آج کے اس مہنگائی کے دور میں متوسط طبقے کے لوگوں کے لیے اپنی سفید پوشی کا بھرم رکھنا بھی مشکل ہوتا جا رہا ہے، ایسے میں خواتین کے لیے ضروری ہو گیا ہے کہ وہ اپنے شوہر کے بوجھ کو بانٹنے میں انکی مدد کریں، تعلیم یافتہ خواتین تو سرکاری یا پرائیویٹ ملازمت کر سکتی ہیں، لیکن مسئلہ ان خواتین کا ہے جو نہ تو زیادہ تعلیم یافتہ ہیں اور نہ ہی گھریلو ذمہ داریوں کی وجہ سے گھر سے نکل سکتیں ہیں، ایسی خواتین کس طرح اپنی آمدنی میں اضافہ کر سکتی ہیں؟گھر بیٹھے پیسے کمانے کے بہت سے طریقے ہیں، لیکن اس کے لیے ضروری ہے.
کہ ان کے پاس کچھ سرمایہ ہو جسے استعمال کرتے ہوۓ وہ کوئی چھوٹے پیمانے کا کام شروع کر سکیں، جیسا کہ اگر کوئی خاتون کھا نا پکانے کی ماہر ہے تو وہ ٹفن سپلائی کا کام کر سکتی ہے یا فروزن آئٹم بنا کر قریبی اسٹورز پر سیل کر سکتی ہے،اس کے علاوہ فروزن آئٹمزکے آنلائین آرڈرز بھی لیے جا سکتے ہیں،اس کے لیے ایک فیس بک پیج بنا کر اپنے آئیٹمز کی مارکیٹنگ کریں ، اگر کوئی خاتون سلائی کی مہارت رکھتی ہے تو نہ صرف وہ سلائی کا کام شروع کر سکتی ہے بلکہ سلائی سینٹر بھی کھول سکتی ہے، یہ ایسے کام ہیں جن کے لیے خواتین کی تعلیم، عمریا وقت کی کوئی قید نہیں۔ لیکن اگر ہم بات کریں ان خواتین کی جن کے پاس سرمایہ نہیں ہے تو ان کے لیے کونسا کام موزوں رہے گا؟؟تو اسکا جواب یہ ہے کہ اگر ایسی خواتین تعلیم یافتہ ہیں تو وہ اپنے گھر میں ٹیوشن سینٹر کھول سکتی ہیں، یا اگر کوئی ہنر جانتی ہیں تو اسکی سروس لوگوں کو دے سکتی ہیں،.
اگر ایسی خواتین کا حلقہ احباب وسیع ہے، یعنی انکا ملنا جلنا زیادہ لوگوں سے ہے تو وہ رشتوں کی میچنگ کا کام بھی مناسب فیس لے کر، کر سکتی ہیں، کیونکہ یہ ایک ایسا کام ہے جس کے لیے کسی بھی بڑے سرماۓ کی ضرورت نہیں، صرف اچھی گفتگو، سچائی اور ایمانداری سے یہ کام بخوبی کیا جا سکتا ہے، ایک سستا سا موبائل ہی انکے کام کے لیے کافی ہے جو لوگوں سے رابطہ کرنے کے لیے انکے کام آسکتا ہے۔جن خواتین کے ذاتی گھر ہیں اور کوئی کمرہ انکی ضرورت سے زائد ہے تو وہ ڈے کئیر سینٹر بنا کر بھی پیسے کما سکتی ہیں،.
یا پھر اس کمرے کو کراۓ پر دے کر بھی فائدہ اٹھا سکتی ہیں، خاص طور پر اکیلی رہنے والی ملازمت پیشہ خواتین کو بطور کرایہ دار رکھا جا سکتا ہے،یہ تمام آئیڈیاز ایسے ہیں جن کے ذریعے خواتین اپنی آمدنی میں اضافے کے ساتھ ساتھ اپنے معیار زندگی کو بہتر بنا سکتی ہیں،اس کے علاوہ نہ صرف اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دلا سکتی ہیں بلکہ انکے مستقبل کے لیے بھی اچھی پلاننگ کر سکتی ہیں۔ضروری ہے کہ خواتین عملی قدم اٹھانے کا حوصلہ رکھتی ہوں اور مستقل مزاجی سے اپنے مقصد کے حصول کے لیے کوشش کر سکیں۔
نیوز فلیکس 08 مارچ 2021