سورۃ اخلاص پڑھ کر ہم یہ گواہی دیتے ہیں کہ اللہ کی کوئی اولاد نہیں۔میری کرسمس ایک کفریہ و شرکیہ جملہ تمام مسلمان غور کریں اور توجہ سے پڑھے۔ عیسائیت ایک الگ مذہبی تہوار ہے اور اسلام کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ اس دن کو وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کے طور پر مناتے ہیں ۔ اور حقیقتاً یہ اس لیۓ منایا جاتا ہے کیونکہ ان کا یہ عقیدہ ہے کے آج کے دن نعوذ باللہ اللہ رب العزت نے بیٹا جنا ۔۔
اور اس جملے کا یہی مطلب ہے کہ اس بات کا اقرار کیا جائے۔ کہ اللہ نے اپنا بیٹا پیدا کیا ۔۔ چونکہ ان کا یہ کفریہ عقیدہ ہے اور انہوں نے اقرار کرنا ہے مگر کسی بھی مسلمان کو یہ بات واضع طور پر سمجھ لینی چاہیے کہ یہ ایک شرکیہ جملہ ہے ۔ آج کچھ دانشور کہتے ہیں کہ کسی کی خوشی میں خوش ہو جانا کونسا گناہ ہے اللہ بھی یہی کہا ہے یا وہ بھی ہماری عید پر ہمیں مبارک باد دیتے ہیں اور ہم ان کو عید مبارک بول دے تو کونسی قیامت آ جانی ۔ یا فلا عیسائی سے دوستی ہے اس کو میری کرسمس کا جواب دے دیاتو کیا کافر ہو گئے ہم بھی ۔۔ اس طرح کے جملے ہمارے ہی مسلمان بہن بھائیوں سے سننے کو ملتے ہیں ۔
مگر یاد رکھے کسی کی خوشی میں خوش ہونے یا محبت کا جواب محبت سے دینے کا اللہ نے حکم فرمایا ہے ۔ مگر لوگوں کی خاطر اللہ کو ناراض کرنا۔ بندوں کی بات ماننے کے لئے اللہ کی نافرمانی یہ کسی بھی طور پہ مسلمان کے لئے جائز نہیں ۔۔ سورۃ بقرہ میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا۔۔ اور انہوں نے کہا کہ اللہ نے بیٹا جنا ۔ ہر گز نہیں ۔ وہ تو پاک ہے بلکہ آسمان اور زمین میں جو کچھ بھی ہے سب اسی کا ہے سب اس کے فرمانبردار ہیں ۔ جبکہ سورۃ اخلاص جو کے الحمدللہ ہر مسلمان بچے تک کو بھی ترجمے کے ساتھ یاد ہوتی ہے اس میں بلکل واضع ہے الفاظ میں بیان ہے کہ نہ وہ کسی کا باپ ہے نہ کسی کا بیٹا ۔ نہ اس نے کسی کو جنا اور نہ وہ کسی سے جنا گیا ۔ اتنا صاف اور واضح سمجھا دینے کے بعد بھی کسی کا یہ کہنا انتہائی حماقت ہے کے کسی خوشی کے موقع پراس کا دل رکھنے کے لیےایک جملہ بول دیا ۔ اللہ کے لیے اپنی آخرت کی فکر کیجئے۔
Sunday 6th October 2024 1:43 pm