Skip to content

آخر ایسا کیوں ہے

آج کا ٹائٹل اپنے اندر ایک اہم ترین پہلوؤں کو اجاگر کرے گا میں نے کوشش کروں گا کہ مختصر کرتے ہوئے چند چند چیزوں کو بیان کر سکوں۔محترم قارئین آپ نے بھی اس بات پر غور کیا ھو گا آج کل ھمارے معاشرے میں ایک عجیب قسم کا نظام ھے کے جس کسی کو بھی اپنے معاشرے کی خدمت کا موقع ملا اس نے اپنے لوگوں کے لیے اور اپنے ملک و معاشرے کے لیے کردار ادا کرنا مناسب نہیں سمجھا ھر شخص برا نہیں ھوتا لیکن بھت سے اس طرح کے واقعات ھوئے جو میں نے خود دیکھے محترم قارئین اس معاشرے میں کبھی کبھار اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنے کا بھی نقصان آٹا
مہنگا ھو تو عوام اپنے حقوق کی بات کرے تو عوام کے لوگوں کو مارا جاتا ہے یہ وہی عوام ھے جس کے ٹیکس پہ ملک کا ۔ظام چلتا ہے۔ایسا کیوں ہے ۔
2 دوسرا بڑا پہلو اگر سرکاری دفاتر میں اپنے جائز کام کے لیے جائو تو وھاں رشوت کے بغیر کام نہیں ھوتا۔دربدر کے دھکے اس غریب کو ملتے ہیں ایک کلرک سے لیکر اوپر تک رشوت خور رشوت خور لوگ اللہ کے سامنے پیش ھو کر کیا جواب دیں گے۔اسی طرح میرا محترم پولیس والا چوک پہ کبھی کبھار رشوت لے لیتا ھے بعض اوقات لوگ اپر تک بھی بات پہنچانا چاہتے ہیں لیکن ان کو یہ نظر آتا ھے کہ اپر سے بھی کام نہیں ھو گا کیونکہ لوگوں کو بات کرنے کے لیے آگے نہیں جانے دیا جاتا۔پھر دل تو روتا ہے غریب کا کہ وہ کیا کرے ۔اسی طرح ملک میں چند چیزوں میں ملاوٹ کرنے والے سے لیکر ناجائز منافع خوری تک تمام ملوث ھونے والوں نے ملک تباہ کیا ۔ایمنداری کا نام نظر نہیں آتا ھم کیوں بے حسی ھو گے ۔امیر کا کوئی جرم کرے بچ جائے غریب کو سزا دی جائے سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر ایسا کیوں ہے ۔ایسا اس لیے ھے کہ تربیت کی کمی اگر اسی بچے کو سکول میں کتابیں مار مار کے یاد کروانے کے ساتھ رشوت حلال و حرام کے بارے میں بتایا جاتا ناجائز منافع خوری کے بارے میں بتایا جاتا زندگی کا مقصد بتایا جاتا تو وہ کبھی بھی رشوت نہ لیتا ایک اچھا شروع سے ھو وہ سب کو اچھا بنائے گا اسی طرح برا برے بنائے گا ان تمام پہلوؤں کو حل کرنے کے لیے تجاویز پیش خدمت ہیں۔
سرکاری دفاتر میں کام کرنے والے تمام افراد کے گلے میں ایک کارڈ ھو جس کی ایک طرف اس کا نام تعارف دوسری طرف حدیث کا مفہوم یہ درج ھو کہ رشوت لینے والا اور رشوت لینے والا دونوں جہنمی ہیں۔
دوسری تجاویز ھفتے میں ایک دن لازمی کسی عالم دین کو بلا کر ان کی تربیت کی جائے۔
اسی طرح دیگر تمام شعبوں میں بھی تربیت پر توجہ دی جائے۔اساتزہ اپنے بچوں کو شروع سے دینی علوم کی تعلیم اور رشوت حرام و حلال ملاوٹ ناجائز منافع خوری پر درس دیں کل یہ بچے سیاست دان بھی اچھے ثابت ھوں گے اور اچھے تاجر اچھے اور ایماندار ڈاکٹر اور ایک ایماندار افسر۔بھی ھوں گے تو انصاف بھی قائم ھوگا اور ایسا نہیں ھو گا جو آج کل ھوتا ھے اللہ تعالیٰ ھمیں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اس ملک میں ایک ترقی کا انقلاب آئےگا سبب ملکر اپنا کردار ادا کریں گے
دعاؤں کا طالب علم راشد محمود

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *