کووڈ_19سے بچاؤ کے لیے ناک کے اندر سپرے کرنے والی ویکسین کا تجربہ آئندہ ماہ برطانیہ میں شروع ہونے کا امکان ہے۔اس تجرباتی ویکسین کو جنوری کے پہلے ہفتے میں لندن میں 48افرد پر آزمایا جائے گا۔کووی ویک ایک قسم کی ویکسین ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اس تجربے میں شریک افراد میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ کووڈ وائرس کی ایک قسم داخل کی جائے گی جو اصل وائرس سے کمزور ہو گی اس میں بھی انفیکشن میں مبتلا کرنے کی صلاحیت ہوگی۔
خسرہ کن پھیڑ اور جرمن خسرہ یا روبیلا سے بچوں کو بچانے کے لیے جو ایم ایم آر ویکسین لگائی جاتی ہے وہ بھی اس قسم کی ویکسین ہوتی ہے۔
لیکن ویکسین کے ذریعے جو وائرس جسم میں داخل کیا جاتا ہے وہ اتنا طاقتور نہیں ہوتا کہ سنگین نوعیت کی کسی بیماری میں مبتلا کرے۔کووی ویک کو استعمال کرنے کے لیے کوئی سوئی یا سرنج کی ضرورت نہیں ہوتی ہے،نا ہی ٹھنڈے کولڈ سٹوریج میں رکھنے کی ضرورت ہوگی۔کوڈاجینکس کمپنی کا کہنا ہے کہ جانوروں پر تجربات کے دوران ان کی ویکسین کی ایک خوراک کامیاب ریکارڈ ہوئی تھی اور اسے اس قسم کا بنایا گیا ہے جو کورونا وائرس کے مختلف حصوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرسکتی ہے۔اگر یہ وائرس خود کو تبدیل بھی کر دیتا ہے جیسا کہ حال ہی میں برطانیہ سے اطلاعات موصول ہوئی ہیں، تو اس صورت میں یہ ویکسین کارگر ہو گی۔کوڈاجینکس کی ویکسین میں وائرس کی جو کمزور قسم استعمال کی جارہی ہے وہ وائرس کی اصل قسم کے رفتار کے مقابلے میں تقریباً ایک ہزار ویں رفتار سے اثر دکھا سکتی ہے۔
نوٹ۔ یہ نیزل کووڈ ویکسین ابھی تجرباتی مراحل میں ہے۔
کووڈ ویکسین کیا ہوتا ہے ؟
ویکسین میں وائرس کے جینیاتی کوڈ کے ذرات استعمال کیئے جاتے ہیں تاکہ جسم کے مدافعتی نظام کو بیدار کیا جاسکے۔یہ ویکسین ایم آر این اے کہلاتا ہے۔اس سے انسانی خلیات تبدیل نہیں ہوتے بلکہ یہ ذرات جسم کو یہ ہدایت کرتے ہیں کہ وہ کووڈ کے خلاف مدافعت کرے۔
ویکسین کی منظوری کون دیتا ہے؟
برطانیہ میں ویکسین کے استعمال کی منظوری طبی قانونی ادارہ اس وقت دیتا ہے جب یہ ثابت ہو جائے کہ محفوظ اور موثر ہے۔ویکسی نیش اور امیو نائزشن پر مشترکہ کمیٹی کے آزاد ماہرین ہی یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ ویکسین کو کس طرح بہتر طریقے سے استعمال کیا جاتا ہے اور یہ ویکسین کسے دی جانی چاہیے۔