Skip to content

بلڈ گروپس اور ٹرانسفیوژن ری ایکشن

بلڈ گروپس اور ٹرانسفیوژن ری ایکشن …انسانوں کے خون کی مختلف اقسام ہوتی ہیں۔جنہیں ہم بلڈ گروپس کے نام سے جانتے ہیں۔ان مختلف اقسام یا بلڈ گروپس کا تعین خون کے سرخ خلیوں کی سطح پر موجود چند ذروں کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔جنہیں اینٹی جینز کہا جاتا ہے۔اینٹی جینز وہ بیرونی مادے یا ذرات ہوتے ہیں جو جب بھی کسی جاندار کے جسم میں قصداَ یا خطاََ داخل ہوں تو وہ اس کے مدافعتی نظام کو متحرک کرکے اپنے خلاف اینٹی باڈیز بننے کا باعث بن سکتے ہیں۔ اور مدافعتی نظام کا اس طرح متحرک ہونا بعض اوقات بیماری کا باعث بن جاتا ہے۔

اب تک خون کے سرُخ خلیوں پر تقریباِ” 346 مختلف اقسام کے ایسے اینٹی جینز دریافت ہوچکے ہیں جن کی بنیاد پر مختلف قسم کے تقریبا” 36 بلڈ گروپس کا تعین کیا جا چکا ہے۔جن میں سب سے ذیادہ مشہور اور اہم اے ،بی ،او اور ریسس بلڈ گروپس ہیں۔بلڈ گروپ کے اے،بی،اور او، سسٹم کو دراصل دو قسم کےاینٹی جینز اے اور بی کی بنیاد پر چار گروپس میں تقسیم کیا جا تا ہے۔جنہیں ہم گروپ اے،بی،اے بی یا او کہتےہیں۔پھر ان میں سے ہر ایک ایک اور اینٹی جن ریسس یا ڈی اینٹی جن کی موجودگی یا غیر موجودگی کی بنیاد پر مزید دو دو اقسام میں تقسیم ہو جاتا ہے۔اور اس طرح خون کی آٹھ مختلف اقسام وجود میں آجاتی ہیں۔مثللا اگر کسی شخص کے سُرخ ذروں پر دونوں یعنی اے اور ڈی اینٹی جن موجود ہوں تو اس کا بلڈ گروپ اے پازیٹیو ہوگا۔اور اگر اے اینٹی جن تو موجود ہو مگر ڈی اینٹی جن نہ ہو تو اسے ہم اے نیگٹیو کہیں گے۔اسی طرح اگر کسی شخص کے کون کے سُرخ ذروں پر بی اور ڈی اینٹی جن ذرے موجود ہوں تو اس کا بلڈ گروپ بی پازیٹیو ہوگا وغیرہ۔اور اگر کسی کے خون کے سُرخ ذروں پر دونوں قسم کے اینٹی جنز موجود نہ ہوں تو اسکا بلڈ گروپ او نیگٹیو ہوگا۔

ہمارے یہاں (ساوتھ ایسٹ ایشیا میں) لوگوں آر ایچ منفی خون کے ہونے کا تناسب اُوسطاَ دو آعشاریہ چھ فیصد ہے۔جبکہ مغربی ممالک میں رہنے والوں میں آر ایچ منفی بلڈ گروپ ہونے کا تناسب 0-15 فیصد تک ہوسکتا ہے۔بلڈ گروپس کے اس مختصر تعارف کے بعد ریسس تضاد اور انتقال خون کی وجہ سے ہونے والے ردعمل ٹرانسفیوژن ری ایکشن کو سمجھنے کے لئے میں یہاں تھوڑا سا اینٹی باڈیز کے بارے میں بتاتا چلوں۔اینٹی باڈیز وہ پروٹین ہوتی ہیں جو ہمارے بدن میں ہمارا مدافعتی نظام حفاظتی طور پر ہر اس بیرونی اینٹی جینز یا ذروں کے خلاف بناتا ہے۔جو کسی طریقے سے باہر سے ہمارے جسم میں داخل ہونے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔با الفاظ دیگر وہ ہمارے جسم کا حصہ نہیں ہوتے۔اور دوسرا یہ کہ اینٹی باڈیز صرف اس وقت بنتی ہیں جب انکا سامنا کسی بیرونی اینٹی جن سے ہوتا ہے۔تاہم بلڈ گروپ اے،بی اور اس سے متعلق اینٹی جینز کا معاملہ کُچھ مختلف اور خاص ہے۔اور وہ خاص بات یہ ہے کہ ہر انسان کے جسم میں اے یا ،بی اینٹی جینزکے خلاف اینٹی باڈیز ،بغیر اس اینٹی جن کا سامنا کئے ہوئے قدرتی طور پر موجود ہوتی ہیں۔

اس پیچیدہ بات کو میں ایک مثال سے واضح کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔مثلاَ اگر کسی شخص کے خون کے سُرخ ذروں پر اے اینٹی جن کے ذرے موجود ہوں۔(یعنی اس کا بلڈ گروپ اے ہو) تو اس کے خون میں ( بلڈ گروپ بی کے خون کا سامنا کئے بغیر بھی) اینٹی باڈیز کافی ٹھیک ٹھاک مقدار میں پائی جائیں گی۔اور اگر غلطی سے کسی بلڈ گروپ اے کے مریض کو بی گرُوپ کا خون لگ جائے تو وصول کرنے والے کے خون میں پہلے سے موجود اینٹی باڈیز لگنے والے خون کے سُرخ ذروں کو ( جن پر بی اینٹی جینز موجود ہونگے) فوراَ تباہ کر دیگی۔اور اسی مظہر کو ہم ٹرانسفیو ژن کہتے ہیں جو کبھی کبھی جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *