اور یہ پوچھتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو بتاؤ قیامت کب آئے گی یہ لوگ جس چیز کے انتظار میں ہیں وہ تو بس ایک دھماکہ ہے جو انہیں اس حال میں آئے گا کہ یہ لوگ دنیاوی معاملات میں جھگڑ رہے ہوں گے اس وقت نہ کچھ وصیت کرسکیں گے نہ ہی اپنے گھروں کو لوٹ سکیں گے; سورہ یسن آیت نمبر 48 50
سورج ایک میل کے فاصلے پر ہوگا زمین آگ کی طرح جل رہی ہوگی لوگ ننگے پاؤں ننگے بدن حاضر ہوں گے اور اعلان کیا جائے گا۔۔۔۔
ومتازوا الیوم ایھا المجرمون
اور اللہ فرمائیں گے؎ اے مجرموں آج ( نیک لوگوں ) سے الگ ہو جاؤ
پھر گروہ بنا دیے جائیں گے اہل ایمان کے گروہ ؎ اور دوسری طرف کفار کا گروہ ۔
عدالت قائم ہوگی اللہ تعالی فرشتوں کی معیت میں نزول اجلال فرمائیں گے
عدالتی اطراف و اکناف پر فرشتے صف بستہ کھڑے ہونگےلیے جائیں گے
ملائکہ انبیاء اولیاء اور شہداء بطور گواہ طلب کر لیے جائیں گے
اللہ تعالی (فرشتوں سے) فیصلے کا اعلان کر دو
الا لعنۃ اللہ علی الظالمین
سنو ظالموں پر اللہ تعالی کی لعنت ہو سورۃ ھود آیت 18
پھر روشنیاں گل کر دی جائیں گی اور بال سے باریک تلوار سے تیز پل صراط سے گزرنے کا حکم ہوگا ۔
کچھ لوگ پل صراط کو عبور کر کے عالیشان جنت میں قیام فرمائیں گے اور کچھ لوگ راستے میں سے ہیں جن میں گر جائیں گے
اور تب آخری اعلان کیا جائے گا.
اے اہل جنت اور اہل جہنم اب ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی ہے اب کسی کو موت نہیں آئے گی ترمذی
فرشتہ سور منہ میں لئے اپنے کان اللہ تعالی کے حکم پر لگائے ہوئے ہے جیسے ہی حکم ہوگا فرشتہ فورا صور پھونکنا شروع کر دے گا
حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا.
*میں چین سے کیسے رہ سکتا ہوں جب کہ صور پھونکنے والا فرشتہ صور منہ میں لئے ہوئے اپنے کان اللہ تعالی کے حکم پر لگائے ہوئے ہے اور منتظر ہے کہ اسے صور پھونکنے ک کا حکم دیا جائے وہ صور پھونک دے *
صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ہمیں کیا کہنا چاہیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس وقت یہ کہو
حسبنا اللہ ونعم الوکیل توکلنا علی اللہ
ہمارے لئے اللہ ہی کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے ہم اللہ پر توکل کرتے ہیں۔ ترمذی