تمام تعریف اس پاک رب کے لیے ہے جس نے کل جہاں بنایا اور اس کو طرح طرح کی چیزوں سے آراستا کیا ، اس کے بعد اس پاک ذات نے مختلف قسم کی مخلوقات کو پیدا کیا اور ان کے جوڑے بنا کر ان میں اضافہ کیا پھر حضرت انسان کو سب سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام کی صورت میں پیدا کیا اوراس کے بعد ان کا جوڑا مکمل کرنے کے لیے ما ئی حوا کو ان کی بائیں پسلی سے پیدا کیا اور ان کو اس کائنات میں موجود تمام محلوقات میں سے افضل بنا کر بھیجا ۔ اس کے بعد ان سے انسان کی نسل کا آغاز ہوا ۔
جوں جوں انسان پیدا ہوا وہ اپنی ضروریات کے مطابق مختلف اشیا ایجاد کرتا رہا ۔ مثلا جب انسان نے محسوس کیا کہ اس کو سردی سے بچنے کے لیے کسی چیز کی ضرورت ہے تو اس نے پتوں کو اپنا لباس بنایا اور آہستہ آہستہ اپنی عقل کا استعمال کر کے اس نے جسم ڈھانپنے کے لیے کپڑے بنائے ۔ اس نے موسم کی تبدیلی کو دیکھ کر سرچھپانے کے گھر بنایا اس کے بعد آہستہ آہستہ مختلف قبیلے بنے پھر انسان نے دنیا کی مختلف جگہوں میں رہنا شروع کر دیا آہستہ آہستہ انسان کی ضروریات بڑھتی گئیں ۔
رات کے وقت کام کاج کرنے کے لیے بھی ایجاد ہوئی جس سے روشنی حاصل کرنے کے لیے اس نے بلب بنایا ۔ جب ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرنے میں اس کو بہت وقت لگتا تھا اس چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے اس نے گاڑی ، ریل گاڑی سے لے کر ہوائی جہاز اور سمندری سفر طے کرنے کے لیے بحری جہاز اور کشتی کی ایجاد کی۔ ایک دوسرے سے رابطہ قائم کرنے کے لیے ٹیلی گرام سے شروع ہو کر ٹیلی فون، کمپیوٹر اور ختی کے موبائل فون تک کا سفر طے کیا مگر اس انسان کی نظر اس زمین سے باہر خلاتک پہنچ چکی ہے اور یہ انسان آج چاند تک رسائی حاصل کر سکتا ہے اوراس زمین سے باہر مختلف سیاروں پر رہنے کے بارے میں سوچ رہا ہے ۔ حتٰی کہ اب یہ مریخ پر سائنس کی بدولت روبوٹس کی مدد سے وہاں پر زندگی کے آثار دیکھ چکا ہے۔ اس کے بعد یہ آہستہ آہستہ اس زمین سے مریخ پر جانے کی تیاری کر رہا ہے اور اس کوشش میں مصروف ہے کہ کسی طرح وہاں پر رہنے کا کوئی طریقہ ڈھونڈ لیا جائے۔ اب اللہ ہی بہتر جانتا ہے کر یہ حضرت انسان اب کہاں تک رسائی حاصل کرے گا اور مزید کتنی ترقی کرے گا ۔
Thursday 7th November 2024 2:49 am