السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ محترم قارئین کرام اللہ رب العالمین نے نے قرآن پاک میں میں متعدد یار متکبرین کا تذکرہ کیا ہے ہے جنہوں نے اپنے ادوار میں اللہ رب العالمین کے مقابلے میں میں خدا ہونے کا دعوی تھک کر دیا یا اللہ رب العالمین کے مقابلے میں میں لوگوں کو اپنے سجدے کی دعوت دے دی فرعون کا تذکرہ اٹھائے ہم ان کا تذکرہ اٹھائے آئیے اسی طرح طرح بڑے بڑے متکبرین ین جنہوں نے اللہ کی دی ہوئی اس زندگی میں میں اپنے آپ کو اللہ ہی کے مقابلے میں میں کھڑا کر لیا اور تکبر کر کے زندگی گزاری گزاری لیکن بالآخر ہر ایک ازلی حقیقت جو اللہ نے موت کی شکل میں بنائی ہے جو ہر انسان کو کو آ آ کے رہے گی اس کے آگے جھکنا پڑا اور اور ذلت کی موت ان کو نصیب ہوئی اللہ رب العالمین نے نے ملک برین کو ان کے انجام تک پہنچا کر کے ایک سبق دیا ہے ہے کہ لوگوں کو اس کائنات کا حقیقی بادشاہ ایک اللہ ہے اس کے علاوہ وہ سب اس کے ماتحت ہیں ہیں اس کے علاوہ سب اس کی مخلوق ہیں ہیں اور وہی سب کے نفع نقصان کا مالک ہے ہے حال ہی میں میں کرونا وائرس آپ سب کے سامنے نے اس کی تفصیلات موجود ہیں کہ کیسے ایک ایک ننھا سا وائرس اس کی انسانوں کو نگل گیا یا اور اور موت تک اندازہ نہ ہو سکا کہ وہ بیمار ہیں ہیں اور اب بھی کئی ہزاروں لوگ اس سے متاثر ہیں ہے دنیا کی تجارتی بند ہوگی یدنیا کے فلائٹ آپریشن بند ہوگئے گئے دنیا کی گاڑیاں بند ہوگئی دنیا کا ملنا بند ہوگیا یا کاروبار ٹھپ ہو گئے تجارتی بند ہوگی گی اور ایک ورلڈ آرڈر کی شکل میں اللہ رب العالمین نے انسانوں کو جھنجوڑا نہ دیکھو تم دنیا میں جتنی بھی ترقی کر لو جتنی بھی سائنسی ایجاد کر لو یہ سب آپ نے تمہیں اللہ نے عطا کی ہیں اور اللہ ہی ہے جس نے تمہیں اور جس سے تم نے اتنی ایجادات کرتے ہو ہو اور ایجادات کرنے کے بعد تم یہ سمجھتے ہو کہ میں قرآن کی ضرورت نہیں رہی اب ہمارے لئے بے معنی ہے اللہ یا تم اپنی اللہ کے قانون کی ضرورت نہیں یہی انسان کی سب سے بڑی غلط فہمی ہے کہ جب انسان اپنے آپ کو سے بالاتر سمجھتا ہے اور یہ سمجھ بیٹھتا ہے بڑی عقل ہے میں ہی اپنی زندگی کے سارے فیصلے خود کر سکتا ہوں ہو اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزار سکتا ہوں میرے اوپر کوئی روک ٹوک نہ ہو کوئی قدغن نہ ہو
قرآن پاک میں بڑا واضح طور پر ارشاد فرمایا
اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیا آپ نے اس شخص کو نہیں دیکھا جس نے اپنی خواہشات کو اپنا خدا بنا لیا ہے ہے اللہ نے ایسے شخص کو گمراہ کر دیا ہےاور اس کو اللہ رب العالمین نے اس کے دل پر مہر لگا دی ہے
یاد رکھیے اللہ رب العالمین کے سامنے ایک مسلمان ہر حال میں جواب دے ہے ہے اس کی زندگی چاہے ایک سو سال سے بھی زیادہ ہو جائے وہ اپنے ایک ایک لمحے کا اللہ کے ہاں جواب دے ہے اور اپنی زندگی کا حساب دینا پڑے گا لیکن وہ اللہ کی تابعداری میں گزرے اپنے آپ کو عقل نہ سمجھے عقل نہ سمجھے اللہ کے احکامات کی تابعداری کرتے ہوئے اپنی زندگی گزار دے اور کتاب و سنت پر عمل کر کے اللہ رب العالمین کو راضی کر لے وہ اللہ ہی ہے جو حقیقی بادشاہ ہے دنیا کی بادشاہت ختم ہونے والی ہیں وہ اللہ ہے جو ازل سے لے کر اب تک ہے اس کی ذات ہمیشہ زندہ رہنازندگی کی شکل میں بہترین زندگی عطا کرتا ہےاللہ انسانوں کو عقل شعور سمجھ بوجھ عطا کرتا ہے جب انسان کچھ نہیں ہوتا اللہ اسے بہترین تخلیق فراہم کرتا ہے اور جب انسان تھوڑا سا چلنے پھرنے لگتا ہے تو یہ سمجھتا ہے مجھے اللہ کی ضرورت ہی نہیں ہے وہ یہ سمجھتا ہے اب میں اپنی من مرضی کروں گا اور اللہ چاہتا ہے ناراض ہو جائے اپنی خواہشات کا تابعدار بن کر زندگی گزاروں گا جب یہ سوچ پیدا ہوجائے تو
محترم قارئین کرام پر انسان کو گمراہ ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا یاد رکھیے انسان مسلمان ہو تو جب وہ کلمہ پڑھ لے تو اس کے لیے یہ فرض ہے کہ ہر حکم میں وہ اللہ کی تابعداری کرے کتاب و سنت پر عمل کرکے زندگی گزارے اپنی اصلاح کرے اپنے آپ کو اللہ کا محتاج سمجھے نہیں تو وہی حال ہوگا جو ہوا اور لاکھوں کروڑوں لوگ جو اس سے متاثر ہوئے جن کو سانس لینا دشوار ہو گیا اور اللہ اپنا ورلڈ آرڈر تو جاری کرتا ہے ہونے کا ثبوت تو پھر انسانوں کو دیتا ہے پھر اللہ اپنے خالق و مالک ہونے کا جو اللہ کا دعوی ہے اللہ اسے تو پھر پورا کرتا ہے اس لیے توجہ کے ساتھ اطاعت گزاری کے ساتھ زندگی گزارنی چاہیے