آج سے سیرت النبی الکریمﷺکا مبارک سلسلہ شروع کیا جا رھا ہےلیکن آپﷺ کی سیرت پاک کے تذکرہ سے پہلے بہت ضروری ھے کہ آپ کو سرزمین عرب اور عرب قوم اور اس دور کے عمومی حالات سے روشناس کرایا جاۓ تاکہ آپ زیادہ بہتر طریقے سے سمجھ سکیں کہ آپﷺ کی پیدائش کے وقت عرب اور دنیا کے حالات کیسے تھے۔
ملک عرب ایک جزیرہ نما ھے جس کے جنوب میں بحیرہ عرب،مشرق میں خلیج فارس و بحیرہ عمان،مغرب میں بحیرہ قلزم ہے،تین اطراف سے پانی میں گھرے اس ملک کے شمال میں شام کا ملک واقع ہےمجموعی طور پر اس ملک کا اکثر حصہ ریگستانوں اور غیر آباد بے آب و گیاہ وادیوں پرمشتمل ھے جبکہ چند علاقے اپنی سرسبزی اور شادابی کے لیے بھی مشھور ھیں طبعی لحاظ سے اس ملک کے پانچ حصے ھیں۔
یمن
یمن جزیرہ عرب کا سب سے زرخیز علاقہ رھا ھے جس کو پرامن ھونے کی وجہ سے یہ نام دیا گیا آب و ہوا معتدل ھے اور اسکے پہاڑوں کے درمیان وسیع و شاداب وادیاں ھیں جہاں پھل و سبزیاں بکثرت پیدا ھوتے ہیں قوم”سبا” کامسکن عرب کا یہی علاقہ تھا جس نے آبپاشی کے لیے بہت سے بند (ڈیم) بناۓ جن میں “مارب” نام کا مشھور بند بھی تھا اس قوم کی نافرمانی کی وجہ سے جب ان پر عذاب آیا تو یہی بند ٹوٹ گیا تھا اور ایک عظیم سیلاب آیا جس کی وجہ سے قوم سبا عرب کے طول و عرض میں منتشرھوگئی۔
حجاز
یمن کے شمال میں حجاز کا علاقہ واقع ہے۔ حجاز ملک عرب کا وہ حصہ ہے جسے اللہ نے نور ہدایت کی شمع فروزاں کرنے کے لیے منتخب کیا اس خطہ کا مرکزی شھر مکہ مکرمہ ھے جو بے آب و گیاہ وادیوں اور پہاڑوں پرمشتمل ایک ریگستانی علاقہ ھے حجاز کا دوسرا اھم شھر یثرب ھے جو بعد میں مدینۃ النبی کہلایا جبکہ مکہ کے مشرق میں طائف کا شہر ھے جو اپنے سرسبز اور لہلہاتے کھیتوں اور سایہ دار نخلستانوں اور مختلف پھلوں کی کثرت کی وجہ عرب کے ریگستان میں جنت ارضی کی مثل ہے،حجاز میں بدر، احد، بیرمعونہ،حدیبیہ اور خیبر کی وادیاں بھی قابل ذکر ہیں۔
نجد
ملک عرب کا ایک اھم حصہ نجد ھے جو حجاز کے مشرق میں ھے اور جہاں آج کل سعودی عرب کا دارالحکومت “الریاض” واقع ہے۔
حضرموت
یہ یمن کے مشرق میں ساحلی علاقہ ہے بظاہر ویران علاقہ ہے پرانے زمانے میں یہاں”ظفار”اور”شیبان”نامی دوشھر تھے۔
مشرقی ساحلی علاقے (عرب امارات)
ان میں عمان’ الاحساء اور بحرین کے علاقے شامل ہیں،یہاں سے پرانےزمانے میں سمندر سے موتی نکالے جاتے تھے جبکہ آج کل یہ علاقہ تیل کی دولت سے مالا مال ہے۔
وادی سیناء
حجازکے شمال مشرق میں خلیج سویز اورخلیج ایلہ کے درمیان وادی سیناء کا علاقہ ہے جہاں موسیٰ علیہ السلام کی قوم چالیس سال تک چکر لگاتی رہی،طورسیناء بھی یہیں واقع ہے جہاں حضرت موسیٰ علیہ السلام کو تورات کی تختیاں دی گئیں۔
نوٹ
ایک بات ذہن میں رکھیں کہ اصل ملک عرب میں آج کے سعودی عرب، یمن، بحرین، عمان کا علاقہ شامل تھا جبکہ شام عراق اورمصر جیسے ممالک بعد میں فتح ھوۓ اور عربوں کی ایک کثیر تعداد وھاں نقل مکانی کرکے آباد ھوئی اور نتیجتاً یہ ملک بھی عربی رنگ میں ڈھل گئے لیکن اصل عرب علاقہ وھی ھے جو موجودہ سعودیہ،بحرین،عمان اوریمن کے علاقہ پر مشتمل ھے اور اس جزیرہ نما کی شکل نقشہ میں واضح طور دیکھی جاسکتی ہے۔
عرب کو”عرب” کا نام کیوں دیا گیا اس کے متعلق دو آراء ھیں ایک راۓ کے مطابق عرب کے لفظی معنی “فصاحت اور زبان آوری”کے ہیں عربی لوگ فصاحت و بلاغت کے اعتبار سے دیگر اقوام کو اپنا ھم پایہ اور ھم پلہ نہیں سمجھتے تھے اس لیے اپنے آپ کو عرب (فصیح البیان) اور باقی دنیا کو عجم (گونگا) کہتے تھے۔دوسری راۓ کےمطابق لفظ عرب”عربہ” سے نکلا ہے جس کے معنی صحرا اور ریگستان کے ہیں چونکہ اس ملک کا بیشتر حصہ دشت و صحرا پرمشتمل ھے اس لیے سارے ملک کو عرب کہا جانے لگا۔
»»»»»»جاری ہے۔
سیرت المصطفیٰ:مولانا محمدادریس کاندہلوی
الرحیق المختوم:مولانا صفی الرحمن مبارکپوری