اس دور جدید میں انسان کی ترقی کے ساتھ ساتھ نیے نیے نظام ، نظریات متعارف کرواۓ جا رہے ہیں جو نہ صرف ہمارے مشرقی روایات کے لے بلکہ ہمارے مذہب اسلام کے لے بھی خطرہ ہیں یہ نظریات کبھی اشتراقیت کے نام پر کبھی آزادی نسواں ، کبھی سیکولر ازم، کبھی سرخ اسلام تو کبھی اپریل فول اور ویلنٹائن ڈے کے نام پر نوجوانوں میں زہر کے طرح گھولے جا رہے ہیں
لمحہ فکریہ ہے کہ ہمارے نوجوان ان نظریات کو یا حقیقت یا پھر فیشنل سمجھ کر اختیار کر لیتے ہیں نوجوانوں کو یہ بات سمجھانے ضرورت ہے کہ ہمارا رہنما اسلام ہے اور یہی ہمارا ضابطہ حیات ہے ہم لوگ جس راستے کی طرف جا رہے ہیں اس راستے پر چلتے ہوۓ دنیا کے بہت سے معاشرے اپنی روایات کو تباہ کر چکے ہیں ہماری تہذیب و روایات میں اجتماعیت ، ایثار، اخلاقیات، محبت احساس جیسے خوبصورت عناصر پاۓ جاتے ہیں. ہمارے لے قابل قبول صرف اللہ کا بنایا ہوا نظام ہے دنیا کے تمام نظام جو اللہ کے نظام کے مقابلے میں موجود ہیں وہ سیکولرزم ہو، لبرل ازم ہو، سرخ اسلام ہو تمام کے تمام باطل ہے -ارشاد باری تعالیٰ ہیں
جو لوگ اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ نہیں کرتے وہی فاسق ہے (القرآن)
‘آج ہم نے پورا کر دیا دین تمہارے لئے دین تمہارا اور پورا کیا تم پر ہم نے احسان اپنا اور تمھارے واسطے دین اسلام کو پسند کیا “(القرآن)
اہل اسلام کو چاہیۓ دور جدید کے خطرات سے اگاہ رہے اور اپنی نئی نسل کو ان سے مقابلے کے لے ذہنی طور پر تیار کرے اس مقصد کے حصول کے لے ہمیں اپنے تعلیمی نظام کو اسلامی بنانے کے ساتھ ساتھ اجتماعی تربیتی نظام کو مضبوط کرنا ہوگا ایک ایسا تربیتی نظام جو ایک نواجوان کو نظریاتی طور پر فولاد بنا دے جو ایک مسلمان ہونے پر فخر محسوس کرے جو دنیا کو اپنے دلائل کی بنیاد پر فتح کرنا جانتا ہو یہ نظام تاجدارِ مدینہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اصولوں کے مطابق ہی بنایا جاسکتا اگر ہم اپنا تربیتی نظام مضبوط کرنے میں کامیاب ہوگۓ تو پھر وہ دن دور نہیں جب حضرت عمر (رض)جیسے حکمران حضرات علی(رض) جیسے بہادر بھی اس قوم میں پیدا ہوگۓ