تمام تعریف اس پاک رب کے لیے ہےجس نے کل جہاں بنایا اور اس کوطرح طرح کی چیزوں سے آراستا کیا، اس کے بعداس پاک ذات نے مختلف قسم کی مخلوقات کو پیدا کیااور انسان کے جوڑے بنا کر اس میں اضافہ کیا ، حضرتِ انسان کو سب سے پہلے حضرت آدم علیہ الاسلام کی صورت میں پیدا کیا اور اماں حوا کو ان کی بائیں پسلی سے پیدا کیا۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو اس کائنات میں موجود تمام محلوقات میں افضل بنا کر بھیجا، اس طرح نسلِ انسانی کی آغاز ہوا۔
جوں جوں انسان پیدا ہوا وہ اپنی ضروریات کے مطابق مختلف ایجادات کرتا رہا۔ شعور کی منزلیں طے کرتا ہوا انسان پہلے پتوں ، پھر چمڑے کے بنے لباس اور پھر دھاگےسے بنے کپڑے پہننے لگا، موسم کی شدت اور تبدیلیوں کے پیشِ نظر سر چھپانے کے لیے گھر بنایا پھر قبیلوں کو بنایا پھر آہستہ آہستہ دنیا میں پھیل گیا اور مختلف علاقوں میں رہنا شروع کر دیا۔
رات کے وقت کام کاج کرنے کے لیے بھی ایجادات ہوئیں، جس سے روشنی حاصل کرنے کے لیے انسان نے بلب بنایا۔ پہلے ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتے ہفتوں مہینوں کا وقت درکار تھا ، اب گاڑیوں ہوائی جہازوں اور بحری جہازوں سے سفر دنوں اور گنٹوں میں طے ہوتا ہے۔
انسان نے ایک دوسرے سے رابطہ برقرار رکھنے کے لیے ٹیلی گرام سے شروع ہو کر ٹیلی فون، کمپیوٹر اور حتیٰ کہ موبائل فون تک کا سفر طے کیا مگر اس کی نظر زمین سے نکل کر اب باہر خلاء تک پہنچ چکی ہے اور یہ انسان اب چاند تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے اور اس زمین سے باہرمختلف سیاروں پر رہنے کے بارے میں سوچ رہا ہے۔
اللہ ہی بہتر جانتا ہے یہ حضرتِ انسان کہاں تک رسائی حاصل کرے گا اور کتنی ترقی کرے گا ۔۔