اس دنیا میں اہلِ علم لوگوں کی کمی نہیں ہے ۔ مگر افسوس کہ اس میں بسنے والے بہت سے لوگ اس بات سے لاعلم ہیں کہ وہ کس جگہ مقیم ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ اس بات میں بڑا تجسس ہے لیکن ہاں۔۔۔۔ میں اپنی اس بات پہ قائم ہوں۔ لوگوں کو اس بات کا علم ہی نہیں کہ یہ جگہ جس میں وہ رہتے ہیں یہ کونسی جگہ ہے۔ ہم سب بس یہی جانتے ہیں کہ جس جگہ کے ہم مقیم ہیں اس کا نام دنیا ہے۔ اور اس میں مکمل طور پر اطمینان و سکون حاصل کرنا ناممکن ہے۔ صرف اس لیے کہ شاید ہم یہ بھول بیٹھے ہیں کہ دنیا اور جنت دو الگ الگ مقامات کے نام ہیں ، انسان اپنی ایڑھی چوٹی کا زور لگا کہ اس دنیا کو جنت جیسا تو بنا سکتا ہے لیکن جنت نہیں بنا سکتا۔ لیکن پتا نہیں کیوں ہم پھر بھی غیر یقینی کیفیت سے دو چار ہیں۔ اور ہر چیز کو حاصل کرنے کہ لیے آسان راستے کو اختیار کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اور دنیا میں رہتے ہوئے جنت جیسی آرام و سکون کی زندگی کو اپنا حق سمجھتے ہیں ۔
اس کے برعکس جنت ہے ۔جو سکون و اطمینان کا گھر ہے۔ جو اللہ تعالی کی ایک عظیم نعمتوں میں میں شمار کی جاتی ہے۔ یہاں دنیا اور جنت کا فرق واضع کرنا قدرے آسان ہو جاتا ہے کیونکہ یہ سب آسائشیں اور نعمتیں پانے کے لیے انسان کو دنیاوی مصائب و مشکلات سے گزر کہ جانا ہو گا۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ اسے اس دنیا میں بھی اس کی مرضی کی زندگی ملے اور جنت بھی۔ ہم دنیا میں رہ کر اللہ تعالی سے مصائب ختم ہونے کی دعا تو کر سکتے ہیں ۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ انسان میں ان مصائب کو برداشت کرنے کا حوصلہ بھی ہوناچاہئے ۔ ہوسکتا ہے کہ یہ مشکلات اور مصائب اللہ تعالیٰ کی طرف سے امتحان ہوں جس پہ صبر کر کہ انسان جنت کا حقدار بنے گا۔ اور اگر کہا جائے کہ دنیا آرام و سکون حاصل کرنے کا ذریعہ ہے یعنی جنت حاصل کرنے کا ، تو یہ غلط نہ ہو گا ۔ اس کی مثال ہم یوں دے سکتے ہیں کہ جیسے کوئی کسان اپنی فصل کو اگانے کے لیے سخت محنت کرتا ہے تو اس کی یہ سخت محنت اس دنیا کی مانند ہیں ۔جس میں مصائب و مشکلات ہیں ۔جبکہ دوسری جانب ایک لمبے عرصے کے بعد فصل کا تیار ہو کر کسان کو اس کی سخت محنت کا پھل ملنا جنت کی مانند ہے جس میں مکمل آرام و سکون ہے۔ اس طرح انسان دنیا میں جو بھی اگانے کی کوشش کرتا ہے آخرت میں اس کو ویسا ہی پھل ملتا ہے ۔
الغرض کہ انسان کو دنیا اور جنت کے درمیان فرق کو سمجھ جانا چاہیے۔ اور اس دنيا میں رہتے ہوئے دنیا کے تقاضوں کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے رستے کے مطابق زندگی بسر کرنی چاہیے۔ ہمیشہ کا سکون صرف جنت میں ہی ہے اور انسان کو کبھی بھی اس حقیقت کو فراموش نہیں کر نا چاہیے۔
تحریر : محمد اکرام ہراج