عورتوں کی تحریک اور ان کے حقوق عورتوں کی تحریک کے بارے میں کہی سالوں سے نظریے پیش کیے گئے ہیں. عورتوں کی آزادی اور حقوق یہ ایسے سوال ہیں جو ہر دور میں اہم رے ہیں کہ عورتوں کے حقوق کون سے ہیں؟ ان کی ضروریات کون سی ہے ان کے لیے کون سے احکامات دیئے گئے ہیں؟ ہمارا مذہب کیا کہتا ہے؟ قرآن مجید میں اس کے بارے میں کیا ارشاد فرمایا گیا ہے؟ تو یہ ساری باتیں سوچنے سمجھنے اور پھر عمل کرنے کے لیے ہی ہیں لیکن افسوس ہم ان باتوں سنتے ہیں، سمجھتے ہیں اور غور و فکر بھی کرتے ہیں لیکن عمل کرنے میں محروم رہ جاتے ہیں.
لیکن اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس نے عورت پر احسان عظیم کیا اور اس کو ذلت وپستی کے گڑھوں سے نکالا جب کہ وہ اس کی انتہا کو پہنچ چکی تھی، اس کے وجود کو گو ارا کرنے سے بھی انکار کیا جارہا تھا تو نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم رحمة للعالمین بن کر تشریف لائے اور آپ نے پوری انسانیت کو اس آگ کی لپیٹ سے بچایا اور عورت کو بھی اس گڑھے سے نکالا۔ اور اس زندہ دفن کرنے والی عورت کو بے پناہ حقوق عطا فرمائے اور قومی وملی زندگی میں عورتوں کی کیا اہمیت ہے، اس کو سامنے رکھ کر اس کی فطرت کے مطابق اس کو ذمہ داریاں سونپیں۔ جیسے کہ عرب کے بعض قبائل لڑکیوں کو دفن کردیتے تھے۔ قرآن مجید نے اس پر سخت تنقید کی اور فرمایا;وإذا الموٴدةُ سُئِلَتْ بأیِ ذنبٍ قُتِلَتْ (التکویر: ۸۔۹) اس وقت کو یاد کرو جب کہ اس لڑکی سے پوچھا جائے گا جسے زندہ دفن کیا گیا تھا کہ کس جرم میں اسے مارا گیا۔
پر یہاں اگر بات معاشرے کی آتی ہے تو ہمارا معاشرہ وہ حقوق دے نہیں پایا جس کا حکم دیا گیا ہے. اگر ہم پڑنے لکھنے کی بات کریں تو 80 فی صد عورتیں ابھی بھی علم جیسے زیور سے محروم ہیں. اگر ہم بات کریں ان کے خیالات اور فیصلوں کی تو آج بھی عورت کو جاہل کہہ کر اس کی بات کو در گذر کیا جاتا ہے. آگر ہم بات کریں تنخواہ کی تو آج بھی عورتوں کو مردوں کے برابر نہیں سمجھا جاتا، ہر دور میں عورت ایک حقیر ہستی سمجھی گئی ہے جو چپ چاپ طعنے سنتی ہے، اپنے شوہروں سے مار ملنے پر بھی خاموش رہتی ہے، اپنے بچوں کے دھتکارنے کے بعد بھی ان کے لیے دھاگو رہتی ہے.
عورت ہی ایک ایسی ہستی ہے جس کا ہر روپ نرالا ہے لیکن افسوس وہ ہی عورت ہر دور میں خاموش پتلا بن کر رہ جاتی ہے اور کہی اذیتوں سے گزرتی ہے. ہونا تو ایسا چاہیے کہ عورت کے فیصلوں کو اہمیت دی جاے، ان کی بات کو سراہا جاے، اس کو بھی مردوں کی طرح اتنی ہی عزت دی جاے جس کے وہ قابل ہے.، اور سب سے بڑھ کر بات عورت کو تعلیم سے نوازا جاے کہی ایسی لڑکیاں ہوتی ہے جو آگے بڑھنے کے خواب دیکھتی ہے کچھ کرنے کی تمنا رکھتی ہے لیکن اس کے وہ تمام خواب معاشرے کی تنگ ذہن سوچ کی وجہ سے ختم ہو جاتے ہیں. کہتے ہیں نا کہ اگر ایک مرد تعلیم حاصل کرتا ہے تو ایک ہی مرد تعلیم حاصل کرتا ہے، لیکن اگر ایک عورت تعلیم حاصل کرے تو مطلب ایک نسل تعلیم حاصل کرتی ہے.
ان شا اللہ وہ وقت بھی جلدی آئیگا کہ عورتوں کو ان کے حقوق دیے جائیں گے،اور معاشرے میں ان کو مردوں کے برابر عزت و احترام دیا جائے گا.
نیوز فلیکس08 مارچ2021