Skip to content

بھینسا,شیر اور مگر مچھ کا قصہ۔

بھینسا,شیر اور مگر مچھ کا قصہ

ایک دفعہ کا زکر ہے کہ ایک گھنے جنگل میں بھینسوں کا ایک جھنڈ رہ رہا تھا۔
بھینسیں شام کے وقت ایک جگہ جمع ہوجاتے اور سورج چڑھتے ہی چرنے کے لیے نکل جاتے تھے۔
ایک صبح جب بھینسوں کا جھنڈ گھنے جنگل کی طرف نکلا تو ایک بھینس ان سے الگ ہوگیا۔
الگ ہوتے وقت اسے معلوم نہ ہوسکا کہ وہ اپنے جھنڈ سے الگ ہوچکا ہورہا ہے۔
کچھ دیر سفر کرنے کے بعد اسے ایک شیر نے گھیر لیا۔

شیر سے جان چھڑوانے کے لیے بھینسے نے آگے موجود ندی میں بھاگنے کا فیصلہ کیا۔

وہ کہتے ہیں ناں:
آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا۔

بھینسا شیر سے جان چھڑوانے کے لیے ندی میں کود پڑا۔
جیسے ہی بھینسا ندی میں کودا تو ندی میں موجود مگر مچھ نے اسے آ گھیر لیا۔
ندی کا سفر کچھ لمبا تھا جبکہ بھینسے کو دونوں طرف اپنی موت نظر آنے لگی تھی۔
بھینسے کے لیے ایک طرف تو ندی کا لمبا سفر طے کرنا مشکل ہوگیا تھا کیونکہ مگرمچھ نے اس گھیر رکھا تھا۔
جبکہ دوسری طرف اب شیروں کی تعداد میں بہت اضافہ ہوچکا تھا۔
مگر مچھ سے بمشکل جان چھڑوانے کے بھینسے نے پانی کے بجائے خشکی یعنی شیروں کی جانب جانے کا فیصلہ کیا۔
باہر نکلتے ہی مگر مچھ نے بھینسے کا پیچھا تو چھوڑ دیا تھا لیکن بھینسے کو اپنی قسمت میں اب بھی موت نظر آرہا تھا۔
باہر نکلنے کے بعد اب سے پانچ شیروں نے گھیر لیا تھا۔
بھینسا کسی ایک کو بھگاتا تو دوسرا شیر حملہ کرنے کی کوشش کرتا۔
اس کے پیچھے جاتا تو کوئی اور آجاتا۔
اب بھینسا اپنی زندگی کی امید کھوتا جارہا تھا۔
تو اس نے شیروں کو بھگانے کے ساتھ ساتھ آوازیں لگانا شروع کردیں۔
کیونکہ اب وہ تھک چکا تھا۔
بھینسا آخری وقت تک لڑتا رہا اور ہار نہیں مانی یہاں تک کہ باقی بھینسے بھی آگئے۔
اب اس کی جان میں جان آئی اور اس میں مزید مقابلہ کرنے کی قوت پیدا ہوگئی۔
سب بھینسوں نے ملکر پانچوں شیروں کو بھگا دیا۔
اور اسی طرح وہ بھینسا موت کے چنگل سے بچ نکلا۔

نتیجہ: آخری وقت تک لڑنے والا کبھی ہارتا نہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *