حضرت زکریا علیہ السلام حضرت سلیمان علیہ السلام کے اولاد میں سے تھے اللہ تعالی نے آپ علیہ السلام کو بنی اسرائیل کی ہدایت کے لئے نبی بنا کر بھیجا نبی ہونے کے علاوہ آپ علیہ السلام بیت المقدس کے امام بھی تھے زکریا علیہ السلام حضرت مریم علیہ السلام کے حالو تھے علیہ السلام کی والدہ نے نذر مانی تھی کہ اگر میرا بیٹا پیدا ہوا تو اسے دینی کاموں کے لئے وقف کر دو گی لیکن ان کے ہاں بیٹی پیدا ہوئی جس کا نام مریم رکھا گیا
والدہ چونکے نذر مان چکے تھے اس لئے مریم کو لے کر بیت المقدس پہنچی اور مسجد کے امام اور خادم جن میں حضرت زکریا علیہ السلام بھی موجود کہا کہ میں اس بچے کے متعلق نذر مان چکی ہوں یہ بیت المقدس کی حفاظت کے لئے آپ کے پاس رہے گی سب کی خواہش تھی کہ بچی اسے مل جائےحضرت زکریا علیہ السلام نے کہا کے میری بیوی اور بچی کی ماں آپس میں بہنیں ہیں اس لیےیہ میرے پاس رہے گی آپ علیہ السلام نے ذوق و شوق سے بچی کی پرورش شروع کی کیونکہ وہ خود بے اولاد تھے جب مریم ذرہ سمجھدار ہوئی تو اسے مسجد سے متصل ایک حجرے میں منتقل کر دیا جہاں وہ عبادت میں مشغول رہتی اور رات کو اپنے خالہ کے پاس آتی زکریا علیہ السلام جب حجرے سے باہر جاتے تو دروازے کو باہر سے قفل لگایا کرتے تھے لیکن جب واپس آتے تو مریم کے پاس بے موسم پھل موجود ہوتے ایک دن حیران ہو کر آپ علیہ السلام نے مریم سے پوچھا کہ یہ میوہ جات آپ کے پاس کہاں سے آتے ہیں
جس کے جواب میں مریم نے کہا کہ یہ اللہ کی طرف سے آتے ہیں اللہ جسے چاہتا ہے بےشمار رزق عطا فرماتا ہے حضرت زکریا علیہ السلام اللہ کہ بےاولاد تھے اوربوڑھے ہو چکے تھےیہ بے موسم پھل دیکھ کر اس کی دل میں اولاد کی خواہش پیدا ہوئی اور اس خواہش نے دعا کی شکل اختیار کی کہ میرا رب جو کہ بے موسم پھل عطا کرتا ہے تو اس کے لیے اولاد دینا کیا مشکل ہے اللہ سے دعا کی کہ اے میرے رب مجھے اپنی جانب سے اولاد صالح عطا فرما تو بے شک دعا قبول کرنے والا ہے اللہ نے دعا قبول فرمائی اور فرشتوں سے کہا کہ جاکر زکریا کو بیٹے کی خوشخبری دی جائے آپ نماز پڑھ رہے تھے کے فرشتوں نے بیٹے کی بشارت دی اور فرمایا کے اس کا نام یحییٰ رکھنا وہ اللہ کے نیکوکاروں میں سے ہوگا اللہ تعالی فرماتا ہے کہ اے زکریا ہم تمہیں ایک بچے کی خوشخبری دیتے ہیں جس کا نام یحییٰ ہے ہم نے اس سے پہلے اس کا ہم نام بھی کسی کو نہیں کیا ۔