکن یہی حقیقت ہے. ????واسلام????
السلام علیکم ورحمتہ اللہِ وبرکاتہ ایک معاشرے کی تعمیر اور اس کی اٹھان میں عورتیں اتنی ہی اہم ہوتی ہیں جتنا کہ مرد حضرات- ترقی یافتہ ممالک میں عورتیں احترام اور آزادی سے لطف اندوز ہوتی ہیں۔ لیکن یہاں پاکستان میں اسں حد تک آزادی اور احترام حاصل نہیں ہے اگرچہ ہماری خواتین مختلف مقامات پر کام کرتی ہیں لیکن ان کی تعداد کم ہے۔ اسلام نے عورتوں کو بہنوں، بیٹیوں، بیویوں اور ماؤں کے طور پر بہت سے حقوق اور بہت ذیادہ احترام دیا ہے۔ کسی بھی حثیت میں ان کا پہلا فرض اپنے خاندان میں اسلامی اقدار و روایات کو تقویت دینا ہے۔ یہ ماؤں کا فرض ہے کہ وہ بچوں کو معاشرے کا مفید رکن بنائیں۔ ایک بیوی کو اپنے شوہر کی خدمت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان کا خاندان معاشرتی طور پر فائدہ مند ہو۔ ایک بیٹی کو اپنے باپ کی فرمانبرداری کرنا ہے اور جو کچھ اس کی نشونما کے لیے ضروری ہے اس کو سیکھنا ہے۔ اسی طرح ایک بہن بھی ممکنہ بہترین انداز سے اپنے بھائیوں کی مدد کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام عورت کی تعلیم و تربیت پر زور دیتا ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں عورتوں کو اس حد تک مناسب حقوق نہیں دیئے جاتے جتنے کہ اسلام نے دیئے ہیں۔ لوگ اسلام کی روح کی پیروی نہیں کرتے۔ شاید اس کی ایک وجہ یہ ہے، کہ صدیوں سے ہندوؤں کے ساتھ رہنے کی وجہ سے ہمارے پاکستانی مسلمان بھی عورتوں کو ادنی مخلوق سمجھتے ہوئے ان سے سلوک کرتے ہیں۔ عورت جسمانی لحاظ سے اور کام کے لحاظ سے کمزور سمجھی جاتی ہے۔ وہ تشدد، زیادتی، گروہ کی صورت زنا، اور حتی کہ قتل کا شکار ہوتی ہیں۔ ابھی بھی ہمارے ملک میں بہت سی اقوام ایسی ہیں جو عورت کی تعلیم و تربیت کو برا سمجھتے ہیں اُن کے ہاں عورت سڑک پر پتھر کوٹ سکتی ہے، بھٹوں پہ اینٹیں تھاپ سکتی ہیں، فصلوں کی بجائی اور کٹائی کر سکتی ہیں لیکن سکول و کالج میں تعلیم حاصل کر کے اچھی نوکری نہیں کر سکتیں۔ وہ اس بات کو نہیں سمجھتے کہ ایک پڑھی لکھی عورت ہی ایک خاندان کی اچھی تربیت کر سکتی ہے۔ کیونکہ، “انسان کی پہلی درسگاہ ماں کی گود ہے” وقت کی ضرورت عورتوں کو اسلامی اصولوں کی حدود میں رہ کر آزادی دینا ہے تاکہ وہ ایک مفید اور بہترین معاشرے کو بنانے میں مدد کر سکیں۔ ڈئیرز اگر میری کوئی بات غلط یا بری لگے تو میں آپ سب سے معذرت چاہتی ہوں لیکن یہی حقیقت ہے. ????واسلام????
السلام علیکم ورحمتہ اللہِ وبرکاتہ میں کچھ دنوں سے بہت سے میمبرز کی پوسٹس دیکھ رہی ہوں سال 2020 میں بہت زیادہ اموات ہوئیں ۔ کسی نے کہا یہ سال بہت برا ہے وہ ہم سے ہمارے بابا لے گئے، بھائی لے گئے ، ایسے ہی اور بہت سے عزیز رشتہ دار ، میرے بھی بہت سے عزیز رشتےدار اس سال(2020)میں وصال کر گئے ۔ یقین جانئے میں نے ایسے لوگ بھی کھوئے ہیں جن کا میں تصور بھی نہیں کر سکتی تھی وہ تو بلکل ٹھیک تھے پھر اچانک سےچھوٹے سے مرض کی وجہ سے اتنی جلدی کیسے چلے گئے مجھے ابھی بھی یقین نہیں آتا کہ وہ ہمیں چھوڑ گئے لیکن یقین تو رکھنا ہے نا کیونکہ یہی حقیقت ہے۔ تو ڈئیرز میں مانتی ہوں ہم سے جو ہمارے پیارے بچھڑ گئے ان کو بھول جانا نا ممکن ہے یہ نقصان تو ایسا ہے جس کا کوئی مداوا نہیں۔ کوئی انسان بھی کسی کا دکھ محسوس نہیں کر سکتا نا کم کر سکتا سوائے ہمدردی کے دو بول بولنے کے اور دعائے خیر کرنے کے، ڈئیرز میں یہ تو نہیں کہوں گی نہ یہ کہ سال بہت برا ہے منحوس ہے کیونکہ اللہ پاک نے کوئی بھی سال ،مہینہ یا دن برا نہیں بنایا ، موت تو ایک اٹل حقیقت ہے اس سے تو کوئی انکاری نہیں ہو سکتا ہم سب مسلمان ہیں ہمارا یقین کامل ہے کہ ہر ذی روح نے موت کا مزا چکنا ہے اللہ پاک کے کاموں میں تو کوئی دخل نہیں دے سکتا نا، تو پھر ہم کیوں اس سال کو برا کہہ رہے ہیں یہ سال بھی باقی سالوں کی ہی طرح ہے ہاں اس سال وبائی مرض کی وجہ سے زیادہ اموات ہوئیں بہت سے لوگ کرونا کی وجہ سے وفات پا گئے تو ڈئیرز ان کی موت ہی ایسے لکھی تھی ، کیا موت کو کوئی ٹال سکتا ہے؟ ہر انسان جو اس دنیا میں آیا ہے اس نے ایک دن چلے جانا ہے کسی نے پہلے تو کسی نے بعد میں آخر ایک دن ہم نے بھی چلے جانا اس ارضی دنیا سے۔ ہمیں بھی ہر پل موت کو یاد رکھنا چاہئے. ابھی ہمارے پاس ٹائم ہے ہم اچھے سے آخرت کی تیاری کر سکتے ہیں۔ اللہ پاک نے ہمیں مہلت دی ہے دعا ہے کہہ ربِّ کائنات آپ کو اور ہم سب کو دین اسلام پر چلنے کی توفیق عطا فرماۓ۔ جو ہمارے پیارے اس سال (2020) یا اس سے پہلے اس جہان فانی سے چلے گئے ہیں دعا ہے کہہ اللہ پاک ان سب کے درجات بلند کرے اور ہمیں اور آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو صبر جمیل عطاء فرمائے۔ دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں اتنی توفیق دے کہہ ہم ان کے ایصال ثواب کے لئے پڑھ کر کچھ اچھا بھیج سکیں اور دعا ہے کہ یہ نیا سال (2021)ہم سب کے لئے خوشیاں لے کر آئے ۔ اللہ پاک ہمارے وطن کو اور اس دنیا کو اس وبائی مرض سے نجات دے ، اللہ پاک زندگی کے ہر موڑ پر آپ کو اچھی صحت، خوشیاں اور کامیابی عطا کریں، اور آپ کی زندگی کا گلشن ہمیشہ مہکتا رہے. آمیـــــــن ثم آمیــــــــن یَارَبَّ العَالَمِین زندگی کے دو اصول بنا لیں جو کھو دیا اس پہ صبر اور جو ہے اس پہ شکر کریں ، یہ دو اصول اپنا لیں یقین جانئے زندگی بہت آسان ہو جائے گی۔ میری کوئی بات غلط یا بری لگے تو میں آپ سب سے معذرت چاہتی ہوں لیکن یہی حقیقت ہے جو ہم سب کو تسلیم کرنی ہے اور کرنی چاہئے۔ ????واسلام????