زمانہ طالب علمی میں اسے سیاست میں جانے کا شوق تھا۔ تعلیم حاصل کرنے کا بعد اس نے باقاعدہ طور پر سیاست میں جانے کا فیصلہ کر لیا۔ پہلی بار الیکشن لڑا، ان دنوں ملک میں فوجی حکومت قائم تھی۔ پہلی بار وہ الیکشن میں کامیاب نا ہوسکا۔ مگر سیاست نا چھوڑی اور دوسری بار بھی الیکشن میں حصہ لیا مگر ناکامی مقدر بنی۔ وقت بدلہ تو اس نے بھی بدلنے کی ٹھان لی۔ چنانچہ انھوں نے یتیم بچوں کو پالنے کے لیے ایک تنظیم کی بنیاد رکھی جس میں یتیم اور لاوارث بچوں کی دیکھ بھال کی جاتی تھی۔ شروع میں کسی نے ساتھ نا دیا تو انھوں نے اپنی بیوی کے ہمراہ یہ کام سرانجام دیا۔
وقت نے کروٹ بدلی تو دیکھتے ہی دیکھتے لوگ اس کی تنظیم کا حصہ بنتے گئے اور اس تنظیم کی مالی امداد بھی کی۔ وہ شخص خود سڑک پر آگیا مگر خدمت خلق کے جذبے نے ان کے حوصلے کو بلند رکھا۔ ان دنوں انتہا کی غربت تھی، مگر وہ رات جاگ کر بھی گزار لیتا اور اپنے آپ کو بھوک کا بھی عادی کر چکا تھا۔ اللہ پاک کی مہربانی سے انھوں نے باقاعدہ طور پر امرجنسی ایمبولنس کا اجرا کیا اور اسے اپنے شہر تک محدود رکھا۔ اس کا کام حادثات کی جگہ پر جانا ہوتا تھا اور مریضوں کو فرسٹ ایڈ فراہم کرنا ہوتا۔ اس سے لوگوں میں ہمدردی کا احساس جاگا اور سب نے عطیات دینا شروع کر دیے۔ ملک کے حالات بھی اچھے ہوئے تو یہ ایمبولنس سروس پورے ملک میں پھیل گئی اور پاکستان کی سب سے بڑی ایمبولنس سروس بن گئی۔
جس شخص نے یہ کارنامہ سرانجام دیا، دنیا نے ان کو عبد الستار ایدھی کے نام سے جانا۔ انھوں نے اس ملک کے لیے لازوال قربانیاں دیں جن کو کوئی بھلا نہیں سکتا۔ ایمبولنس سروس کے بعد انھوں نے باقاعدہ ایمرجنسی سروس جہاز کا بھی اجرا کیا۔ ایک شخص جو سیاست میں جانا چاہتا تھا،نے اپنی زندگی لوگوں کے لیے وقف کردی۔ ان کے نذدیک زندگی کا مقصد صرف اوروں کے کام آنا تھا۔ انھوں نے اس سروس کو پوری پاکستان میں پھیلایا اور بہت سے لوگوں کو اس سے فائدہ ہوا ہے اور ابھی بھی ہو رہا ہے۔ ایدھی صاحب کا جب انتقال ہوا تو ہر آنکھ اشک بار تھی۔ وہ ایک قیمتی اثاثہ تھے جو غریبوں کے لیے بہت کچھ کر گئے جو کہ اب تک جاری ہے۔
ان کے جانے کے بعد ان کی تنظیم کا کام ان کے بیٹے فیصل ایدھی کر رہے ہیں۔ اللہ پاک ان کو اس نیک کام کا اجر ضرور دیگا۔ پورے ملک میں کہیں کوئی ایمرجنسی ہو یا کوئی آفت آ جائے ان کی یہ تنظیم سب سے آگے آگے ہوتی ہے۔ یہ ایک اچھی بات ہے کہ حکومت بھی ان کو سپورٹ کرتی ہے اور یہ بھی ہر مشکل میں اپنی قوم کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اللہ تعالیٰ یہ موقع بھی کسی کسی کو دیتا ہے جو عام عوام کی خدمت کرتے ہیں اور اس کام میں بہت خوش ہوتے ہیں۔ ایدھی صاحب بھی انھی میں سے تھے جو آج بھی لوگوں کے دلوں میں موجود ہیں۔ معاشرے میں ایسے بہت سے لوگ موجود ہیں جو کسی نا کسی طرح عوام کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں مگر کسی وجہ سے وہ نہیں کرسکتے تو ان تنظیموں کو سپورٹ لازمی کرتے ہیں۔ اللہ پاک ایسے لوگوں کو ہی پسند فرماتا ہے جو اس کی مخلوق کے لیے آسانیاں پیدا کرتے ہیں۔ کوشش کریں غریب کی مدد کریں کیونکہ زندگی کا مقصد ہے اوروں کے کام آنا ۔