???? *بِسْــــــــــــــمِ ﷲِالرَّحْمٰنِ الرَّحِيم* ????
❑ *20 جماد الاول 1442 ھِجْرِیْ*
❑ 5 جنوری 2021 عِیسَوی*
◎ ─━ ???? *سوموار* ???? ━─ ◎
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*واپسی میں سلام کے بجائے ’’خدا حافظ ‘‘یا ’’فی امان اللہ‘‘ کہنے کا حکم*
اِس ٹائم ہمارے یہاں ایک نامناسب طریقہ رائج ہوچکا ہے اور وہ یہ ہے سلام چھوڑ کر خدا حافظ، اللہ حافظ یا فی امان اللہ کہا جاتا ہے، اِس طرح رخصتی یا جدائی کے وقت سلام کے بجائے دوسرے کلمات کا ادا کرنا بالکل صحیح نہیں؛اس لیے کہ اس میں سلام کی الفاظ فوت ہو جاتے ہیں ؛ کیوں کہ ہم نے سلام کو چھوڑ کر اُسے اختیار کر لیا ہے اور یہ شریعت کے اندر تبدیلی ہے، دین وسلام کے اندر ایسی تبدیلی کرنے کا کسی کو بھی اختیار و حق حاصل نہیں ہے اور ایسا کرنا غلط ہے اور بالکل ممنوع ہے، بلکہ ایسا نہیں کرنا چاہیے ،
ہاں اگر آپ واپسی پر پہلے سلام کریں، بعد میں اللہ حافظ یا فی امان اللہ کہہ دیں تواِس میں کوئی مضائقہ نہیں۔یعنی جو مقصد سلام کرنے کا ہے وہ تو حاصل ہو چکا ہے اب اگر آپ یہ الفاظ کہہ دے توکوئی بری بات نہیں ہے۔بہر حال واپسی میں سلام کی سنت کو زندہ کریں اور خوب پھیلائیں اور رخصتی کے وقت سلام کو چھوڑ کر ،اُس کی جگہ فی امان اللہ کو فروغ نہ دیںں ،کیوں کہ اس طرح کرنا صحیح نہیں ہے ، میں زیادہ تر ٹیلیفون پر یہی بات سنتا ہوں، لوگ ٹیلیفون بند کرتے وقت فی امان اللہ اور اللہ حافظ کہتے ہیں، کوئی سلام نہیں کرتا، ٹیلیفون ہو یا زبانی ملاقات، دونوں کاایک ہی حکم ہے، اس میں تیلیفوں یا زبانی ملاقات میں کوئ فرق نہیں ہے ،پہلے سلام کرنا چاہیے، جب ٹیلیفون بند کرنے لگیں تو السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ کہہ کر پھر ٹیلیفون بند کرلیں، کسی کا دل چاہے تو سلام کے بعد فی امان اللہ کہہ لے، فی امان اللہ کہنا سنت نہیں، صرف جائز ہے.
اگر کوئی کہے تو گناہ بھی نہیں ہے لیکن فی امان اللہ، اللہ حافظ اس وقت گناہ ہو گا جب آپ سلام کرنے سے پہلے کہتے ہو، یعنی سلام کی جگہ ان الفاظ کو استعمال کرتے ہو، اور لیکن صرف فی امان اللہ اس وقت نہیں کہنا چاہیے تھا لیکن اگر کوئ پہلی مرتبہ ایسا کرتا ہے، بھول کر یا اس وقت سلام کرنا یاد نہیں رہا تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور اس کی عادت بھی نہیں ہے تو بھی کوئ بات نہیں ہے لیکن یہاں عادت کی بات ہے اگر کسی نے اپنا عادت بنا لیا ہے اور فی امان اللہ ،اللہ حافظ ایسے الفاظ کو اچھا تصور کرتا ہے ،تو اس سے اسلام نے منع کیا ہے کہ ایسا کرنا صحیح نہیں ہے ۔اگر اس کو سنت سمجھ کر کرتا ہے تو یقینا اس شخص کو گناہ ملے گا ۔